وزیراعظم کی اعلان کردہ بجلی کی قیمت میں کمی معاشی صورتحال سے مشروط
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاورڈویژن حکام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی اعلان کردہ بجلی کی قیمت میں کمی معاشی صورتحال سے مشروط ہے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق نیپرا نے بجلی ایک روپے 71 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت مکمل کرلی۔ پاور ڈویژن حکام نے اتھارٹی کو بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ بجلی نرخوں میں کمی ملک کے معاشی حالات سے مشروط ہے۔ جب تک معاشی صورتحال بہتر رہی یہ ریلیف ملتا رہے گا۔
حکام کے مطابق سالانہ ری بیسنگ ابھی ممکن نہیں،اسی لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ریلیف دے رہے ہیں،3 ماہ کیلئے بجلی کے صارفین کو بلز میں ریلیف ملے گا۔
کینالز کے مسئلے پر پیپلزپارٹی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے: وزیراعلیٰ سندھ
پاورڈویژن حکام نے کہا کہ 3 ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے سے 58ارب بچیں گے، پیٹرولیم مصنوعات کا ریلیف ٹیرف کا فرق ختم کرکے دیں گے۔
پاور ڈویژن حکام نے اتھارٹی کو بتایا کہ گزشتہ دن نیپرا میں سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی کی تھی، اس میں 5 آئی پی پیز کے معاہدوں سے میں 12ارب کی بچت شامل ہے، 7 آئی پی پیز کی جانب سے ٹیرف میں کمی کی درخواست آچکی ہے، حکومتی سمیت دیگر آئی پی پیز کی درخواستیں جلد آپ کے پاس آئیں گی۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے بینکوں سے بات جلد فائنل ہوجائے گی، آئی پی پیز کی بچت کا ریلیف سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں ہی ملے گا، ٹیرف کا فرق کم کرنے کیلئے حکومت 266ارب کی سبسڈی دے رہی ہے۔ اب مزید سبسڈی شامل کرکے 324ارب روپے تک ہوجائے گی۔
بجلی کی قیمت میں مزید 6 روپے کمی کی گنجائش ہے: فاروق ستار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ا ئی پی پیز
پڑھیں:
بجٹ 26-2025 میں تنخواہ داروں کیلئے ریلیف کا اعلان
فائل توٹو۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بجٹ تقریر میں تنخواہ داروں کےلیے ریلیف کا اعلان کیا ہے، پچاس ہزار روپے تک ماہانہ تنخواہ پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
51 ہزار سے ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ پر ایک فیصد ٹیکس ہوگا، ایک لاکھ روپے سے ایک لاکھ 83 ہزار تک ماہانہ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دی گئی۔
ایک لاکھ تراسی ہزار روپے سے دو لاکھ 66 ہزار ماہانہ تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح پچیس فیصد سے کم کر کے تئیس فیصد کر دی گئی۔
وزیرخزانہ نے اس موقع پر کہا کہ 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد کر دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ 22 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے11فیصد کرنے کی تجویز ہے، جبکہ 22لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر ٹیکس 25 سے کم کر کے 23 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
فنانس بل کے مطابق 22 لاکھ سے زیادہ اور 32 لاکھ روپے سے کم آمدن پر 22 لاکھ سے اوپر رقم پر1 لاکھ 16ہزار فکس ٹیکس ہوگا۔