پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کا دورہ گورننس میں بہتری اور بدعنوانی کے خاتمے پر توجہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
عالمی مالیاتی فنڈ کا نیا مشن پاکستان میں گورننس کو بہتر بنانے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے مختلف اہم اداروں کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق یہ دوسرا مشن دو ماہ کے اندر پاکستان پہنچا ہے جس کا بنیادی مقصد ملک کے ادارہ جاتی نظام میں شفافیت لانا اور ریاستی مشینری کی کارکردگی کو مؤثر بنانا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مشن گورننس اور بدعنوانی کے خطرات کا ابتدائی تشخیصی جائزہ تیار کرے گا اور چھ اہم ریاستی شعبوں میں اصلاحات کے امکانات کا تجزیہ کرے گا ان شعبوں میں مالیاتی نگرانی مارکیٹ کے ضوابط قانون کی حکمرانی اینٹی منی لانڈرنگ اقدامات اور دیگر متعلقہ امور شامل ہیں تاکہ ریاستی سطح پر فیصلہ سازی کو بہتر اور بدعنوانی سے پاک بنایا جا سکے آئی ایم ایف مشن تقریباً تیس مختلف وفاقی اور صوبائی محکموں کے ساتھ ان کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی مذاکرات کرے گا ان اداروں میں وزارت خزانہ سٹیٹ بینک آف پاکستان فیڈرل بورڈ آف ریونیو منصوبہ بندی کمیشن نجکاری کمیشن آڈیٹر جنرل نیب ایف آئی اے اوگرا اور دیگر اہم محکمے شامل ہیں جن سے مشن مختلف پالیسیوں اور اصلاحاتی حکمت عملیوں پر گفتگو کرے گا مشن پاکستان کے بینکنگ سیکٹر اور تعمیراتی صنعت میں مسابقت کا بھی جائزہ لے گا تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ ان شعبوں میں کارکردگی میں بہتری اور شفافیت کے لیے کن اقدامات کی ضرورت ہے مشن کی کوشش ہے کہ پاکستان میں ایسے نظام کو فروغ دیا جائے جو معاشی ترقی میں معاون ہو اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کرے یہ دورہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جاری تعاون کا تسلسل ہے جس کا مقصد صرف مالی مدد فراہم کرنا نہیں بلکہ گورننس میں بہتری کے ذریعے دیرپا معاشی استحکام کو یقینی بنانا بھی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اور بدعنوانی کرے گا
پڑھیں:
نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
اسلام آباد:نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔