ایف آئی اے؛ معروف صحافی کے خلاف درج مقدمے کی تفصیلات جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کراچی:
وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے سائبرکرائم ونگ نے معروف صحافی فرحان ملک کی گرفتاری کے بعد ان کے خلاف درج مقدمے کی تفصیلات جاری کردی ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق فرحان ملک انکوائری کی تحقیقات کے مطابق مخالف ویڈیوز پوسٹ کرنے کی مہم چلانے میں ملوث ہے۔
مقدمے میں کہا گیا کہ دوران انکوائری مبینہ یوٹیوب چینل کا ابتدائی تکنیکی تجزیہ کیا گیا، اس سے یہ بات سامنے آئی کہ مبینہ طور پر ویڈیو نشر کرنے والے متعلقہ شخص کو پوسٹ کیا گیا۔
ایف آئی اے نے بتایا کہ ریاست مخالف جعلی خبروں اور عوامی اشتعال انگیزی کے ایجنڈے پر مشتمل ہے، ریاست مخالف پوسٹس اور ویڈیوز کو مسلسل پھیلاتا اور اپ لوڈ کرتا رہتا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ جعلی خبریں اور عوامی اشتعال انگیزی کا ایجنڈا بین الاقوامی سطح پر سرکاری اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ایف آئی اے نے کہا کہ مندرجہ بالا حقائق پیکا 2016 کے ترمیم شدہ ایکٹ 2025 r/w 500/109 PPC کی دفعہ 16,20,26-A کے تحت قابل سزا جرائم کے کمیشن کو تشکیل دیتے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ مقدمہ مجاز اتھارٹی کی منظوری سے فرحان گوہر ملک ولد علی گوہر ملک کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے معروف صحافی فرحان ملک کو گزشتہ روز انکوائری کے سلسلے میں طلب کرنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔
فرحان ملک کی گرفتاری کے خلاف صحافیوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور ایف آئی اے حکام سے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے فرحان ملک کے خلاف کیا گیا
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ حملہ؛ کشمیری صحافی اور شہریوں نے اہم سوالات اٹھاد یے
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے روایتی فالس فلیگ حملے کے بعد ایک جانب دنیا بھر میں تنقید کی جا رہی ہے تو دوسری طرف کشمیری صحافی اور شہریوں کی جانب سے اہم سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔
کشمیری صحافی نے بھارتی سکیورٹی نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پہلگام میں حملہ آور سخت نگرانی کے باوجود کیسے پہنچے؟ 7 سے 12 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور پھر بھی سکیورٹی ناکام کیوں؟ ہوئی؟۔
صحافی نے سوال کیا کہ ایک عام شہری کو 10 بار چیک کیا جاتا ہے، مگر حملہ آور بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچ گئے؟۔ سخت ترین سکیورٹی کے باوجود پہلگام میں دہشتگردی کیوں ممکن ہوئی؟ کیا لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج صرف عام کشمیریوں کی تلاشی کے لیے ہے؟۔
دہشت گردی کے واقعے پر کشمیری صحافی نے سوال اٹھایا کہ حملہ آور کہاں سے آئے؟ انہوں نے درجنوں چیک پوسٹس کیسے عبور کیں؟۔ کیا یہ حملہ اندرونی سہولت کاری کے بغیر ممکن تھا؟۔ اتنی بھاری نفری کے باوجود سکیورٹی میں اتنا بڑا خلا کیوں؟ ہوسکا؟
اسی طرح کشمیری عوام نے بھی بھارت کے پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر سوالات اٹھائے ہیں اور اس واقعے کو ہمیشہ کی طرح مودی سرکار کی چال ہی قرار دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلگام ڈراما ایک چال ہے۔ 1990 سے لے کر اب تک کون سا سیاح ہم نے مارا ہے ؟۔ یہاں پر سکھ بھی ہیں، مسلمان بھی ، کس سکھ کو ہم نے مارا ہے؟۔
شہریوں نے پوچھا کہ اتنے بھاری سکیورٹی انتظامات اور سکیورٹی کیمروں کی موجودگی میں یہ حملہ کیسے ہو گیا؟۔ یہ بھارتی حکومت ہی کی چال ہے کیوں کہ ان کو 2019ء سے کشمیر کو ختم کرنا تھا۔ یہ ہمارا کشمیر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ عمر عبداللہ ان سے اسٹیٹ ہوڈ مانگ رہا تھا اس لیے یہ ڈراما کیا گیا۔
کشمیری صحافیوں اور عوام کی جانب سے سوالات نے جہاں بھارتی سکیورٹی کا پول کھول دیا ہے وہیں مودی سرکار کی اس سازش اور فالس فلیگ کا بھی پردہ چاک کردیا ہے۔