طلبا کیلئے اچھی خبر ، فیسوں میں نمایاں کمی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
طلبا کے لیے اچھی خبر ہے کہ حکومت نے نجی میڈیکل کالجز کی فیسوں میں نمایاں کمی کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجز کی فیسوں کا تعین کر دیا ہے۔ میڈیکل کالجز فیسوں کی منظوری میڈیکل ایجوکیشن کمیٹی نےدی۔ پی ایم ڈی سی نے فیسوں کی سفارشات خصوصی کمیٹی کو بھجوائی تھیں۔
ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ نجی میڈیکل کا لجزکی سالانہ فیس 18لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے اور نجی میڈیکل کالج فیس کی زیادہ سےزیادہ فیس کی حد 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔نجی میڈیکل کالجز 25لاکھ سالانہ سے زائدفیس وصول نہیں کر سکیں گے۔
میڈیکل فیس میں سالانہ اضافہ مہنگائی کی شرح کے تناسب سے ہو گا۔ میڈیکل کالج کی سالانہ فیس میں اضافہ پی ایم ڈی سی کرےگی،ذرائعفیسوں کے فیصلے کا اطلاع آغا خان یونیورسٹی سمیت تمام کالجز پر ہو گا۔ فیسوں کے فیصلے کا اطلاق نجی ڈینٹل کالجز پر بھی ہو گا۔
اس حوالے سے خصوصی کمیٹی کا اجلاس نائب وزیراعظم کی زیرصدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر، وزیرمملکت امور صحت کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں نجی میڈیکل کالجز کی نمائندہ تنظیم پامی کے نمائندے نے بھی شرکت کی۔ان کے علاوہ سیکرٹری صحت، لا ڈویژن، ایچ ای سی حکام، سرکاری ونجی میڈیکل جامعات کے وائس چانسلرز اجلاس میں شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق نجی میڈیکل کالجزکی فیسوں میں سالانہ بنیادوں پر اضافہ ہو گا۔ نجی میڈیکل کالج فیس میں اضافہ کارکردگی، مالی گوشوارے کےتحت ہو گا۔ نجی میڈیکل کالج فیس میں اضافہ فی طالبعلم اخراجات کو مدنظر رکھ کر ہو گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نجی میڈیکل کالجز نجی میڈیکل کالج نجی میڈیکل کا فیس میں
پڑھیں:
پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کے گرما گرم اجلاس کی اندورنی کہانی، رہنماؤں کی شدید تلخ کلامی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا آغاز اسیر رہنماؤں کے خطوط کو پڑھ کر کیا گیا، عامر ڈوگر نے اسیر رہنماؤں کے خط کو پارلیمانی پارٹی کے سامنے رکھا جبکہ اجلاس مخصوص نشتوں کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اس دوران کچھ رہنماؤں کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں ایم پی ایز، ایم این ایز، سینئٹرز اور دیگر قیادت شریک ہوئی، اجلاس مخصوص نشتوں کے فیصلے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
پنجاب سے 26 ایم پی ایز کی رکنیت معطل کیے جانے کا معاملہ بھی ایجنڈے میں موجود تھا، عامر ڈوگر نے اجلاس کا آغاز اسیر رہنماؤں کے خطوط کو پڑھ کر کیا جبکہ عامر ڈوگر نے اسیر رہنماؤں کے خط کو پارلیمانی پارٹی کے سامنے رکھا جبکہ اس دوران کچھ رہنماؤں کے درمیان سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما سلمان اکرم راجہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں کے حق میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی کی بہنیں بھائی کی رہائی کے لیے جذباتی ہیں، بہنوں کے جذبات کو سمجھا جائے اور احترام بھی ہونا چاہیئے۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران اختلافات بھی کھل کر سامنے آئے، نثار جٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان نے کہا مجھ سے ملاقات کریں تو کیوں نہ کی گئی؟ بجٹ پاس کرنے سے قبل بانی سے ملاقات کا انتظار کر لیا جاتا، علیمہ خان اور پارٹی ارکان کے بیانات سے اختلافات واضح ہو رہے ہیں۔
علی محمد خان نے پارٹی کے اندرونی خلفشار پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک دوسرے کو غدار غدار کہہ کر پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ماضی کے احتجاج میں سب نے کوشش کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ واضح کردوں پنجاب نکلے گا تو بانی پی ٹی آئی رہا ہوگا، اسلام آباد آنے کی بجائے پورے ملک میں لوگوں کو نکالا جائے، بجٹ سے قبل علی امین گنڈاپور کو بانی سے ملاقات کے لئے جانا چاہیئے تھا، ہر صورت مذاکرات ہونے چاہیئے اور اس کا راستہ بنائیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ علیمہ خان عزیز ہیں انہیں سیاسی عمل میں شرکت نہیں کرنی چاہیئے، بیرسٹر گوہر ہمارے بھائی ہیں آپ کو مذاکرات کا فیصلہ کرنا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت سے بات کیجئے، بانی سے فوری رابطہ بحال کریں۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے علی امین گنڈا پور کی بطور وزیراعلیٰ کردار کی تعریف کی اور احتجاج کے حوالے سے عمران خان کی ہدایت پر غور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کل عمران خان نے احتجاج کا کہا ہمیں سوچنا ہوگا، ہر شخص اپنے ضلع اور تحصیل میں احتجاج کرے، مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔
زرتاج گل کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی کےناموں کی منظوری بانی پی ٹی آئی سے لی جائے، منصوبہ بندی کے تحت پارٹی قیادت کو ناکام اور برا کہا جا رہا ہے، ہمارے ممبران کو صرف نااہل نہیں ،بلکہ10 سال کی سزائیں بھی ہیں، اب ہمیں منظم اور مضبوط حکمت عملی بنانی ہوگی۔
مزیدپڑھیں:مخصوص نشستوں کا نوٹی فکیشن جاری،حکومتی اتحاد کو دو تہائی اکثریت مل گئی