اسرائیل نے جنگ بندی توڑ دی، غزہ پر وحشیانہ بمباری، حماس کے وزیراعظم سمیت 413 شہید، عالمی برادری کا اظہار مذمت
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
غزہ، کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل نے جنگ بندی توڑ دی، غزہ پر صیہونی طیاروں کی سحری کے وقت امریکی ساختہ بموں سے وحشیانہ بمباری، حماس کے وزیراعظم ، نائب وزیر انصاف اور نائب وزیر داخلہ سمیت 413 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے، شہداء میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسلامی جہاد نے بمباری میں اپنے عسکری ونگ القدس بریگیڈز کے ترجمان ناجی ابو سیف جو ابو حمزہ کے نام سے مشہور تھے کی شہادت کی تصدیق کردی ہے، وہ اپنی اہلیہ سمیت شہید ہوئے۔
اسرائیلی طیاروں نے سحری کے وقت غزہ پر امریکی ساختہ بموں سے درجنوں حملے کردیے، صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ شہر مسلسل دھماکوں سے گونجتا رہا، اسرائیل نے حملہ ایسے وقت میں کیا جب لوگ گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کی عمارتوں میں سو رہے تھے۔
امریکا نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر حملے سے قبل صدر ٹرمپ سے مشاورت کی تھی، وائٹ ہاؤس نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا اس لئے تمام تر ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے امریکا کیساتھ مربوط رابطے کیساتھ ہی جنگ دوبارہ شروع کی ہے، حماس نے عارضی جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کردیا تھا، حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا کہ اسرائیل “ہتھیار ڈالنے کا معاہدہ” مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکا کو شریک جرم قرار دیا، حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں اپنے باقی ماندہ قیدیوں کی زندگیوں کی قربانی دے رہا ہے، اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سار کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ حملے ایک روز کیلئے نہیں تھے بلکہ آئندہ بھی جاری رہیں گے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں سے فلسطینیوں کو انخلا کرنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں، اسرائیلی وزیر جنگ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ حماس کو سمجھنا ہوگا کہ گیم کے قوانین تبدیل ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ، روس، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، یورپی یونین اور اٹلی سمیت دیگر ممالک نے اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
قطر، سعودی عرب، ایران، ترکیہ، مصر اور اردن سمیت دیگر ممالک نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت ختم کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
چین نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید پھیلنے سے روکا جائے جبکہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اسرائیل کو دہشتگرد ریاست قرار دے دیا ہے، حوثیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر میں امریکی بحری بیڑے اور جہازوں پر حملےدوبارہ شروع کردیئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل بھی داغا گیا ہے۔ غزہ پر بمباری کے بعد اسرائیل میں حکومت مخالف مظاہرے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں، قیدیوں کے اہلخانہ سمیت مظاہرین نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ قتل عام بند کریں اور جنگ بندی معاہدہ کر کے اسرائیلی قیدیوں کو چھڑوائیں۔
قیدیوں کے اہل خانہ پچھلے تقریبا ڈیڑھ سال سے اسرائیلی سڑکوں پر ہیں اور نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ غزہ میں جنگ کے بجائے قیدیوں کی جنگ بندی معاہدے کے ذریعے محفوظ واپسی ممکن بنائیں۔
اسرائیل میں سخت گیر جماعت کے سربراہ بین گویر نے غزہ پر جنگ مسلط کرنے کے بعد دوبارہ حکومت میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ دریں اثناء مالٹا، بلجیم اور سوئٹزرلینڈ کی حکومتوں کی جانب سے مذمت کے تازہ بیانات سامنے آنے کے بعد اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں حملوں کی مذمت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، جب کہ سوئٹزرلینڈ نے بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنگ بندی کا مطالبہ کا مطالبہ کیا ہے کا کہنا ہے کہ نے اسرائیل اسرائیل نے کے بعد
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔
یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔
حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔
تازہ تجاویز کیا تھیں؟جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ
الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔
تنازع کا مرکزی نقطہتازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔
اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔
امریکا کی وضاحتوٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔
عالمی ردعملاسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں