وزیراعظم کا میانمار کے سفارتخانے کا دورہ، انسانی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2025ء)وزیراعظم شہباز شریف نے میانمار کے تباہ کن زلزلے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔جاری بیان کے مطابق جمعہ کو وزیراعظم شہباز شریف نے میانمار کے سفارت خانے کا دورہ کیا اور میانمار کے سفیر ونا بان سے ملاقات میں زلزلے کے نتیجے میں قیمتی جانی اور مالی نقصان پر اظہار ہمدردی اور یکجہتی کیا۔
اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ میانمار میں حالیہ زلزلے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحتیابی اور متاثرہ خاندانوں کی بحالی کیلئے دعا گو ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان خیموں، ادویات اور دیگر امدادی سامان پر مشتمل 35 ٹن کی ایک کھیپ خصوصی پرواز کے ذریعے بھجوا چکی ہے اور حسب ضرورت مزید سامان بھی بھجوایا جا رہا ہے، پاکستان میانمار کیلئے مشکل کی اس گھڑی میں ہر ممکن مدد کیلئے تیار ہے۔
میانمار کے سفیر نے وزیراعظم کی سفارت خانے آمد اور حکومت پاکستان کی جانب سے بھر پور تعاون پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ پاکستان اور میانمار دوست ممالک ہیں اور اس مشکل گھڑی میں پاکستان کے تعاون پر میانمار کی قوم آپ کی مشکور ہے۔ملاقات میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی شریک تھے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میانمار کے پر اظہار
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ سعودی عرب مکمل کر کے لندن روانہ
—فائل فوٹووزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کر کے ریاض سے لندن روانہ ہو گئے۔
ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمان بن عبد العزیز نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم کو الوداع کیا۔
وزیراعظم نے آج اپنا 2 روزہ دورہ سعودی عرب مکمل کرلیا ہے اور اب وہ برطانیہ کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف دورۂ برطانیہ کے بعد امریکا بھی جائیں گے جہاں وہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔
مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کے بعد امریکا نے عرب ممالک کو دھوکا دیا، عرب ممالک کا امریکا پر اعتماد اب ختم ہو چکا ہے۔
مذکورہ معاہدہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں امن کے حصول کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنائے گا۔
معاہدہ دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا، معاہدے سے دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہو گا۔