میں جہاں سے آیا ہوں وہاں کوئی کرکٹر بننے کا خواب بھی نہیں دیکھتا، حسن نواز
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے نوجوان اوپنر حسن نواز کا کہنا ہے کہ میں جہاں سے آیا ہوں وہاں کوئی کرکٹر بننے کا خواب بھی نہیں دیکھتا۔
تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان نے کیویز کو 9 وکٹوں سے شکست دی، 5 میچز کی سیریز میں دو میچز نیوزی لینڈ جب کہ ایک پاکستان کے نام رہا۔
22 سالہ حسن نواز نے آکلینڈ میں کھیلے گئے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں 44 گیندوں پر سنچری بنائی، ان کی اننگز میں 10 چوکے اور 7 چھکے شامل تھے۔
حسن نواز نے 105 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی اور وہ شاندار بیٹنگ کارکردگی پر پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔
اس سے قبل بابراعظم نے 2021 میں 49 گیندوں پر جنوبی افریقا کے خلاف سنچری اسکورکی تھی۔
میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسن نواز نے کہا کہ میرے گاؤں میں کوئی فرسٹ کلاس کرکٹر بھی نہیں تھا اور میں وہاں سے کھیل گیا، میرے پسندیدہ کرکٹر شعیب ملک ہیں۔
واضح رہے کہ حسن نواز نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے دو ٹی 20 میچز میں صفر پر آؤٹ ہوئے تھے لیکن پھر انہوں نے آکلینڈ میں شاندار سنچری اسکور کرکے اپنے انتخاب کو درست ثابت کردیا۔
حسن نواز نے پہلی گیند آرام سے کھیلی پہلا رن بنایا تو اطمینان کا سانس لیا پھر پانچویں گیند پر پہلا چوکا لگایا اس کے بعد وہ نہ رکے اور 7 چھکے اور 10 چوکے لگائے۔
لیہ میں سہولیات نہ تھیں، اسلام آباد آئے اور کشمیر پریمیئر لیگ میں رن بنائے تو وسیم اکرم نے تعریف کی تھی۔
چیمپئنز ٹی 20 کپ میں کارکردگی دکھانے پر نیوزی لینڈ جانے کا ٹکٹ ملا، آکلینڈ میں انہوں نے بتادیا کہ ہنر کو چانس ملے تو پنپتا ہے
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جب ’غیر ملکی ایجنٹ‘ کی رپورٹیں ’آرٹ کا شہکار‘ بن گئیں
داریہ آپاخونچچ ایک روسی فنکار اور سماجی کارکن ہیں جنہیں 2020 میں روسی حکومت نے ’غیر ملکی ایجنٹ‘ قرار دیا۔
اس درجہ بندی کے تحت انہیں ہر سہ ماہی اپنی مالی اور سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروانا ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس میں مسافر طیارے گر کر تباہ، بچوں سمیت 49 ہلاک
تاہم آپاخونچچ نے ان رسمی اور سخت نوعیت کی رپورٹوں کو ایک منفرد رنگ دیا۔ انہوں نے انہیں احتجاجی فن (protest art) کی شکل دی، جہاں لپ اسٹک کے نشان، جنگ مخالف خاکے، اور ذاتی تاثرات سرکاری زبان پر طنز بن کر ابھرے۔
ان کی رپورٹس بیوروکریسی کے روبوٹک عمل کو بے نقاب کرتی ہیں اور اس کے پس پردہ موجود سفاکیت، جبر اور منافقت پر روشنی ڈالتی ہیں۔
یہ فن پارے نہ صرف جنگ کے خلاف آواز بنتے ہیں بلکہ ریاست اور فرد کے بیچ تعلق کی تنہائی، الجھن اور بیزاری کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔
وہ اپنی شناخت کو، جو اب ریاست کی نظر میں ’غیر ملکی کارندہ‘ کی ہے، فن کے ذریعے دوبارہ متعین کر رہی ہیں۔
اگرچہ وہ اب جرمنی اور نیدرلینڈز میں رہائش پذیر ہیں، لیکن ان کی تحریریں اور تصویریں بار بار اپنے وطن کی طرف پلٹتی ہیں۔ ایک ایسی زمین کی طرف جو اُن کی محبت اور دکھ کا مرکب ہے، جہاں وہ اپنی ثقافت سے جڑی ہیں لیکن ریاستی جبر کی مخالفت کرتی ہیں۔
ان کے یہ فن پارے اب ایمسٹرڈیم میں ’ Artists Against the Kremlin ‘ کے عنوان سے ایک بین الاقوامی نمائش کا حصہ بنے ہیں، جہاں وہ دنیا بھر کے ناظرین کو مزاحمت، اظہار، اور آزادی کے دفاع میں شامل ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔
داریہ آپاخونچچ کا یہ فن احتجاج کی ایک ایسی صورت ہے جو نہ نعرہ ہے، نہ ہنگامہ، بلکہ لفظ، خاکہ اور رنگ کے ذریعے ایک خاموش مگر گونج دار مزاحمت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹ داریہ آپاخونچچ روس غیرملکی ایجنٹ