کوسٹ گارڈز کی غیرقانونی ماہی گیری، اسمگلنگ کیخلاف کارروائیاں، 3 ٹرالر ضبط
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
پاکستان کوسٹ گارڈزنے غیرقانونی ماہی گیری اوراسمگلنگ کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے 3 ٹرالر ضبط کر لیے۔
ترجمان پاکستان کوسٹ گارڈز کے مطابق ٹرالنگ ماہی گیری کا ممنوع طریقہ ہے جو نہ صرف سمندری ماحولیات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ ماہی گیروں کے روزگار کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ٹرالنگ والی کشتیاں دیگر غیر قانو نی سر گرمیوں، ہتھیاروں اور منشیات کی اسمگلنگ میں بھی ملوث ہوتی ہیں۔
پاکستان کوسٹ گارڈز نے گزشتہ ہفتے سفینہ عبدالرحمن نامی فشگنگ ٹرالر کوغیر قانونی ٹرالنگ کرتے ہوئے گرفتار کر لیا۔ علاوہ ازیں یکم جنوری سے25 مارچ 2025تک غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف آ پریشن کے دوران 2 ٹرالر کو پہلے ہی ضبط کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کوسٹ گارڈز کی بلوچستان میں کارروائی، 2.
5 ملین روپے مالیت کی غیر ملکی شراب برآمد
ترجمان کے مطابق پاکستان کوسٹ گارڈز پختہ عزم کے ساتھ باور کراتی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کے دباؤ میں آئے بغیر سمندری علاقے میں فرائض انجام دے گی اور ہر طرح کی اسمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کی کو شش کرتے ہوئے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کر تی رہے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کوسٹ گارڈز ماہی گیری
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بُک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ بعدازاں ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔