درمیانے اور بھاری ریئر ارتھ ایلیمنٹس کا برآمدی کنٹرول ایک عام بین الاقوامی طرز عمل ہے، چینی وزارت تجارت
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
بیجنگ :چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ “عوامی جمہوریہ چین کے ایکسپورٹ کنٹرول قانون” اور دیگر متعلقہ قوانین اور ضوابط کے مطابق ، چینی وزارت تجارت نے چائنا جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے ساتھ مل کر درمیانے اور بھاری ریئر ارتھ ایلیمنٹس سے متعلق اشیاء کی سات اقسام بشمول سامریم ، گیڈولینیم ، ٹربیئم ، ڈسپروسیم ، لوٹیئم ، اسکینڈیم ، یٹریئم پر برآمدی کنٹرول کے اقدامات کےفوری نفاذ کا اعلان کیا ہے ۔ چینی وزارت تجارت کے مطابق قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ اور جوہری عدم پھیلاؤ جیسی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے چینی وزارت تجارت نے 16 امریکی اداروں کو ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے اور ان پر دوہرے استعمال کی اشیا کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بر آمد کنندگان کو چین کی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کی خاطر اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ کوئی بھی برآمد کنندہ مذکورہ بالا دفعات کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ حالیہ برسوں میں 11 کمپنیوں بشمول اسکائی ڈیو اور برنک ڈرونز انک نے چین کی سخت مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئےچین کے تائیوان کے ساتھ نام نہاد فوجی تکنیکی تعاون کیا ہے جس سے چین کی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ چین کی وزارت تجارت نے اسکائی ڈیو سمیت 11 اداروں کو ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست میں شامل کرنے اور انہیں چین سے متعلق درآمدی اور برآمدی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ مذکورہ بالا اداروں کو چین میں نئی سرمایہ کاری کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینی وزارت تجارت چین کی کیا ہے
پڑھیں:
مالدیپ میں متنازع بل منظور، صحافتی آزادی پر قدغن کے خدشات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے ایک ایسا متنازع قانون منظور کر لیا ہے، جس پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
منگل کی شب منظور ہونے والے 'میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل‘ کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔
اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ مقامی روزنامہ ''محارو‘‘ کے مطابق بیس سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔
(جاری ہے)
پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔مجوزہ کمیشن سات اراکین پر مشتمل ہو گا، جن میں سے تین کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ چار کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔
کمیشن کو 25 ہزار روفیہ (تقریباً 1625 ڈالر) تک صحافیوں اور 100 ہزار روفیہ (6500 ڈالر) تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے، تاہم یہ قانون سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لاگو نہیں ہو گا۔
آر ایس ایف کے ورلڈ پریس فریڈم انڈکس میں مالدیپ کا نمبر 180 ممالک میں سے 104ہے، جو کہ قریبی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان (158) سری لنکا (139) اور بھارت (151) سے کہیں بہتر ہے۔
ادارت: مقبول ملک