دہشتگردوں سے مذاکرات کی باتیں بے معنی، سخت کارروائی کی ضرورت ہے، بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگری دشمن ممالک کی فنڈنگ سے ہورہی ہے۔ حکومت کو دہشتگردوں کے ساتھ مذاکرات کی باتیں ختم کرکے سخت مؤقف اپنانا چاہیے اور بیرونی ایجنڈے پر فتنہ پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی شروع کرنی چاہیے۔
ملکی سیکیورٹی صورتحال، دہشتگردی اور بدامنی پر دفاعی تجزیہ کار محمود شاہ نے وی نیوز سے تفیصلی بات چیت کی، جو خود بھی بلوچستان تعیناتی کے دوران عملی طور پر آپریشنز میں حصہ لے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ پر اتفاق رائے کے لیے اپوزیشن کو ساتھ ملائے، لیفٹیننٹ جنرل (ر) غلام مصطفیٰ
عمران خان طالبان کو مذاکرات کے نام استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیںبریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہاکہ دہشتگردی اور ملک میں فتنہ پھیلانے والوں کے خلاف سیاسی قیادت ایک پیچ پر نہیں ہے، جبکہ سیاسی مقاصد کے لیے مذاکرات کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی جماعت تیسری بار خیبرپختونخوا میں حکومت کررہی ہے، وہ طالبان سے مذاکرات کی باتیں کرتے ہیں اور قطر کی طرز پر ٹی ٹی پی کے لیے دفتر کھولنے کے خواہشمند ہیں۔ ‘وہ (عمران خان) دہشتگردوں کو مسلح ونگ کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ‘
انہوں نے کہاکہ طالبان سے مذاکرات کیسے ممکن ہیں، جو افغانستان میں بیٹھ کر ملک میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں، علما کو نشانہ بنایا جارہا ہے، مساجد محفوظ نہیں اور ریل پر بھی حملہ کردیا جاتا ہے۔
محمود شاہ نے کہاکہ دہشتگردوں کو بھارت سے باقاعدہ فنڈنگ ہورہی ہے، اور کچھ حد تک امریکا بھی نہیں چاہتا کہ پاکستان میں امن ہو۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جو لوگ دشمن ممالک کی ایما پر ملک میں دہشتگردی اور فتنہ برپا کررہے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ممکن ہیں۔
محمود شاہ نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اور کہاکہ حکومت نے بھی ایک مضبوط، مؤثر پالیسی اور مؤقف نہیں اپنایا، اسی کمزور مؤقف کے باعث دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے۔ اب لگ رہا ہے کہ ریاست دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مؤثر پالیسی اپنا رہی ہے جو وقت کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں دہشتگردی افغانستان سے ہو رہی ہےبریگیڈیئر (ر) محمود شاہ جو صوبے میں سیکریٹری داخلہ بھی رہے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی افغانستان سے ہورہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹی ٹی پی دہشتگردوں کی بھرتی افغانستان میں ہورہی ہے۔ وہ لوگ جو افغان طالبان کے لیے لڑتے رہے حکومت بننے کے بعد بے روزگار ہیں اور ٹی ٹی پی میں بھرتی ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندے ملوث ہوتے ہیں اور تفتیش میں یہ ثابت بھی ہوچکا ہے۔
افغان طالبان سخت اندرونی اختلافات کا شکار ہیںمحمود شاہ نے بتایا کہ افغان طالبان کی وہ پرانی حثیت نہیں رہی جو ملا عمر کے دور میں تھی، موجودہ سربراہ کی بات کوئی نہیں مان رہا، اور وہ سخت اندرونی اختلافات کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ افغانوں کو غرور ہے کہ امریکا، روس اور دیگر ممالک کو انہوں نے شکست دی ہے، لیکن انہیں نہیں معلوم کہ افغانستان کو صرف پاکستان ہی سمجھ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان اور کے پی پر توجہ دینے کی ضرورت، تمام جماعتیں ملک کی خاطر متحد ہو جائیں، بلاول بھٹو
انہوں نے حکومت کی جانب سے افغان باشندوں کی واپسی کے فیصلے کی حمایت کی اور کہاکہ اس سے امن و امان میں بہتری آئے گی۔
بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے مزید کیا کہا؟ جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ بھارتی فنڈنگ دفاعی تجزیہ کار دہشتگردی ریاست سیاسی جماعتیں عمران خان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی فنڈنگ دفاعی تجزیہ کار دہشتگردی ریاست سیاسی جماعتیں وی نیوز کہ پاکستان میں انہوں نے کہاکہ سے مذاکرات کی میں دہشتگردی محمود شاہ نے ہورہی ہے ہیں اور کے لیے
پڑھیں:
حکومت اور اساتذہ سے مذاکرات کرے اور ان کے مطالبات حل کرے، سید علی رضوی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صدر آغا سید علی رضوی نے کہا ہے کہ اساتذہ تیرہ روز سے برسر احتجاج ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں۔ کتنا دلچسپ معاملہ ہے کہ حکومتی افراد بھی دھرنے میں جا کر مطالبات کر رہے ہیں۔ حکومتی افراد دھرنے متاثرین کا مسئلہ حل کریں۔ مطالبہ کرنا حکومتی افراد کا نہیں بلکہ متاثرین کا کام ہوتا ہے۔ طویل عرصے سے بچوں کی تعلیم متاثر رہنا کسی طور درست نہیں۔ لہذا تمام رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے تمام اساتذہ کے حقوق ہر صورت ملنے چاہییں۔ پہلے ہی گلگت بلتستان میں موجود تعلیمی اداروں کے معیار پر سوال ہے، ایسے میں اساتذہ کو تنگ کرنا اور دھرنا دینے کی نوبت تک پہنچانا افسوسناک امر ہے۔ جن جن اساتذہ کے حقوق اور الاونسز روکے ہوئے ہیں، ان کے تمام حقوق دئیے جائیں۔ قوموں کی عزت چاہتے ہو تو سب سے زیادہ تنخواہ اور مراعات اساتذہ کی ہونی چاہیے۔ اساتذہ ملازم نہیں بلکہ قوم کا معمار ہے، انہیں نظر انداز کرنا یا مشکلات میں ڈالنا کسی طور درست نہیں۔ حکومت فوری مذاکرات کرے اور اساتذہ کو عید کے دن دھرنے پر بیٹھنے پر مجبور نہ کریں۔