جماعت اسلامی نے بجلی کے بعد پیٹرول بھی سستا کرنے کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم نے احتجاج کیا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر کم سے کم ٹیکس ہونا چاہئے، ہم نے حکومت کو بھاگنے نہیں دیا، پُرامن احتجاج کیا اور معاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان آئی پی پیز کو فکس کیا جائے اور ان با اثر لوگوں کے نام سامنے لائیں، یہ چند سو لوگ ہیں جو ہزاروں ارب کما چکے ہیں، ان سے ٹیکس نہیں لیا جاتا، 2019 تک ان کا ریکارڈ آتا تھا، پی ٹی آئی کی حکومت میں ریکارڈ آنا بند ہو گیا۔ اسلام ٹائمز۔ امیرِ جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں زیادہ ریلیف ملنا چاہئے تھا، 7 اپریل کو مشاورت کے بعد ایک لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بجلی قیمتوں میں کمی کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر یہ آغاز ہے اختتام نہیں، دوسری طرف عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت میں گزشتہ روز بھی 7 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، تیل کی قیمت 5،6 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہمارے ہاں قیمت کو کم نہیں کیا جا رہا بلکہ ایک طرف پٹرول کی قیمت، پھر اس پر ٹیکس اور پھر ایک لیوی جو پہلے 60 روپے تھی، پھر 70 روپے کر دی اور اب کہتے ہیں 80 روپے کریں گے، اس طرح تو آپ ایک ہاتھ سے دیکر دوسرے سے لینے کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پٹرول سستا نہیں ہوگا، جب تک بجلی کی قیمت مزید کم نہیں ہوگی تو صنعتیں کیسے چلیں گی اور عام آدمی کیسے پنپ سکے گا۔ ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا اس میں ہر حکومت شامل رہی، ن لیگ، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم سمیت تمام حکومتوں نے آئی پی پیز کو مدد فراہم کی، پاکستان کیساتھ کھلواڑ کرنیوالوں کو قوم کے سامنے لانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ جاگیر دار طبقہ خود اپنی مراعات میں اضافہ کر رہا ہے، عام آدمی اور تنخواہ دار لوگ سب سے بڑے ٹیکس دہندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے احتجاج کیا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر کم سے کم ٹیکس ہونا چاہئے، ہم نے حکومت کو بھاگنے نہیں دیا، پُرامن احتجاج کیا اور معاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان آئی پی پیز کو فکس کیا جائے اور ان با اثر لوگوں کے نام سامنے لائیں، یہ چند سو لوگ ہیں جو ہزاروں ارب کما چکے ہیں، ان سے ٹیکس نہیں لیا جاتا، 2019 تک ان کا ریکارڈ آتا تھا، پی ٹی آئی کی حکومت میں ریکارڈ آنا بند ہو گیا، خود حکمران طبقے کا اعمال نامہ سامنے آئے گا، اس لئے ایسا نہیں کیا جاتا۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس دے رہا ہے، تنخواہ دار طبقہ 500 ارب روپے ٹیکس جمع کرا ئے گا جبکہ جاگیر دار طبقہ صرف 5 ارب روپے ٹیکس جمع کرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دھرنے میں یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ ٹیکس سلیب کو ریوائز ہونا چاہئے، آئی پی پیز ٹیکس بھی ادا نہیں کرتے، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا جاتا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ آئی پی پیز والے کون لوگ ہیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے کہاکہ حکومت کو پٹرول کی قیمت بھی کم کرنی چاہئے، عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت میں کمی کا فائدہ پاکستان کے عوام کو ملنا چاہئے تاہم حکومت پٹرولیم مصنوعات پر لیوی میں اضافہ کر دیتی ہے جو قابل قبول نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحم ن نے کہا انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمت آئی پی پیز کو احتجاج کیا تنخواہ دار تھا کہ
پڑھیں:
سکھر دھرنا: کراچی چیمبر آف کامرس کا حکومت سے مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ
کراچی:کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے سکھر کے قریب دھرنے، شاہراہ کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے فوری مذاکرات کے ذریعے قومی شاہراہ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے کہا ہے کہ ببرلو کے قریب دھرنے سے نیشنل ہائی وے پر ٹریفک جام، سامان کی ترسیل بری طرح متاثر ہورہی ہے۔
راستوں کی بندش سے برآمدی سامان، جلد خراب ہونے والی اشیاء بروقت منزل مقصود تک نہیں پہنچ رہی ہیں، روہڑی، علی واہن سمیت کئی علاقوں میں مال بردار گاڑیاں اور کنٹینرز پھنس گئے۔
صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ دھرنوں اور بندشوں سے ملکی تجارت، برآمدات اور ساکھ کو شدید خطرات لاحق ہیں، انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم کرتے ہیں لیکن اقتصادی سرگرمیوں کو روکنا قابل قبول نہیں ہے۔
حکومت فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرے اور قومی شاہراہ بحال کروائے۔انہوں نے کہا کہ دھرنے سے معیشت، روزگار اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں اور صورتحال ہر گھنٹے بگڑ رہی ہے۔