وفاقی وزیر سے ڈینش سفیر کی ملاقات، بی آر آئی ایم ایم پاکستانی انجینئرز کو تربیت دے گی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیرپٹرولیم علی پرویز ملک سے پاکستان میں تعینات ڈنمارک کے سفیر نے ملاقات کی اور بتایا کہ ڈینش کمپنی بی آر آئی ایم ایم 100 پاکستانی انجینئرز کو تربیت دے گی۔
ترجمان پٹرولیم ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرویز ملک سے ڈنمارک کے سفیر جیکب لینولف نے ملاقات کی، جس میں توانائی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کے فروغ اور پاکستان میں معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں ڈینش ٹیکنالوجی کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیرعلی پرویز ملک نے ڈینش ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری سے مستفید ہو کر معدنی وسائل کے پروسیسنگ کو بہتر بنانے میں پاکستان کی گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور ڈینش سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی آسان بنانے کے لیے حکومتی سطح پر ہر ممکن مدد کی پیش کش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
وفاقی وزیر نے ڈینش کمپنیوں بشمول ایف ایل اسمتھ کو 8-9 اپریل 2025 کو ہونے والے پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم کے دوران پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔
اس موقع پر ڈینش کمپنی ایف ایل اسمتھ کی خدمات کو سراہا گیا جو پائیدار کان کنی کی ٹیکنالوجی میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایف ایل اسمتھ کے سیمنٹ کی پیداوار، معدنیات کی پروسیسنگ اور کاربن کے اخراج میں کمی کے جدید حل پاکستان کے اہداف کے مطابق ہیں جو کہ معدنی صنعتوں میں کارکردگی بڑھانے اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے پر مرکوز ہیں۔
ڈنمارک کے سفیر نے پاکستان کی توانائی کی منتقلی اور صنعتی ترقی کے لیے ڈنمارک کی حمایت کا اعادہ کیا اور انہوں نے بتایا کہ ڈنمارک پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں بھرپور شرکت کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف ایل اسمتھ ایک تربیتی پروگرام بی آر آئی ایم ایم (بریڈشا ریسرچ انیشیٹو فار منرلز اینڈ مائننگ) کا آغاز کرے گی جس کے تحت 100 پاکستانی انجینئرز کو تربیت دی جائے گی، ایف ایل اسمتھ پاکستان کے معدنی شعبے میں پہلے ہی 5 شراکتی معاہدے کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈینش کمپنیاں گرین مائننگ، آٹومیشن اور ڈیجیٹلائزیشن میں اپنی مہارت پاکستان کے ساتھ بانٹنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ پاکستان اپنے معاشی اور ماحولیاتی اہداف حاصل کر سکے۔
سفیر نے بتایا کہ ڈینش شپنگ کمپنی میرسک نے پہلے ہی گہرے سمندر کے بندرگاہ میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے اور گرین امونیا کے ساتھ جہازوں کی ری سائیکلنگ اور ری فیولنگ کے کام کا ارادہ رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شہباز شریف کی آج محمد بن سلمان سے ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر بدھ، 17 ستمبر کو سعودی عرب کا ایک روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔ اس دورے میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
پاکستانی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق دورے کے دوران شہباز شریف ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کریں گے جس میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
دونوں رہنماؤں کی جانب سے خطے اور عالمی سطح پر باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلۂ خیال متوقع ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ دورہ مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو باضابطہ شکل دینے کا باعث بنے گا جو دونوں ممالک کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت اور گہرائی دی جائے۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب تاریخی تعلقات کے حامل ہیں جو مشترکہ ایمان، اقدار اور باہمی اعتماد پر قائم ہیں۔
وزیرِاعظم شہباز کا یہ دورہ دونوں رہنماؤں کو اس منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کی فلاح کے لیے نئے شعبوں میں تعاون تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان۔سعودی تعلقاتسعودی عرب، پاکستان کے اہم اسٹریٹیجک شراکت داروں میں سے ایک ہے۔
ریاض نے حالیہ برسوں میں اسلام آباد کے طویل معاشی چیلنجز کے دوران پاکستان کو نمایاں تعاون فراہم کیا ہے، جس میں بیرونی مالی معاونت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرضہ جاتی پروگراموں میں مدد شامل ہے۔
پاکستانی وزیراعظم نے اس سال دو بار سعودی عرب کا دورہ کیا، پہلی بار 19 تا 22 مارچ کو اور دوسری بار پانچ تا چھ جون کو۔
رواں ہفتے دوحہ میں بھی پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان مختصر ملاقات ہوئی تھی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ دورہ دونوں ملکوں کی منفرد شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے اور تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا، تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔
شہباز-ٹرمپ متوقع ملاقاتپاکستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
شہباز شریف اگلے ہفتے نیویارک کا دورہ کریں گے۔ جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں اور خطاب بھی کریں۔ اجلاس کے موقع پر وہ کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے لیکن سب سے اہم ملاقات صدر ٹرمپ سے متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین رابطے میں ہیں اور شیڈول تقریباً طے پا چکا ہے۔ یہ کئی برسوں میں کسی پاکستانی وزیرِاعظم اور امریکی صدر کی پہلی ملاقات ہو گی۔
سابق صدر جو بائیڈن کے چار سالہ دور میں کسی بھی پاکستانی وزیرِاعظم کے ساتھ کوئی دو طرفہ ملاقات نہیں ہوئی۔ دراصل بائیڈن نے اپنے دورِ صدارت میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے بات تک نہیں کی۔
پاکستان امریکہ تعلقات میں بہتریشہباز اور ٹرمپ کی متوقع ملاقات میں دوطرفہ تعاون، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات سمیت وسیع امور پر بات چیت ہو گی۔
صدر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان-امریکہ تعلقات میں ایک نئی جہت دیکھنے کو ملی ہے۔ جون میں ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی میزبانی کر کے ایک غیر معمولی قدم اٹھایا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوج کے سربراہ کی میزبانی کی ہو۔یہ ملاقات ایران-اسرائیل جنگ اور پاکستان-بھارت تنازع کے چند ہفتوں بعد ہوئی۔ اسلام آباد نے صدر ٹرمپ کے کردار کو کھل کر تسلیم کیا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان کے ساتھ گہرے روابط قائم کرنے کی کوششیں بدلتی ہوئی جغرافیائی حکمتِ عملی اور نایاب معدنیات میں گہری دلچسپی کا نتیجہ ہیں۔
حال ہی میں ایک امریکی کمپنی نے پاکستان کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تاکہ قیمتی معدنیات کے شعبے میں تعاون کو آگے بڑھایا جا سکے۔
ادارت: صلاح الدین زین