باراک اوبامہ نے صدارت کی وجہ سے تقریباً ٹوٹ چکی شادی کو کیسے بچایا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)باراک اوباما نے اعتراف کیا کہ صدارت نے ان کی شادی کو شدید متاثر کیا تھا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے اور اہلیہ مشیل اوباما کے تعلقات کے بارے میں اعتراف کیا کہ وائٹ ہاؤس میں اپنی دو صدارت کی مدت کے دوران ان کی شادی متاثر ہوئی تھی۔
63 سالہ باراک اوباما نے ہیملٹن کالج کے صدر سٹیون ٹیپر کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ صدر کی حیثیت سے کام کرنے کے دوران ان کے اور مشیل کے تعلقات پر اثر پڑا، اور انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کی اپنی بیوی سےن دوری پیدا ہوگئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا، ’اس دوران میں کبھی کبھار تفریحی باتوں کے ذریعے خود کو اس صورتحال سے نکالنے کی کوشش کرتا رہا، تاکہ تعلقات میں کچھ بہتری آ سکے۔‘
یہ پہلا موقع نہیں تھا جب اوباما جوڑے نے اپنے تعلقات اور شادی شدہ زندگی کے چیلنجز کے بارے میں کھل کر بات کی ہو۔ باراک اوباما نے پہلے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس سے باہر رہنے کے بعد ان کے اور ان کی اہلیہ مشیل کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، اور دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ وقت گزارا۔
2023 میں ایک انٹرویو میں باراک اوباما نے کہا، ’مجھے بس یہ کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس سے باہر رہنا اور ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا ہماری زندگی اور تعلقات میں مددگار ثابت ہوا۔‘
مشیل اوباما نے اپنے شوہر کے صدارتی فرائض اور ان کی زندگی میں پیش آنے والے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کئی سال ایسے بھی تھے جب وہ اپنے شوہر کو برداشت نہیں کر سکیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق انہوں نے بتایا کہ، لوگ سوچتے ہیں کہ میں مذاق کر رہی ہوں، لیکن ایسا تھا کہ کئی سال تک میں اپنے شوہر کو برداشت نہیں کر پائی، خاص طور پر جب بچے چھوٹے تھے۔
مزید برآں، مشیل اوباما نے انکشاف کیا کہ ایک وقت آیا جب اس جوڑے نے اپنے تعلقات پر کام کرنے کے لیے شادی کے مشیر سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے کہا، ’ایسے وقت آئے جب میں نے چاہا کہ چیزیں مختلف ہوں، لیکن مجھے کبھی بھی یہ خیال نہیں آیا کہ میں اس تعلق سے باہر نکل جاؤں گی۔‘
باراک اوباما اور مشیل اوباما کی شادی 1992 میں ہوئی۔ دونوں کی ملاقات 1980 کی دہائی کے آخر میں ایک لاء فرم میں کام کے دوران ہوئی تھی۔ اس جوڑے کے دو بیٹیاں ہیں جن کے نام ساشا اور مالیا ہیں۔
10مزیدپڑھیں: منزلہ عمارت جتنا سیارچہ چاند سے ٹکرانے کے قریب
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: باراک اوباما نے مشیل اوباما کے دوران انہوں نے کی شادی نے اپنے کیا کہ
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح فریب دے سکتی ہے؟
آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔
ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔
تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔
جدید ٹیکنالوجی کے خطراتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔
مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔
سائبر سکیورٹی سے متعلق خطراتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی
رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔
ذہنی صحتآئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔
ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطراترپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ