Express News:
2025-06-09@15:05:43 GMT

اپریل فول ڈے، یکم اپریل کو ہی کیوں منایا جاتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT

یکم اپریل دنیا بھر میں ’اپریل فول ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے اور یہ دنیا بھر میں ایک مقبول روایت بن گیا ہے۔ 

اپریل فول کا دن صدیوں سے مختلف ثقافتوں کے ذریعہ منایا جاتا رہا ہے۔ یہاں تک کہ جدید دور میں ٹی وی شوز اور میڈیا آؤٹ لیٹس بھی ناظرین کو سنجیدہ خبریں مذاق میں سناتے رہے ہیں۔

اگرچہ اپریل فول کا دن صدیوں سے منایا جا رہا ہے لیکن یہ کہاں سے شروع ہوا، یہ ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ 

ایک نظریہ بتاتا ہے کہ اس کا آغاز 1582 سے ہوا ، جب فرانس میں جولین کیلنڈر کی جگہ گریگورین کیلنڈر آگیا، جس میں نئے سال کا آغاز یکم اپریل کے بجائے یکم جنوری ہوگیا۔ نتیجتاً جو لوگ یکم اپریل کو نیا سال کا آغاز سمجھتے رہے، انہیں "اپریل فول" کہہ کر مذاق اڑایا جاتا تھا۔

ایک اور نظریہ اپریل فول کے دن کو قدیم رومن تہوار ’ہلیریا‘ سے جوڑتا ہے۔

یہ 25 مارچ کو سائبیل دیوی کے اعزاز میں منایا جاتا تھا۔ اس تہوار میں لوگ بھیس میں ملبوس ہوتے تھے اور ساتھی شہریوں کا مذاق اڑاتے تھے۔ اسی روایت نے جدید دور کے پرینکسٹرز کو متاثر کیا۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: منایا جاتا یکم اپریل

پڑھیں:

بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟

چین میں کچھ عرسے سے ایک عجیب و غریب رجحان  دیکھا جا رہا ہے جس کے تحت بیروزگار نوجوانوں کرائے کے دفاتر میں کام کرنے کا بہانہ کرنے کے لیے فیس ادا کرتے ہیں اور اس میں انہیں کوئی مالی فائدہ بھی نہیں ہوتا بلکہ الٹا پیسے بھرنے پڑتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 40 کروڑ سبسکرائبرز رکھنے والے یوٹیوبر ’مسٹر بیسٹ‘ شادی کے لیے پیسے ادھار لیں گے!

ایسے نوجوان کچھ جعلی کمپنیوں کو ادائیگی کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹ موٹ کی نوکری کرسکیں جس کے لیے انہیں 4 تا7 امریکی ڈالر روزانہ اس کمپنی کو دینے ہوتے ہیں۔

یہ کمپنیاں کسی کو بھی مختلف کام کرنے والے ماحول کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں اور ان کے لیے میزوں، لنچ کی سہولیات اور مفت وائی فائی بھی اہتمام بھی کرتی ہیں تاکہ انہیں ایک باقائدہ آفس کا ماحول مل سکے۔

یہی نہیں بلکہ وہ اپنے کلائنٹس کو اضافی ادائیگی پر فرضی کاموں اور جعلی مینیجرز تک بنادیتے ہیں۔ ان نام نہاد ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں کی تعداد اور مقبولیت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کی ڈیمانڈ پوری کی جاسکے۔

مزید پڑھیے: سینکڑوں کلومیٹرز مفت میں بری، بحری اور فضائی سفر کرنے والا سیہ بالآخر پکڑا گیا

کوئی کام کرنے کا بہانہ کیوں کرے گا؟ اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں ہے۔ ایک ہسپانوی اخبار ایل پیس نے حال ہی میں اس عجیب و غریب بڑھتے ہوئے رجحان پر ایک مضمون لکھا اور درحقیقت کام کرنے والی ان کمپنیوں میں سے ایک کا دورہ کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ اسے کس چیز نے اتنا پرکشش بنا دیا ہے۔

اس کے کچھ نام نہاد ملازمین نے کہا کہ وہ صرف اس لیے وہاں ہیں کیوں کہ انہیں یہ آئیڈیا دلچسپ لگا۔ کچھ  نے کہا کہ گھر میں پڑے رہنے کی بجائے کم پیسوں پر یہاں آکر یہ ماحول انجوائے کرنے میں انہیں خوشی ملتی ہے۔ کچھ نے امید ظاہر کی کہ یہ تجربہ مستقبل قریب میں حقیقی ملازمت حاصل کرنے میں ان کی مدد کر سکتا ہے۔

مارچ میں نوجوانوں ملک میں بیروزگاری کی شرح 16 سے 24 سال کی عمر کے لوگوں میں 16.5 فیصد اور 25 سے 29 سال کی عمر کے لوگوں میں 7.2 فیصد تھی جو بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں سستے دفاتر کی جگہ کی دستیابی کے ساتھ مل کر کام کی نقل کرنے کے اس غیر معمولی رجحان کی وجہ بنی۔

مزید پڑھیں: کیا بلیاں بو سونگھ کر مالک اور اجنبی میں فرق کرسکتی ہیں؟

اس طرح کی جگہیں کرایہ کے لیے ناقابل یقین حد تک سستی ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو گھومنے پھرنے کے خواہاں ہیں ان کے لیے وہ کیفے میں بیٹھنے سے زیادہ سستی پڑتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جعلی عہدے جعلی نوکری جھوٹ موٹ کی نوکری

متعلقہ مضامین

  • رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی
  • مشہور ٹاک ٹاکر کھابے لیم کو امریکا میں کیوں گرفتار کیا گیا؟
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا ، دوسرے دن بھی قربانی جاری
  • عیدالاضحیٰ کا پہلا دن مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا
  • بلوچستان میں عید قربان کے دسترخوان: ذائقوں سے بھرپور علاقائی پکوانوں کی کہانی
  • کشمیر میں اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جامع مسجد کیوں بند ہے، التجا مفتی
  • بیروزگار نوجوان جعلی نوکری کے لیے کمپنیوں کو یومیہ فیس کیوں دیتے ہیں؟
  • انکار کیوں کیا؟
  • عبوری حکومت کا بنگلہ دیش میں آئندہ عام انتخابات اگلے سال اپریل میں منعقد کرنے کا اعلان
  • قربانی کے بعد معیشت کا خزانہ