خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، جو بھتہ لیتے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، جو بھتہ لیتے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، علی امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز)وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، یہ طالبان بھتہ لیتے ہیں، ناکہ لگاتے ہیں، تھوڑی وصولی کرکے بھاگ جاتے ہیں، ان طالبان کو تحفظ مل رہا ہے، بنوں حملہ گڈ سے بیڈ ہونے والے طالبان نے کیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان میں پرائی جنگ ہماری غلط پالیسی تھی، افغانستان سے ہماری بات چیت ضروری ہے، اگر نہیں ہوگی تو 2200 کلومیٹر کا بارڈر صوبے کے ساتھ ہے، جہاں باڑ لگائی جو اس طریقے سے اب موجود نہیں ہے، ہم اس کو اس طرح سے محفوظ نہیں کرسکتے، باڑ کو جگہ جگہ سے کاٹ لیا گیا توڑ لیا گیا، 2200 کلومیٹر کی باڑ کو محفوظ بنانا کوئی مذاق نہیں ہے ۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے وفاق کو 2 مہینے پہلے ٹی اوآرز بھیج چکے ہیں، افغانستان سے بات چیت کے لیے میں نے اپنا جرگہ بنا لیا تھا، حامد الحق کی شہادت پر جے آئی ٹی بنائی، انکوائری ہو رہی ہے، حامدالحق کی شہادت کے پیچھے بیرون ملک کی کوئی تنظیم ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کا ایجنڈا بس خوش کرنا ہے، یہ مینڈیٹ کے بغیر آئے ہوئے ہیں، وفاقی حکومت کی ساری توجہ پی ٹی آئی کو دبانے پر ہے، اسٹیبلشمنٹ ہمارے افغانستان جرگہ بھیجنے کے معاملے پرآن بورڈ ہے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے افغانستان سے مذاکرات کے معاملے پر گرینڈ جرگہ بنانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ میں ایک بڑا جرگہ بھی بناوں گا جس میں ہر قوم سے بندے لیں گے، گرینڈ جرگہ قوموں کے درمیان ہوگا، عوام کے بغیر اس طرح کی جنگ جیتنا ممکن نہیں، عوام کا حکومت اور اداروں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اعتراف کیا کہ گڈ اور بیڈ طالبان کی تفریق ختم کی لیکن گڈ طالبان اب بھی گھوم رہے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، گڈ طالبان کے اڈے بنے ہوئے تھے میں نے اپیکس کمیٹی سے منظوری لے کر انہیں بند کیا، گڈ طالبان اب بھی موجود ہیں، اپیکس کمیٹی میں منظوری ہوئی انہیں نہیں چھوڑنا، گڈ طالبان وہ لوگ ہیں جنہوں نے سرنڈر کیا، جس نے ایک بار سرنڈرکردیا وہ ہمیشہ سرنڈر کرے گا، یہ طالبان بھتا لیتے ہیں، وصولی کرکے بھاگ جاتے ہیں، ناکے لگانے والوں میں یہ بھی شامل ہیں۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ حافظ گل بہادر اور نور ولی محمد کی لوکیشن ہمارے ایریاز میں نہیں آرہی، حافظ گل بہادر اور نورولی محمد پہلے گڈ تھے، اب بیڈ طالبان ہو گئے ہیں، جو طالبان گڈ سے بیڈ ہوئے، انہوں نے بنوں کینٹ حملے کو تسلیم کیا، اب نظرثانی کرنا ہو گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور تحفظ مل رہا ہے افغانستان سے موجود ہیں لیتے ہیں کہا کہ پور نے اب بھی
پڑھیں:
افغان حکومت کی سخت گیر پالیسیاں، ملک کے مختلف علاقوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ بند
افغانستان میں طالبان حکومت نے انٹرنیٹ تک رسائی پر کریک ڈاؤن مزید سخت کرتے ہوئے ملک کے کئی صوبوں میں فائبر آپٹک کنکشن منقطع کردیے۔ طالبان حکام کے مطابق یہ اقدام ملک میں ’برائی کے خاتمے‘ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ کی ہدایت پر کی گئی اس کارروائی کے نتیجے میں گزشتہ 2 دن کے دوران کئی علاقوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے، جس سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاعری میں حکومتی فیصلوں پر تنقید اور رومانوی اشعار پر پابندی، افغانستان میں انوکھا قانون منظور
صوبہ بلخ کے ترجمان عطااللہ زاہد نے بتایا کہ صوبے میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ برائی کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے، تاہم ملک بھر میں رابطے قائم رکھنے کے لیے متبادل ذرائع فراہم کیے جائیں گے۔
اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلخ میں اب صرف ٹیلی فون نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ دستیاب ہے، وہ بھی غیر مستحکم اور اکثر معطل رہتا ہے۔ اسی نوعیت کی بندش بدخشاں، تخار، قندھار، ہلمند اور ارزگان میں بھی دیکھی گئی ہے۔
کابل میں ایک نجی انٹرنیٹ کمپنی کے ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فائبر آپٹک افغانستان میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی ہے، لیکن انہیں اس پابندی کی وجوہات کا علم نہیں۔
قندھار میں کام کرنے والے ایک سنگ مرمر کے کاروباری شخص عطا محمد نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہم اپنے دبئی اور بھارت کے کلائنٹس کو بروقت ای میل کا جواب نہ دے سکے تو ہمارا کاروبار ٹھپ ہو جائے گا۔ میں پوری رات نہیں سو سکا۔
یہ پابندی تاحال ننگرہار میں نافذ نہیں کی گئی، تاہم صوبائی ترجمان نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں یہ فیصلہ پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
انہوں نے منگل کے روز ایک بیان میں کہاکہ افغانستان میں حالیہ مطالعات سے ظاہر ہوا ہے کہ آن لائن ایپلیکیشنز نے معیشت، سماج، ثقافت اور مذہب کو منفی طور پر متاثر کیا ہے اور معاشرے کو اخلاقی بگاڑ کی طرف لے جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟
یاد رہے کہ 2024 میں طالبان حکومت نے 9 ہزار 350 کلومیٹر پر مشتمل فائبر آپٹک نیٹ ورک کو ایک ’ترجیحی منصوبہ‘ قرار دیا تھا، جو سابق امریکی حمایت یافتہ حکومتوں کے دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس نیٹ ورک کو افغانستان کو دنیا سے جوڑنے اور غربت سے نکالنے کا ذریعہ قرار دیا گیا تھا۔
طالبان نے اگست 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں کئی سخت گیر پالیسیاں نافذ کی ہیں، جو ان کے اسلامی قوانین کی تشریح کے مطابق ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغانستان طالبان حکومت فائبر آپٹک انٹرنیٹ وی نیوز