“ماہانہ 60 لاکھ روپے میچز کھیلنے کے دیے جاتے ہیں”
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر سکندر بخت نے نیشنل ٹی20 چیمپئین شپ میں حصہ نہ لینے والے کرکٹرز کو تنقید کا نشانہ بناڈالا۔
سابق کرکٹر نے نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر ڈومیسٹک کرکٹ میں حصہ نہ لینے تنقید کی اور کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کرکٹرز کو ماہانہ 60 لاکھ روپے تنخواہ دیتا ہے، وہ بورڈ کے ملازم ہیں انہیں ہر مقابلے میں حصہ لینا چاہیے۔
سابق کرکٹر نے کھلاڑیوں کا نام لیے بغیر تنقید کا نشانہ بنایا، کپتان محمد رضوان نے نیشنل ٹی20 کپ کھیلنے کے بجائے کلب کرکٹ کو ترجیح دی ہے جبکہ بابراعظم سمیت کئی کھلاڑی ٹورنامنٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔
سکندر بخت نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے درخواست کی کہ وہ کھلاڑیوں پر اپنے طریقے سے سختی سے پیش آئیں اور انہیں ڈومیسٹک نہ کھیلنے پر سزائیں دیں۔
واضح رہے کہ چیمپئینز ٹرافی میں قومی ٹیم کی بدترین کارکردگی کے بعد کئی سینئیر کھلاڑیوں کو دورہ نیوزی لینڈ سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟
صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔
حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔
دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔
گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو