کراچی: بورنگ کے دوران لگنے والی آگ پر قابو نہ پایا جا سکا، کیا زیرزمین گیس کا بڑا ذخیرہ موجود ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
کراچی کے علاقے کورنگی میں لگنے والی آگ پر ایک ہفتے سے زیادہ گزر جانے کے بعد بھی قابو نہ پایا جا سکا، ماہرین کے مطابق زیرزمین گیس موجود ہو سکتی ہے، تاہم بڑا ذخیرہ نہیں۔
چیف فائر آفیسر ہمایوں خان نے کہا ہے کہ آگ کی نوعیت اور زمین سے نکلنے والے پانی میں میں کمی آئی ہے، آگ ایک گھنٹے میں بجھائی جا سکتی ہے، لیکن اس سے گیس گردونواح میں پھیلنے سے نقصان کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں کراچی: کورنگی میں ہونے والی خوفناک آتشزدگی کی وجوہات سامنے آگئیں
انہوں نے کہاکہ عید کی چھٹیوں کے باعث رپورٹ آنے میں تاخیر ہوئی، اب پیر تک رپورٹ موصول ہو جائےگی۔
ہمایوں خان نے کہاکہ عموماً ایسی گیس کو ایک ماہ تک جلنے دیا جاتا ہے، آگ کی جو نوعیت ہے اس سے لگ رہا ہے کہ زیرزمین کوئی بڑا ذخیرہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ عید سے قبل کراچی کی ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں بورنگ کے دوران اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی۔
یہ بھی پڑھیں کراچی میں 1200 فٹ کھدائی کے دوران آگ بھڑکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟
کنسٹرکشن کمپنی کے سی ای او کے مطابق انہوں نے صرف 1200 فٹ تک کھدائی کی تھی، اور اس سے قبل مٹی کی ٹیسٹنگ بھی کروائی گئی جس میں بتایا گیا کہ یہاں گیس کی موجودگی نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آتشزدگی آگ بورنگ فائر آفیسر قابو نہ پایا جا سکا کراچی گیس ذخیرہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا تشزدگی فائر ا فیسر قابو نہ پایا جا سکا کراچی گیس ذخیرہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی وی نیوز
پڑھیں:
لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:پاکستان میں جاری مون سون اور سیلابی پانی کے باعث ریلوے انتظامیہ نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر لاہور سے روانہ ہونے والی پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کی روانگی منسوخ کر دی ہے جبکہ دیگر بڑی ٹرینوں کے روٹس میں تبدیلیاں کی گئیں اور بعض ٹرینیں متبادل راستے سے کراچی کے لیے روانہ ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ خانویؐل-فیسل آباد سیکشن اور روی ندی (Ravi) کے اطراف میں سیلابی پانی سے حفاظتی خدشات پیدا ہو گئے ہیں، اس لیے بعض ریل سیکشنز بند یا محدود ٹریفک کے لیے غیر محفوظ قرار دیے گئے، اسی وجہ سے کچھ ٹرینوں کو منسوخ یا ری رُوٹ کیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ منسوخ ہونے والی ٹرینوں کے مسافروں کو دستیاب نشستوں کے تحت دیگر بر وقت چلنے والی ٹرینوں میں ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے، اور جہاں ضروری سمجھا گیا وہاں ٹرینوں کے شیڈول میں ردوبدل کر کے حفاظتی راستے (لاہور-ساہیوال کے راستے) اختیار کیے گئے۔ متاثرہ مسافروں کے لیے ریلوے نے انتظامی بندوبست کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق پاکستان ایکسپریس، ملت (Millat) ایکسپریس، قراقرم (Karakoram) ایکسپریس اور بعض دیگر سروسز کو روٹس تبدیل کر کے لاہور–ساہیوال راستے سے کراچی کے لیے بھیجا گیا تاکہ خانِیوَن فیسل آباد سیکشن کے متاثرہ حصّوں سے بچا جا سکے، اسی دوران پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کی کچھ شِفتیں یا پورے دن کی روانگیاں منسوخ یا معطل رہیں۔
ریلوے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلے مسافروں کی حفاظت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں اور ریلوے عملہ صورتحال کے مطابق سروسز کو دوبارہ معمول پر لانے کے لیے کام کر رہا ہے ۔
مقامی سوشل میڈیا اور چند نیوز فیڈز میں متاثرہ مسافروں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ منسوخی کے بعد متبادل ٹرینوں میں نشستیں فوری طور پر دستیاب نہیں تھیں یا آن لائن/کاؤنٹر بکنگ میں مشکلات آئیں، جس کے باعث بعض مسافر وقتی پریشانی کا سامنا کر رہے تھے۔ البتہ ریلوے نے اس کا ازالہ کرنے اور مسافروں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ مسافروں کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری ہیلپ لائنز یا مقامی اسٹیشن آفس سے رابطہ کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کریں۔
ریلوے نے مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری ویب سائٹ pakrail.gov.pk یا متعلقہ ڈویژنل حربی دفاتر اور ہیلپ لائنز سے اپ ڈیٹس لیں۔ مقامی رپورٹس نے لاہور ڈویژن کی ہیلپ لائن نمبرز بھی شائع کیے ہیں جن کے ذریعے تازہ شیڈول اور ایمرجنسی معلومات لی جا سکتی ہیں۔
ریلوے انتظامیہ نے کہا ہے کہ جیسے ہی سیلابی پانی کم ہوگا اور ٹریکس کی حفاظت کی یقین دہانی ہوجائے گی، متأثرہ سیکشنز کی مرمت/معائنہ کر کے سروسز کو معمول پر لایا جائے گا۔ مسافروں کے تحفظ اور روانی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی عملہ اور مسافر سہولت اسٹاف اسٹیشنز پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔