چین، بوآو ایشیائی فورم کے سالانہ اجلاس 2025 کی افتتاحی تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
بیجنگ : بوآو ایشیائی فورم کے سالانہ اجلاس 2025 کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی، جس میں 60 سے زائد ممالک اور خطوں سے 1500 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی، جن میں سیاسی شخصیات، بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے اور کاروباری نمائندے شامل تھے۔
جمعرات کے روز اجلاس کے افتتاح سے قبل توانائی کی منتقلی، تجارت کے نئے محرکات اور عالمی سپلائی چین کے موضوعات پر متعدد سرگرمیاں منعقد کی گئیں ۔ مہمانوں نے “ایشیائی توانائی منتقلی تعاون”، “عالمی اقتصادی ترقی کے امکانات اور درپیش چیلنجز”، “ممالک کے مابین روابط کی مضبوطی، اور تجارت و سرمایہ کاری کا فروغ” کے موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور اہم پہلووں پر روشنی ڈالی۔ ذیلی فورم میں عالمی معیشت، سائنس و ٹیکنالوجی، پائیدار ترقی اور دیگر شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
کراچی:وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا ہے اجلاس کل 17 ستمبر کو ہونا ہے۔
اطلاع یے کہ اجلاس کے انعقاد سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی وزارت تعلیم نے ایوان صدر چانسلر سیکریٹریٹ سے گزارش کی ہے کہ انتظامی نظم و نسق کے معاملے پر یونیورسٹی کے خلاف جاری تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مرتب ہونے تک یہ اجلاس موخر کردیا جائے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے ایک خط وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے ایوان صدر کو تحریر کیا گیا ہے جس میں اس بات کی اطلاع دی گئی یے کہ گورننس اور ایڈمنسٹریٹوو معاملات کی شکایات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی ایچ ای سی میں بنائی گئی ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں
ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر نے اجلاس کے انعقاد کے لیے قائم مقام ایک رکن سینٹ کو خصوصی ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اراکین سینیٹ سے رابطے کرکے انہیں اجلاس میں شرکت پر آمادہ کریں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یہ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کے سبب 3 ستمبر کو عین انعقاد کے وقت ملتوی ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے ڈیڑھ سالہ دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار رہے ہیں تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے اور کم و بیش 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی۔
جبکہ ٹریژرار کے دفتری زرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے زیادہ مقرر ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔
وائس چانسلر تحقیقات سے قبل اپنی تنخواہ کی منظوری سینٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں جس پر قانونی پہلوئوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں ۔