بیجنگ :چینی حکومت نے “نئے دور میں شی زانگ  میں انسانی حقوق کی ترقی اور پیش رفت” کے عنوان سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا، جس میں  چند دہائیوں میں حاصل ہونے والی بڑی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے ۔بقا تمام انسانی حقوق سے لطف اندوز ہونے کے لئے بنیادی  شے ہے. 1951 میں شی زانگ کی پرامن آزادی سے پہلے ، غلامی میں رہنے والوں  کو زندگی کی ضمانت بھی نہیں مل پاتی تھی ، ان کے لیے رہنے ، جائیداد  لینے یا سوچ کی  آزادی  بھی نہیں تھی۔  پرامن آزادی کے بعد ، غلامی میں رہنے والوں کو  آزادی حاصل ہوئی اور  وہ خود اپنے گھر کے مالک بن گئے۔ پرامن آزادی کے بعد سے اب تک شی زانگ کی آبادی تقریباً دس لاکھ سے بڑھ کر 37 لاکھ ہو گئی ہے اور متوقع اوسط عمر 35.

5 سال سے بڑھ کر 72.19 سال ہو گئی ہے۔ترقی لوگوں کی خوشحالی کی کلید ہے۔ پرانے شی زانگ میں  رہنے والوں کو  سخت محنت کے بعد بھی  پیٹ بھر  کر کھانا اور کپڑا  نہیں مل سکتا تھا  ۔پرامن آزادی کے بعد، 2019 کے آخر تک شی زانگ میں تمام 628,000 غریب  افراد کو  غربت سے نکالا جا چکا تھا۔ تعلیم کے شعبے میں ناخواندگی کی شرح، جو پرامن آزادی سے پہلے 95 فیصد سے زیادہ تھی، بنیادی طور پر آج ختم کر دی گئی ہے، اور ایک 15 سالہ عوامی مالی اعانت سے چلنے والا تعلیمی نظام  قائم کیا گیا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ شی زانگ کے وسیع و عریض اور کم آبادی والے علاقوں میں بچوں  کو اسکول جانے میں دشواری کے مسئلے کو  حل کرنے کے لیے کچھ  اسکولوں نے طلبا کے لیے بورڈنگ سروسز فراہم کی ہیں۔بے شک وہ اپنی مرضی سے فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ بورڈنگ جائیں گے یا نہیں۔ اس طرح کی بورڈنگ تعلیم صرف شی زانگ میں ہی نہیں بلکہ چین کے دیگر صوبوں اور دنیا کے تمام ممالک میں بھی دستیاب ہے۔لیکن کچھ مغربی ممالک نے اسی معاملے کو شی زانگ میں انسانی حقوق پر حملہ کرنے کا بہانہ بنایا جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔”شی زانگ اس سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہے جتنا میں تصور کر سکتا تھا، اور یہاں کے لوگ بہت جدید زندگی گزار رہے ہیں”۔ یہ بات پاکستان کے سٹی نیوز نیٹ ورک کے سینئر رپورٹر علی عباس نے شی زانگ کے دورے کے بعد کہی۔ کچھ مغربی ممالک میں چین مخالف قوتوں نے علیحدگی پسندی اور تخریب کاری کی آڑ میں شی زانگ میں انسانی حقوق کے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔لیکن  شی زانگ میں انسانی حقوق  کی صورتحال ابھی ہے یا نہیں اس حقیقت کا  جواب  اعداد و شمار نے  دے دیا ہے۔یہ اعداد و شمار لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں سب کچھ بتا رہے ہیں اور کوئی جھوٹا بیانیہ  انسانی حقوق کے حوالے سے   حاصل کی گئی کامیابیوں کو  چھپا نہیں سکتا ۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ

ویب ڈیسک : صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

سپریم کورٹ میں  9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،  جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کرنے کا فیصلہ، وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

  واٹس ایپ کا ویڈیو کالز کیلئے فلٹرز، ایفیکٹس اور بیک گراؤنڈز تبدیل کرنے کا نیا فیچر

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

لاہور؛ بین الاصوبائی گینگ کا سرغنہ مارا گیا

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔  بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے میں مردہ قرار دیاگیا جوڑا زندہ نکلا
  • فلپائن آبنائے تائیوان میں امن کو  سبوتاژ کرنے سے باز رہے، چینی میڈیا
  • بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے کے متاثرین زندہ و سلامت نکلے
  • بُک شیلف
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • دلہن کو اپنے جہیز، تحائف پر مالکانہ حقوق حاصل ہیں، سپریم کورٹ
  • دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ
  • ٹیرف جنگ کے تناظر میں اتحادیوں کا امریکہ پر اعتماد انتہائی کم ہو چکا ہے، چینی میڈیا
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز