وائٹ ہاؤس کا یمن جنگ کا خفیہ منصوبہ میسنجنگ گروپ سے غلطی سے لیک ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مارچ2025ء) وائٹ ہاؤس کا یمن جنگ کا خفیہ منصوبہ میسنجنگ گروپ سے غلطی سے لیک ہو گیا۔ اردو نیوز کے مطابق میگزین اٹلانٹک کے سینئر ایڈیٹر ان چیف جیفری گولڈبرگ نےبتایا کہ ان کو غیرمتوقع طور پر 13 مارچ کو سگنل ایپ کے ایک خفیہ چیٹ گروپ میں مدعو کیا گیا جس کو ’’حوثی پی سی سمال گروپ‘‘ کہا جاتا ہے۔
اس گروپ میں قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اپنے نائب ایلیکس وونگ کو حوثیوں کے خلاف امریکی کارروائی کو مربوط بنانے کے لیے ایک ٹائیگر ٹیم تشکیل دینے کا ہدف دیا۔گولڈ برگ نے کہا کہ ان حملوں کے آغاز سے کئی گھنٹے قبل وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اس آپریشن کی منصوبہ بندی سے متعلق تفصیلات ایک گروپ میں پوسٹ کیں، جن میں اہداف اور حملوں کی ترتیب کے علاوہ ان ہتھیاروں سے متعلق بھی معلومات شامل تھیں جو امریکا کی جانب سے استعمال کئے جانے تھے۔(جاری ہے)
گولڈ برگ کی جانب سے حملوں سے متعلق مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں تاہم انہوں نے اس کوایک حیران کن لاپرواہی قرار دیا۔گولڈ برگ نے لکھا کہ سنگل ایپ کے گروپ میں نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، سی آئی ڈائریکٹر جان ریٹلیف، ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس تلسی گبارڈ، وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ، وائٹ ہاؤس کی چیف آف سٹاف سوئیس وائلز اور سکیورٹی کونسل کے دوسرے حکام کے اکاؤنٹس موجود تھے۔ڈیموکریٹس قانون سازوں نے اس غلطی کو فوراً پکڑ لیا اور اس کو امریکی سلامتی کے لئے ایک قومی سکیورٹی بریچ اور قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ کانگریس کو اس معاملے کی چھان بین کرنی چاہیے۔امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ انسداد دہشت گردی مرکز کے ڈائریکٹر جو کینٹ بھی بظاہر اس چیٹ میں موجود تھے تاہم سینیٹ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس معاملے سے بے خبر تھے،میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اور میں دی اٹلانٹک کا کوئی بڑا مداح بھی نہیں ہوں ۔ بعدازاں وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے کہاکہ اس معاملے کی چھان بین چل رہی ہے اور صدر ٹرمپ کو اس پر بریفنگ بھی دی گئی ہے۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے بیان میں کہا کہ جو میسج تھریڈ شائع ہوا ہے وہ اس وقت مستند دکھائی دیتا ہے، اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کیسے ایک غیر متعلق نمبر کو اس میں شامل کیا گیا۔ان کے مطابق یہ تھریڈ سینئر حکام کے درمیان ہم آہنگی اور گہری سوچ کا عکاس ہے اور حوثیوں کے خلاف جاری آپریشن کی کامیابی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ ہماری قومی سلامتی یا فوجیوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔انہوں نے جنگی منصوبے کو گروپ میں شیئر کئےجانے کی تردید بھی کی۔انہوں نے ہوائی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ گروپ میں کوئی بھی جنگی منصوبے کے بارے میں پیغام نہیں ڈال رہا تھا اور بس مجھے یہی کچھ کہنا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وائٹ ہاؤس گروپ میں
پڑھیں:
بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت نے عالمی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے خفیہ طور پر روس کو ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا خطرناک دھماکہ خیز کیمیکل ”ایچ ایم ایکس“ فروخت کیا ہے، جو یوکرینی شہریوں پر برسنے والے میزائلوں اور راکٹوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہ انکشاف بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھارتی کسٹمز ڈیٹا کے ذریعے کیا ہے۔
دسمبر میں بھارتی کمپنی ”آئیڈیل ڈیٹونیٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ“ (Ideal Detonators Pvt Ltd) نے تقریباً 14 لاکھ ڈالر مالیت کا ایچ ایم ایکس روس بھیجا۔ حیرت انگیز طور پر یہ مواد دو ایسی روسی کمپنیوں کو فراہم کیا گیا، جن کے براہِ راست تعلقات روسی دفاعی صنعت سے ہیں۔ ان میں سے ایک کمپنی ”Promsintez“ وہی ادارہ ہے جس پر حال ہی میں یوکرین نے ڈرون حملہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ ایچ ایم ایکس ایک ایسا دھماکہ خیز مواد ہے جو میزائلوں، ٹارپیڈوز، راکٹ موٹروں اور جدید فوجی ہتھیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع اسے روسی جنگی مشین کے لیے ”انتہائی اہم“ قرار دے چکی ہے، اور کسی بھی ملک کو اس کے لین دین سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔
بھارتی کسٹمز کے ریکارڈ اور ایک سرکاری اہلکار کی تصدیق کے مطابق، دونوں کھیپیں روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں اتاری گئیں۔
رپورٹ کے مطابق، پہلی کھیپ، جس کی مالیت 4 لاکھ 5 ہزار ڈالر تھی، روسی کمپنی ”High Technology Initiation Systems“ (HTIS) نے خریدی، جبکہ دوسری کھیپ، جو 10 لاکھ ڈالر سے زائد کی تھی، ”Promsintez“ نامی کمپنی نے وصول کی۔ دونوں کمپنیاں روس کے جنوبی علاقے سمارا اوبلاست میں واقع ہیں، جو قازقستان کی سرحد کے قریب ہے۔
ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔
بھارت کی جانب سے بھیجی گئی یہ خطرناک دھماکہ خیز اشیاء صرف فیکٹریوں میں نہیں، بلکہ عام شہریوں کی جانیں لینے والے ہتھیاروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق Promsintez جیسی کمپنیاں بھارت کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں روس کی دفاعی پیداوار مسلسل جاری ہے۔
حالانکہ امریکہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ جو بھی ملک یا کمپنی روسی فوجی صنعت سے وابستہ ہو گا، اس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، لیکن بھارت کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ بھارت سے نجی سطح پر بات چیت تو کرتا ہے، مگر پابندیوں سے گریز کرتا ہے تاکہ چین کے خلاف بھارت کو ساتھ رکھا جا سکے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے روایتی بیان جاری کیا کہ ’ہم دوہری نوعیت کی اشیاء کا برآمدی نظام عالمی قوانین کے تحت چلاتے ہیں‘۔ مگر یہ وضاحت ایسے وقت میں دی گئی جب عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے بھارت روسی فوج کو مہلک مواد فراہم کر رہا ہے۔
Post Views: 3