پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا میں برسر اقتدار تحریک انصاف کی حکومت نے رمضان پیکج کے تحت اب تک 6 لاکھ 60 ہزار سے زائد خاندانوں کو نقد رقم ادا کی جاچکی ہے، تاہم تقسیم کا عمل شروع ہوتے حکومت کیخلاف رمضان پیکچ میں پارٹی کارکنوں کو نوازنے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق رمضان پیکچ کی منظوری ماہ صیام شروع ہونے سے پہلے ہی کابینہ نے دیدی تھی اور اس کے تحت 10 لاکھ غریب اور کم آمدنی والے خاندانوں کو 10 ہزار روپے نقد دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

گزشتہ سال بھی حکومت نے راشن کے بجائے نقد ادائیگی کی تھی جو حکومت کے مطابق احساس پروگرام کی تحت رجسٹرڈ خاندانوں کو دی گئی تھی۔

باخبر ذرائع کے مطابق اس سال پی ٹی آئی اراکین اور عہدیداروں کی جانب سے رمضان پیکچ میں کارکنوں کو شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام میں زیادہ تر اپوزیشن کی جانب سے نامزد خاندان رجسٹرڈ ہیں جبکہ ان کے ووٹرز اس سے محروم رہے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اراکین کے اعتراضات پر ہر حلقے سے پانچ ہزار خاندانوں کے نام دینے کی ہدایت کی گئی اور رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد تقسیم کا عمل شروع کیا گیا۔

’رمضان پیکچ مکمل اپنے کارکنان کو دیا جارہا ہے‘
رمضان پیکچ کی تقسیم شروع ہوتے ہی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے فہرست منظرعام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ حکومتی امداد کو کارکنان میں سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔

خیبر پختونخوا میں ن لیگ کے رہنما اور وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی خان نے الزام لگایا ہے پی ٹی آئی حکومت رمضان پیکچ کارکنان میں تقسیم کر رہی ہے۔ ’صوبے کے غریب اور نادار لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہر ڈپٹی کمشنر دس 10 ہزار روپے وصول کرنے والوں کی لسٹ شائع کرے تا کہ پی ٹی آئی کے ان غریبوں کی نشاندہی ہوسکے اور ان کو آئندہ زکوة بھی دی جا سکے۔‘

اختیار ولی نے کہا کہ 10 ہزار روپے امداد وصول کرنے والوں کو عید کے بعد انتشاری دھرنوں کے لیے استعمال کیا جائے گا، پختونخوا دن بدن ہر لحاظ سے زوال پذیر ہوتا جارہا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے بھی رمضان پیکج میں اصل حق داروں اور غریب طبقے کو محروم رکھنے کا الزام صوبائی حکومت پر دھرا، ان کے مطابق، رمضان پیکچ سے محرومی سے لوگوں کے حوصلے پست اور احساس محرومی بڑھ گئی ہے۔

’عوام کو نظر انداز کر کے اقربا پروری کی گئی، صوبائی حکومت خزانے کو سیاسی طور پر تقسیم کر رہی ہے، عدلیہ سیاسی بدعنوانی کا نوٹس لے اور معاملے کی تحقیقات کروائی جائے۔

’دی گئی فہرست کے تحت شناخت نمبر پر امداد دی جارہی ہے‘
محکمہ سماجی بہبود کے ایک افسر نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے رمضان نقد ریلیف پیکچ کی تقسیم کا عمل جاری ہے اور محکمہ خزانہ نے 10 ارب 20 کروڑ جاری کیے ہیں۔

’حکومت کی جانب سے محکمے کو باقاعدہ فہرست دی گئی ہے، جس کے تحت امداد تقسیم کی جارہی ہے، لسٹ حکومت نے دی ہے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے، اس میں کون حقدار ہے اور کون نہیں، اس کا لسٹ دینے والوں کو ہی علم ہوگا۔ ‘

انہوں نے بتایا کہ نقد امداد شناختی کارڈ نمبر پر دی جا رہی ہے اور اس میں کسی قسم کی کٹوتی کی اجازت نہیں ہے، اضافی کٹوتی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔

’6 لاکھ سے زائد خاندان رمضان پیکیج سےمستفید ہوچکے ہیں‘
خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق رمضان پیکج کے تحت نقد امداد کی تقسیم کا عمل جاری ہے اور اب تک 10 لاکھ سے زائد خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے جس میں سے 6 لاکھ 66 ہزار سے زائد خاندانوں کو امداد دی جاچکی ہے۔

تاہم پیکج کے ذریعے پارٹی کارکنوں اور ووٹرز کو فائدہ پہنچانے کے الزامات کے حوالے سے کوئی حکومتی موقف سامنے نہیں آیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے اپنے کارکنوں کی جانب سے الزامات لگائے گئے کہ منتخب اراکین اپنے منظور نظر افراد کو نواز رہے ہیں۔

جن حلقوں میں شکست ہوئی تھی ان حلقوں میں بھی ہارنے والے امیدواروں کی سفارش پر نام شامل کیے گئے ہیں، اس حوالے سے صوبائی حکومت سے موقف جاننے کے لیے صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا صوبائی حکومت تقسیم کا عمل خاندانوں کو کی جانب سے پی ٹی آئی کے مطابق کی تقسیم ہے اور کے تحت

پڑھیں:

خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر مزمل اسلم نے کہا ہے کہ رواں سال صوبائی خزانے سے صحت کارڈ کےلیے 41 ارب روپے مختص کیے گئے۔

پشاور سے جاری بیان میں مزمل اسلم نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو صحت کارڈ پلس پر بریفنگ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے صحت کارڈ کی مد میں 3 ارب روپے فوری جاری کرنے کے احکامات دیے ہیں اور کہا کہ محکمہ صحت پی ٹی آئی حکومت کے وژن کی اولین ترجیح ہے۔

مزمل اسلم نے مزید کہا کہ رواں سال صوبائی محکمہ خزانہ نے صحت کارڈ کےلیے 41 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ 4 ماہ میں صحت کارڈ کےلیے 9 اعشاریہ 65 ارب جاری کیے گئے ہیں، صوبے کے تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں میں صحت کارڈ کے تحت خدمات جاری ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں آج سے بارشوں کا الرٹ جاری
  • اپوزیشن لیڈ رکے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ‘چیئرمین لانڈھی ٹائون عبدالجمیل ودیگر کے ہمراہ یوسی3لانڈھی کی جانب سے میٹرک میں نمایاں کارکردگی کامظاہرہ کرنے والی طالبات میںلیپ ٹاپ تقسیم کررہے ہیں
  • اپوزیشن لیڈ رکے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ‘چیئرمین لانڈھی ٹائون عبدالجمیل ودیگر کے ہمراہ یوسی3لانڈھی کی جانب سے میٹرک میںنمایاں کارکردگی کامظاہرہ کرنے والی طالبات میںلیپ ٹاپ تقسیم کررہے ہیں
  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • سہیل آفریدی کا خیبر ٹیچنگ اسپتال میں صحت کارڈ بندش کا نوٹس
  • خیبر پختونخوا میں اس وقت ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگانا پڑے، فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے؛ گورنر فیصل کریم کنڈی
  • خیبر پختونخوا کی 13 رکنی کابینہ تشکیل، عمران خان کی ہدایات نظر انداز