صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
جوڈیشل مجسثریٹ ایسٹ کی عدالت نے صحافی فرحان ملک کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت نے کہا کہ فیصلہ کل سنایا جائے گا، عدالت نے ڈائریکٹرایف آئی اے کو کل ذاتی طورپرطلب کرلیا،عدالتی اجازت کے بغیر ملزم کو دوسرے مقدمے میں گرفتارکرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو شوکازنوٹس جاری کردیا، معیزجعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ مقدمہ بدنیتی پرمبنی ہے، ایف آئی اے اب تک یہ نہیں بتاسکی کہ جرم کیاکیاہے، صرف یہ کہہ دینااینٹی اسٹیٹ مواد کافی نہیں، یہ توبتایاجائےکہ کون سی رپورٹ یا خبراینٹی اسٹیٹ ہے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ ویب سائٹ پرہرچیزموجودہے پھرجسمانی ریمانڈکیوں لیا گیا، کسی ایک لفظ کی نشاندھی نہیں کی گئی جواینٹی اسٹیٹ ہے، ایف آئی اے کی کہانی سے لگتا ہے کہ ویب سائیٹ چلاناہی جرم ہے، یہ بھی نہیں بتارہے کہ فرحان ملک نے کس ادارے کی بے حرمتی کی ہے، فرحان ملک کے خلاف کسی ادارے نے شکایت نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چھاپہ ضلع ایسٹ میں ماراگیا مقدمہ ملیر کابنادیاگیا، ملزم کوعدالتی حکم پرجیل منتقل کرنےکےبجائےدوسری عدالت سے ریمانڈ لےلیاگیا۔
عدالت نے سوال کیا یہ کیسے ممکن ہے، جیل کسٹڈی کے بعد ملزم کو کہاں لےکر جاناتھا، تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ میں دوسرے مقدمےکیلئےعدالت میں موجودتھا مجھےپتہ چلاکہ ملزم کو دوسرے مقدمےمیں گرفتارکرلیاگیا۔
عدالت نے کہا کہ یہ توقانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، کس کےحکم پرملزم کو جیل کیبجائے دوسرے کیس میں گرفتارکیاگیا، کراچی: نام بتائیں جس نے یہ حرکت کی ہے، تفتیشی افسرنے کہا کہ مجھے آفس سے فون آیا تھا، عدالت نے پوچھا کس کافون تھا، نام بتاؤ، تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ منشی کافون آیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ بلائیں ان افسران کو جنہوں نےعدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے، تفتیشی افسر نے کہا کہ فرحان ملک نے پاکستان کے نام کامذاق اڑایا، اس پوسٹ پر انتہائی نامناسب کمنٹس تحریرہیں، تفتیشی افسر نے کہا کہ کیا کوئی صحافی ایسا کرسکتاہے؟ پاکستان اور پاک فوج کامذاق اڑایاگیا، کیا کوئی ذمےدارصحافی ایساکرسکتاہے؟ ملزم کو بلاکرہربات سے آگاہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تفتیشی افسر فرحان ملک نے کہا کہ عدالت نے ملزم کو
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، ڈکیتی کے ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کیخلاف درخواست واپس
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن سے ملزم علی عباس کی جیل سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم علی عباس کو ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن سے دوسرے مقدمے میں شامل کیا جا رہا ہے جس کے بعد پولیس مقابلے میں مارے جانے کا خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈکیتی کے ملزم کی پولیس مقابلے میں ہلاکت سے بچانے کی درخواست واپس کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن سے ملزم علی عباس کی جیل سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم علی عباس کو ڈسٹرکٹ جیل پاکپتن سے دوسرے مقدمے میں شامل کیا جا رہا ہے جس کے بعد پولیس مقابلے میں مارے جانے کا خطرہ ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ اگر ملزم دوسرے مقدمے میں شناخت ہو جاتا ہے تو عدالت اس کی گرفتاری کیسے روک سکتی ہے۔؟ اتنی سنسنی پھیلانے کی کیا ضرورت تھی جبکہ حقائق واضح نہیں کئے گئے، پولیس مقابلے کی مبینہ صورتحال میں حقیقت کیا ہے۔؟
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ اگر پولیس واقعی ملزم کو کسی فرضی مقابلے میں مارنے کا ارادہ رکھتی ہے تو عدالت کو اس کا بروقت نوٹس لینا چاہیے اور ملزم کی حفاظت کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ عدالت نے درخواست واپس کرتے ہوئے ملزم کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ درخواست میں ضروری ترمیم کریں اور دوبارہ پیش کریں تاکہ معاملے کی مزید سماعت کی جا سکے۔