قائد اعظم یونیورسٹی میں سانحہ 11 مارچ کی مذمت کیلئے امن واک
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
قائد اعظم یونیورسٹی میں سانحہ جعفر ایکسپریس کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے امن واک کی گئی۔ اس موقع پر شرکا کی جانب سے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی پر زور دیا گیا۔ امن واک کے دوران طلبہ میں بلوچستان میں جاری دہشت گرد کارروائیوں اور ان کی سہولت کاری میں ملوث افراد کے خلاف شدید غم و غصہ پایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ قائد اعظم یونیورسٹی میں سانحہ جعفر ایکسپریس کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے امن واک کی گئی۔ امن واک کا اہتمام قائد اعظم یونیورسٹی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف سائیکالوجی کے زیراہتمام کیا گیا، امن واک میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی بڑی تعداد شریک رہی۔ طلبہ کی جانب سے دہشت گردی سے متاثرہ افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا، اس موقع پر طلبہ نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر 11 مارچ یوم سیاہ اور ہم متحد ہیں جیسے نعرے درج تھے۔
اس موقع پر شرکا کی جانب سے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی پر زور دیا گیا۔ امن واک کے دوران طلبہ میں بلوچستان میں جاری دہشت گرد کارروائیوں اور ان کی سہولت کاری میں ملوث افراد کے خلاف شدید غم و غصہ پایا گیا۔ واک کے شرکا نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قائد اعظم یونیورسٹی امن واک
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔