واٹس ایپ نے ایک کروڑ بھارتیوں کے اکاؤنٹس بند کردیے، وہ کس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
دنیا کے معروف مسیجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ نے اس سال جنوری میں بھارت میں ایک کروڑ کے قریب اکاؤنٹس بند کردیے ہیں۔
واٹس ایپ کے مطابق ان اکاؤنٹس کو فراڈ، اسپیم، ہراسانی اور غلط معلومات پھیلانے جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر بند کیا گیا ہے۔
واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام انڈیا کے ’انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز 2021‘ کے مطابق اٹھایا گیا ہے۔
یہ بھی پرھیے: واٹس ایپ نے اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کی جاسوسی مہم پکڑ لی، قانونی کارروائی کااعلان
واٹس ایپ نے ان اکاؤنٹس میں سے کچھ کو دیگر صارفین کی طرف سے شکایات درج ہونے پر بند کیا جبکہ اکثر اکاؤنٹس کو خودکار نظام نے مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث پاکر خود سے بند کردیا۔
تفصیلات کے مطابق واٹس ایپ کا نظام تمام اکاؤنٹس اور ان اکاؤنٹس سے ہونے والی سرگرمیوں پر مختلف سطح سے نظر رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانی واٹس ایپ اکاؤنٹس کی ہیکنگ بڑھ گئی، بچا کس طرح جائے؟
اس کے لیے واٹس ایپ اپنے خودکار نطام کے ساتھ ساتھ ماہرین پر مشتمل ٹیم کو بھی بروئے کار لاتا ہے جو کسی اکاؤنٹ کا جائزہ لینے کے بعد اسے بند کرنے یا اس پر عارضی پابندی لگانے کا فیصلہ کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا سائبر سیکیورٹی واٹس ایپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا سائبر سیکیورٹی واٹس ایپ واٹس ایپ نے
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔