پنجاب یونیورسٹی ذرائع کے مطابق 20 سال کے دوران پہلی مرتبہ ہاسٹلز میں آپریشن کلین اپ کیا گیا، ہاسٹلز کے مختلف کمروں پر طلبا تنظیموں کے کارکنوں کا قبضہ تھا، غیرقانونی قابضین ہاسٹلز کے قانونی الاٹیز اور سٹاف کو ڈراتے دھمکاتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور پولیس کا ہاسٹلز میں گرینڈ آپریشن، ہاسٹلز میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف چھاپے مارے گئے۔ آپریشن کے دوران درجنوں غیرقانونی مقیم افراد سے ہاسٹلز خالی کرالیے گئے، غیرقانونی مقیم افراد کا سامان قبضے میں لے لیا گیا۔ آپریشن لڑکوں کے 17، لڑکیوں کے 11 ہاسٹلز پر کیا گیا، پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز میں طلبا کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے، جب کہ پنجاب یونیورسٹی کے تمام ہاسٹلز 8 اپریل تک سیل کردیے گئے۔

پنجاب یونیورسٹی ذرائع کے مطابق 20 سال کے دوران پہلی مرتبہ ہاسٹلز میں آپریشن کلین اپ کیا گیا، ہاسٹلز کے مختلف کمروں پر طلبا تنظیموں کے کارکنوں کا قبضہ تھا، غیرقانونی قابضین ہاسٹلز کے قانونی الاٹیز اور سٹاف کو ڈراتے دھمکاتے تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز میں 8 ہزار طلبا و طالبات کی گنجائش ہے، 8 اپریل سے ہاسٹلز میں الاٹیز کے علاوہ کوئی داخل نہیں ہوسکے گا۔ انتظامیہ کا مزید کہنا  تھا کہ  بغیر الاٹمنٹ کوئی طالبعلم ہاسٹلز میں داخل ہوا تو کارروائی کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پنجاب یونیورسٹی ہاسٹلز میں ہاسٹلز کے

پڑھیں:

لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سعید غنی نے بطور وزیر ذمے داری قبول کرلی

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء) لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سندھ کے وزیرِ بلدیات سعید غنی نے بطور وزیر اپنی ذمے داری قبول کرلی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آزاد رکن اسمبلی سجاد علی سومرو نے لیاری میں عمارت گرنے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے ایک کھوڑو کو ہٹا کر بھٹو کو لگا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیاری میں بلڈنگ خالی کروائی جا رہی ہے لیکن مکینوں کو متبادل نہیں دیا جا رہا۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اپنے جواب میں کہا کہ ہم نے صرف ایک ڈی جی کو نہیں ہٹایا بلکہ 11 افسران کو گرفتار کروایا،لیاری میں گرنے والی عمارت 1980 میں تعمیر ہوئی اور ایس بی سی اے میں اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

(جاری ہے)

سعید غنی نے بطور وزیر اپنی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے پر سندھ حکومت پر تنقید جائز تھی۔

سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمارتوں پر شبہ بھی ہے تو خالی کرکے دیکھنا چاہیے، مخدوش عمارتوں سے رہائشیوں کو نکالنا ہوگا، لوگوں کی لاشیں نکالنا انہیں گھروں سے باہر نکالنے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ان کا کہنا تھاکہ حکومت جب متاثرین کو امداد دیتی ہے تو اس کے قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ لیاری میں اب بھی 61 عمارتیں خالی کروائی جا رہی ہیں، 59 عمارتیں مکمل طور پر خالی کروائی جا چکی ہے۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہاکہ ہم مالک مکانوں کو 30 ہزار روپے کا کرایہ ادا کرنے کو تیار ہیں، یہ کراچی کے 345 خاندانوں کی بات نہیں ہے،سندھ میں 740 عمارتوں کی فہرست سامنے آئی ہے اور ہمیں لگتا ہے مخدوش عمارتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بسنے والے تمام لوگ یک دل اور یک جان ہیں، لیفٹینٹ جنرل احمد شریف
  • لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سعید غنی نے بطور وزیر ذمے داری قبول کرلی
  • پنجاب کی سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کی گورننگ باڈیز میں ایم پی ایز کی نمائندگی لازمی قرار
  • قومی اسمبلی اور سینیٹ میں خالی نشستوں پر امیدواروں کی فہرست جاری
  • بین الاقوامی یونیورسٹیاں پنجاب میں کیمپس بنانے کیلئے تیار، ایجوکیشن ویجی لینس سکواڈ کی منظوری
  • لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
  • امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی نے قانونی جنگ ختم کرنے اور وفاقی فنڈنگ پر ٹرمپ انتظامیہ سے ڈیل کر لی
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت خصوصی اجلاس، تعلیمی اداروں میں اصلاحات اور معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے کئی اہم فیصلے
  •   کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظاہروں پر 80 طلبا کو بےدخل کردیا
  • شاہراہ بابوسر پر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کو ریسکیو کرنے کا آپریشن مکمل