مقتول عورت کی آخری رسومات کے 18 ماہ بعد زندہ واپسی، قتل کے ملزمان اب تک جیل میں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
بھارتی ریاستی مدھیہ پردیش میں قتل کے ایک کیس اور 18 ماہ مقتولہ کی زندہ واپسی نے پولیس کو چکرا کر رکھ دیا ہے۔
یہ واقعہ فلمی کہانی سے بھی زیادہ حیرت انگیز ہے، جس میں 2023 میں قتل کے ایک واقعے میں مردہ سمجھی جانے والی 35 سالہ خاتون گھر واپس آگئی ہیں، جس نے اُن کے خاندان اور دوستوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔
مدھیہ پردیش کی رہائشی للیتا بائی کو اُن کے خاندان نے مردہ سمجھ لیا تھا اور اُن کی آخری رسومات بھی ادا کر دی گئی تھیں۔ للیتا کے قتل کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جو کہ اب بھی جیل میں ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق قتل کے اس کیس میں چند دن پہلے ایک ایسا چکرا دینے والا موڑ آیا جب للیتا بائی زندہ حالت میں اپنے گاؤں، مندسور ضلع میں واپس آگئیں۔ للیتا کے والد نے فوراً انہیں گاندھی ساگر پولیس اسٹیشن لے جاکر واپسی کی اطلاع دی۔
اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے پولیس افسرِ ترون بھردواج نے بتایا کہ للیتا خود ہی گھر سے نکل گئی تھی۔
للیتا بائی نے پولیس کو بتایا کہ شاہ رخ نامی ایک شخص اسے بھانپورہ لے گیا تھا۔ جہاں اسے 5 لاکھ روپے کے عوض دوسرے شخص کو فروخت کردیا گیا۔ وہ شخص اسے راجستھان کے ایک کوٹھے پر لے گیا، جہاں وہ 18 ماہ تک رہیں۔
للیتا نے پولیس کو بیان دیا کہ وہ کوٹھے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوکر گھر واپس آگئی۔ اُنہوں نے پولیس کو بتایا، ’’میرے پاس موبائل فون نہیں تھا، اس لیے میں اپنے خاندان کے افراد سے رابطہ نہیں کرسکی۔‘‘
ڈیڑھ سال بعد اپنے دونوں بچوں سے دوبارہ ملنے والی خاتون نے پولیس کو اپنی شناخت کی تصدیق کےلیے اپنے آدھار اور ووٹر آئی ڈیز پیش کیے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق للیتا بائی ستمبر 2023 میں گاندھی ساگر علاقے سے لاپتہ ہوگئی تھی۔ کچھ دنوں بعد ایک ٹرک حادثے کی ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں متاثرہ عورت کی لاش کا سر کچلا ہوا تھا۔ اس لاش کو للیتا کے والد اپنی بیٹی کے طور پر پہچان لیا تھا اور بعد ازاں جھابوہ میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
للیتا کے والد نے بتایا، ’’’جب ہم نے للیتا کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی، تو تھاندلا پولیس نے ہمیں ایک عورت کی لاش کے ملنے کی اطلاع دی، جس کا سر کچلا ہوا تھا۔ ہم وہاں گئے اور اپنی بیٹی کی لاش کو اُس کے پیر میں بندھے کالے دھاگے اور ٹیٹو کی بنیاد پر پہچان لیا۔ ہم نے آخری رسومات بھی ادا کر دیں۔‘‘
للیتا کے قتل کے الزام میں چار افراد عمران، شاہ رخ، سونو اور اعجاز کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ ملزمان اب بھی مقدمے کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ جھابوہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) پدم ولوچن شکلا نے بتایا تازہ حالات کے پیش نظر اب مقامی عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں خاتون کے دوبارہ ظاہر ہونے کا حوالہ دیا گیا ہے۔ عدالت نے معاملے کی معلومات طلب کی ہیں۔
شکلا نے خبر رساں ادارے کو بتایا، ’’ہم سب سے پہلے خاتون کا میڈیکل معائنہ اور ڈی این اے ٹیسٹ کریں گے، اور گواہوں کے بیانات بھی دوبارہ ریکارڈ کریں گے۔ صرف مکمل تفتیش کے بعد ہی ہم یہ بات یقینی طور پر کہہ سکیں گے کہ گاندھی ساگر پولیس اسٹیشن پر آنے والی خاتون وہی ہیں، جنہیں قتل ہوا سمجھا جارہا تھا۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے پولیس کو گیا تھا قتل کے
پڑھیں:
سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ بچے کی موت کے سلسلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے، مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتول فرحان مدرسے واپس جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی، اسی دن نماز مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بچہ غسل خانے میں گر گیا ہے، چچا اسپتال پہنچے تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتارسوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا تھا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق مدرسے میں زیرِ تعلیم 160 کے قریب بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ گل کدہ میں بھی مدرسہ میں ایک اور بچے پر تشدد کے واقعہ پر دو ملزمان، محمد رحمان اور عبدالسلام، کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں نامزد چار ملزمان میں سے 9 گرفتار ہوگئے، باقی کی تلاش جاری ہے۔