سیاسی رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت نہ مل سکی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی دوستوں کو آج بھی اپنے لیڈر سے ملنے کی اجازت نہ مل سکی۔
بانی پی ٹی آئی سے قریبی دوستوں سے ملاقات کے دن صرف 3 سیاسی رہنما اڈیالہ جیل کے باہر پہنچے تاہم انہیں بھی ملاقات کی اجازت نہ ملی۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جنید اکبر اور دیگر رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات کی درخواست مسترد
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے مختص دن پر پی ٹی آئی رہنما اعظم خان سواتی، صاحبزادہ حامد رضا، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس اور وکیل خالد یوسف چودھری اڈیالہ جیل گئے تاہم انہیں عمران خان سے ملنے کی اجازت نہ ملی۔
سیاسی رہنماؤں نے گیٹ نمبر 5 پر ناموں کا اندراج کروایا لیکن جیل انتظامیہ کی جانب سے انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملی ، جس پر وہ وہاں سے واپس آگئے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں پی ٹی آئی پر کریک ڈاون جاری، عمران خان سے ملاقاتوں کو بند کردیا گیا، عمر ایوب
یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کو بھی پی ٹی آئی رہنماؤں کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی تھی، آج اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل نہیں گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل اعظم سواتی بانی پی ٹی آئی سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، عمران خان مجلس وحدت المسلمین ملاقات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل اعظم سواتی بانی پی ٹی ا ئی سنی اتحاد کونسل مجلس وحدت المسلمین ملاقات عمران خان سے ملاقات بانی پی ٹی ا ئی کی اجازت نہ اڈیالہ جیل ملاقات کی
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "میری، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔"
ایک اور سکھ رہنما قتل۔۔۔’’را‘‘ کے مجرمانہ نیٹ ورکس کا ایک اور وار بے نقاب ۔۔۔’’سکھ فار جسٹس تنظیم ‘‘ نے اہم اعلان کر دیا
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
مزید :