تہران (نیوزڈیسک)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سنیچر کو اپنے پارلیمانی امور کے نائب کو انٹارکٹیکا کے مہنگے دورے پر برطرف کر دیا ہے۔ ان کے نائب نے یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب ملک میں شدید معاشی بحران کی وجہ سے افراط زر کی شرح بہت بلند ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ایک تصویر میں برطرف ہونے والے نائب صدر شہرام دبیری کو ایک خاتون کے ساتھ دکھایا گیا ہے جس کی شناخت ان کی اہلیہ کے طور پر کی گئی ہے، اور وہ پلانس کروز جہاز کے قریب کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔

ایرانی صدر نے سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی طرف سے سنیچر کو شائع ہونے والے ایک خط میں دبیری کی برطرفی کے حوالے سے لکھا کہ ’ایک ایسے تناظر میں جہاں آبادی پر معاشی دباؤ زیادہ ہے، حکام کے مہنگے تفریحی دورے، چاہے وہ اپنی جیب سے ادا کئے جائیں، نہ تو قابلِ دفاع ہیں اور نہ ہی قابلِ جواز۔‘

64 سالہ شہرام دبیری پیشے کے لحاظ سے ایک معالج ہیں اور ایرانی صدر کے قریبی ساتھی ہیں۔ انہیں اگست میں اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔اس تصویر کے شائع ہونے کے بعد حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور پزشکیان کے کئی حامیوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے نائب کو ہٹا دیں۔

تاہم ارنا نے گذشتہ مہینے کے آخر میں شہرام دبیری کے دفتر کے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے یہ سفر سرکاری عہدے پر فائز ہونے سے پہلے کیا تھا۔
مارچ کے آغاز میں وزیر برائے معاشی امور عبدالناصر ہمتی کو پارلیمنٹ نے معیشت کی ابتر صورتحال کی وجہ سے برطرف کر دیا تھا۔
یہ تنازع پزشکیان کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے، جو گذشتہ برس معیشت کو بحال کرنے اور اپنے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو بہتر بنانے کے وعدے پر منتخب ہوئے تھے۔
مارچ کے آغاز میں ان کے وزیر برائے معاشی امور عبدالناصر ہمتی کو پارلیمنٹ نے ڈالر کے مقابلے میں ایرانی کرنسی کی قدر میں کمی اور مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے برطرف کر دیا تھا۔
افغان بگرام ایئربیس امریکہ کے حوالے نہیں کیا ، افواہیں جھوٹ پر مبنی ہیں، ترجمان ذبیع اللہ مجاہد

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: برطرف کر دیا ایرانی صدر

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • امریکی ناظم امور کا قصور کا دورہ، سیلاب میں ایک جان بھی ضائع نہ ہونے دینے پر انتظامیہ کی تعریف
  • اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
  • ایشیاکپ : بھارتی کپتان کو مصافحہ سے روکا‘ ریفری‘ ایونٹ ڈائر یکٹر کو ہٹائیں ، مزید میچ نہیں کھیلیں گے : پاکستان : جلدایشن نہ لینے پر ڈائریکٹرپی سی بی برطرف 
  • باجوڑ آپریشن، چار گاؤں کلیئر ہونے کے بعد مکینوں کو واپسی کی اجازت
  • پی سی بی نے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ کو برطرف کردیا