اپنے مادی جسم سے باہر پرواز کا تجربہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لاتعداد ایسے علمی موضوعات ہیں جن پر لکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ہمیں ایسے عنوانات میں الجھایا گیا ہے کہ جن پر جتنے مرضی صفحات کالے کر لیں ان سے کچھ حاصل وصول نہیں ہوتا ہے۔ ٹھیک ہے کہ مذہب، سیاست اور عصری مضامین پر لکھنے سے قارئین کا علمی اور شعوری معیار بڑھتا ہے مگر جب مذہبی مضامین میں تفرقہ ہو اور جمہوریت و سیاست صرف ایک شریف اور بھٹو فیملی یا عمران خان جیسے معروف مگر متنازعہ رہنما کے گرد گھوم رہی ہو تو اس سے علم و آگاہی یا شعور کشید کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہو جاتا ہے۔
دنیا کی کسی بھی ملک اور حکومت میں ایک طبقہ ایسا ہونا چایئے کہ جو دنیا و مافیہا اور غم روزگار سے الگ ہو کر ایسے جدید ترین علمی اور سائنسی موضوعات پر خامہ فرسائی کرتا رہے کہ جس سے عوام الناس کی ’’شعوری آگہی‘‘ مسلسل پروان چڑھنے لگے۔
جدید ترین علوم میں عصر حاضر کے مضامین کے علاوہ کچھ ایسے ذاتی تجربات پر مشتمل مضامین بھی شامل ہیں جن کا تعلق ’’خرق عادات‘‘ (Para Normal) یا قبل از وقت کے واقعات (Foreseen Happenings) وغیرہ سے ہوتا ہے۔ روحانی پرواز کرنا بھی انہی مضامین میں سے ایک ہے جسے آپ اپنے مادی جسم سے نکل کر باہر سفر کرنے کا تجربہ (Traveling Out of Your Material Body) بھی کہہ سکتے ہیں۔ اگرچہ ایسے کسی تجربے کا تعلق صرف اپنی ذات تک محدود ہوتا ہے مگر اسے دوسروں تک پہنچانا اور متعارف کروانا ایک حیران کن علمی، حسیاتی اور محسوساتی تجربہ ہے۔ لیکن اس لحاظ سے یہ موضوع انتہائی حیران کن، دلچسپ اور سنسنی خیز ہے کہ ایک شخص اپنے اصل مادی جسم سے باہر نکل کر کیسے دور دراز کی چیزوں کا مشاہدہ کر سکتا ہے یا انہیں عین اپنے سامنے ان کی اصلی حالت میں دیکھ سکتا ہے؟
یہ سوال ان چند منتخب افراد کے لیئے قطعا مشکل نہیں ہے جن کو اپنے مادی جسم سے واقعی باہر نکلنے کا تجربہ ہوا ہو۔ یہ ایک قسم کا اپنے حسیاتی نظام کو اپنے شعور سے منسلک کرنے کا حیرت انگیز تجربہ ہے۔ ہم میں سے ہر انسان کو عام حالات میں بھی روزانہ کی بنیاد پر تخیلاتی یا روحانی پرواز کرنے کا موقعہ ملتا ہے کہ جب ہم دور دراز کے مقامات اور افراد کے بارے میں سوچتے اور محسوس کرتے ہیں۔
لیکن ہم در حقیقت دور کی چیزوں کو صرف اپنی باطنی آنکھ سے دیکھتے اور محسوس وغیرہ کرتے ہیں۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ہم اسلام آباد، لندن، پیرس یا نیویارک وغیرہ میں ہوں مگر وہاں اپنی مادی موجودگی کے باوجود اپنے جسم سے نکل کر شنگھائی، یروشلم یا کسی دوسرے سیارے پر بغیر کوئی وقت ضائع کیئے اتنی ہی جلدی پہنچ کر چیزوں کو دیکھنے، چھونے اور محسوس کرنے لگیں جس طرح ہم اپنے پہلے اصل مقام پر چیزوں کو دیکھتے، چھوتے اور محسوس کرتے ہیں؟اگر کسی غیرمعمولی ماورائی صلاحیت کے حامل شخص کو ایسا تجربہ ہوتا ہے کہ وہ بیک وقت نزدیک اور دور کی چیزوں کو اپنے حسیاتی دائرہ میں لا سکتا ہے تو اسے ہم ’’مادی جسم سے باہر پرواز‘‘ (Flight Out of Body) کا نام دیں گے۔
دنیا میں کچھ لوگ ٹائم ٹریول کا دعوی بھی کر چکے ہیں کہ جو بیک وقت ماضی، حال اور مستقبل میں سفر کرنے اور مشاہدات کرنے کے بارے میں ہے۔ اس بنیاد پر وہ وقت کے تینوں زمانوں ماضی، حال اور مستقبل کے بارے میں کچھ سچی پیش گوئیاں بھی کرتے ہیں۔ انسان کو وقت میں سفر کرنے پر عمومی عبور حاصل ہو تو وہ ابتدائے آفرینش اور مستقبل میں ہونے والے واقعات کی عین درست پیش گوئی بھی کر سکتا ہے جو صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ پہلے انسانی اپنے موجودہ مادی جسم سے باہر نکلنا اور پھر اپنی ان پانچویں مادی حسوں کو اپنے مادی جسم کے بغیر استعمال کرنا سیکھ لے۔دنیا میں بہت سے ایسے غیرمعمولی صلاحیتوں کے مالک انسان گزرے ہیں جنہیں خرق عادات یا مافوق الفطرت (Super Natural) مظاہرے کرنے پر عبور حاصل تھا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی بھی اسی جگہ پروان چڑھتی ہے جہاں متنوع فکری ماحول اور سوچنے، غوروفکر کرنے اور سوال کرنے کی پوری آزادی ہو۔ ایسے گوہر نایاب خوبصورت علمی و فکری ماحول کے بغیر پیدا کرنا ممکن نہیں ہیں۔
بدقسمتی سے ہمارے ملک و معاشرے میں نہ تو ایسا منفرد اور فکری تعلیمی نظام ہے اور نہ ہی ہمیں اپنے اردگرد ایسا ماحول میسر ہے جہاں ایسی تخلیقی سوچ کو پروان چڑھایا جا سکے۔ آنے والے ادوار ایسے نئے اور جدید علوم کے حیران کن ادوار ہیں جن میں ممکن ہے انسان اپنے اس ناقص مادی جسم سے بھی آزادی حاصل کر لے۔ ان روائتی مذہبی اور سیاسی زنجیروں کو توڑنے کا واحد ذریعہ ایسے ہی جدید علوم کو فروغ دینے سے تعلق رکھتا ہے۔ اگر وطن عزیز میں بھی ایسی جدید طرز کی فکر کو رائج کیا جائے تو ہم بھی جدید اور ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں، جس کے بارے ایک حدیث مبارکہ ہے کہ،’’ایک لمحہ کی فکر دو جہانوں کی عبادت سے افضل ہے‘‘۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مادی جسم سے باہر اپنے مادی جسم اور محسوس کرتے ہیں چیزوں کو ہوتا ہے کے بارے کو اپنے سکتا ہے ہیں جن
پڑھیں:
امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) ٹرمپ انتظامیہ کے "امریکہ فرسٹ" مینڈیٹ کے ایک حصے کے طور پر، امریکی محکمہ خارجہ اپنے عملے کو 15 فیصد تک کم کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے تحت یہ دنیا بھر میں 100 سے زیادہ دفاتر اور بیوروز کو بند یا ان کی تنظیم نو کرسکتا ہے۔
ہم تنظیم نو کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟خبر رساں ایجنسیوں روئٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے دیکھے گئے ایک دفتری ہدایت نامہ کے مطابق، یہ منصوبہ، جس کے بارے میں کانگریس کو مطلع کردیا گیا ہے، محکمہ خارجہ کے 734 بیوروز اور دفاتر میں سے 132 کو ختم کر دیا جائے گا۔
مزید 137 دفاتر کو محکمے کے اندر کسی دوسرے مقام پر منتقل کیا جائے گا تاکہ ان کی "کارکردگی میں اضافہ ہو۔(جاری ہے)
"
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
روبیو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا، "اپنی غیر متناسب شکل میں، محکمے کا عملہ کافی غیر ضروری اور افسر شاہی پر مشتمل ہے اور بڑی طاقت کے مقابلے کے اس نئے دور میں اپنا ضروری سفارتی مشن انجام دینے سے قاصر ہے۔
"روبیو نے کہا، "یہی وجہ ہے کہ آج میں ایک جامع تنظیم نو کے منصوبے کا اعلان کر رہا ہوں جو محکمہ کو 21ویں صدی میں لے جائے گا۔ یہ نقطہ نظر محکمے کو بیوروز سے لے کر سفارتخانوں تک کو بااختیار بنائے گا۔"
کون سے دفاتر بند ہونے کا امکان ہے؟یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا ہے کہ تنظیم نو کے نتیجے میں کتنے لوگوں کو فارغ کیا جائے گا لیکن جن بیوروز میں کمی کی توقع ہے ان میں عالمی خواتین کے مسائل کا دفتر بھی شامل ہے۔
ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے اربوں ڈالر کی امداد روک دی
اس محکمہ کے تنوع اور شمولیت کی کوششیں، جو جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد سے حکومتی سطح پر کم ہو گئی ہیں، کے بھی بند ہونے کا امکان ہے۔
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو گزشتہ ماہ ختم کردیے جانے کے بعد محکمہ خارجہ میں خارجہ اور انسانی امور پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک 'نئے دفتر' کا قیام بھی باقی ہے جو باقی ماندہ غیر ملکی امدادی پروگراموں کو مربوط کرے گا۔
انسانی حقوق کا دفتر برقرار رہنے کی توقعپچھلی رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ فرسٹ انڈر سیکریٹری آف سویلین سکیورٹی، ڈیموکریسی اور ہیومن رائٹس کے تحت دفاتر ختم ہو جائیں گے لیکن روبیو کی طرف سے جاری تفصیلات سے لگتا ہے کہ اس کا زیادہ تر کام محکمہ کے دیگر حصوں میں جاری رہے گا۔
روبیو اور حکام دونوں نے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ کے "غیر متناسب " ڈھانچے نے فوری اور مؤثر طریقے سے فیصلے کرنا ناممکن بنا دیا ہے۔
روبیو اور دیگر عہدیداروں نے کہا کہ نئے منصوبے کا مقصد علاقائی بیوروز کی فعالیت کو بڑھانے اور ایسے دفاتر اور پروگراموں کو ہٹانے کی کوشش کرنا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ کے تحت امریکہ کے بنیادی قومی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ٹرمپ نے فروری میں ایک علیحدہ ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں روبیو کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ یو ایس فارن سروس کو بہتر بنائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ امریکی سفارتی کور ٹرمپ کے ایجنڈے پر سختی سے عمل درآمد کرے۔
ادارت: صلاح الدین زین