انٹارکٹیکا کا مہنگا ترین دورہ ،، ایرانی صدر نے اپنے نائب کو برطرف کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
تہران (نیوزڈیسک)ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سنیچر کو اپنے پارلیمانی امور کے نائب کو انٹارکٹیکا کے مہنگے دورے پر برطرف کر دیا ہے۔ ان کے نائب نے یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب ملک میں شدید معاشی بحران کی وجہ سے افراط زر کی شرح بہت بلند ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ایک تصویر میں برطرف ہونے والے نائب صدر شہرام دبیری کو ایک خاتون کے ساتھ دکھایا گیا ہے جس کی شناخت ان کی اہلیہ کے طور پر کی گئی ہے، اور وہ پلانس کروز جہاز کے قریب کھڑے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایرانی صدر نے سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کی طرف سے سنیچر کو شائع ہونے والے ایک خط میں دبیری کی برطرفی کے حوالے سے لکھا کہ ’ایک ایسے تناظر میں جہاں آبادی پر معاشی دباؤ زیادہ ہے، حکام کے مہنگے تفریحی دورے، چاہے وہ اپنی جیب سے ادا کئے جائیں، نہ تو قابلِ دفاع ہیں اور نہ ہی قابلِ جواز۔‘
64 سالہ شہرام دبیری پیشے کے لحاظ سے ایک معالج ہیں اور ایرانی صدر کے قریبی ساتھی ہیں۔ انہیں اگست میں اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔اس تصویر کے شائع ہونے کے بعد حکومت کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور پزشکیان کے کئی حامیوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے نائب کو ہٹا دیں۔
تاہم ارنا نے گذشتہ مہینے کے آخر میں شہرام دبیری کے دفتر کے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے یہ سفر سرکاری عہدے پر فائز ہونے سے پہلے کیا تھا۔
مارچ کے آغاز میں وزیر برائے معاشی امور عبدالناصر ہمتی کو پارلیمنٹ نے معیشت کی ابتر صورتحال کی وجہ سے برطرف کر دیا تھا۔
یہ تنازع پزشکیان کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے، جو گذشتہ برس معیشت کو بحال کرنے اور اپنے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو بہتر بنانے کے وعدے پر منتخب ہوئے تھے۔
مارچ کے آغاز میں ان کے وزیر برائے معاشی امور عبدالناصر ہمتی کو پارلیمنٹ نے ڈالر کے مقابلے میں ایرانی کرنسی کی قدر میں کمی اور مہنگائی میں اضافے کی وجہ سے برطرف کر دیا تھا۔
افغان بگرام ایئربیس امریکہ کے حوالے نہیں کیا ، افواہیں جھوٹ پر مبنی ہیں، ترجمان ذبیع اللہ مجاہد
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: برطرف کر دیا ایرانی صدر
پڑھیں:
حمزہ علی عباسی کو حجاب سے متعلق متنازع بیان دینا مہنگا پڑگیا
پاکستان شوبز انڈسٹری کے اداکار حمزہ علی عباسی ایک پوڈ کاسٹ میں ’’حجاب‘‘ سے متعلق متنازع بیان دینے کے بعد مشکل میں پڑ گئے ہیں۔
حمزہ علی عباسی ’’پیارے افضل‘‘، ’’من مائل‘‘ اور ’’الف‘‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اپنے کرداروں کے باعث شہرت حاصل کرچکے ہیں، اداکاری کے علاوہ مذہبی رجحان کی وجہ سے بھی خبروں میں رہتے ہیں۔
اداکار نے نمل خاور سے شادی کے بعد اچانک مذہبی بیداری کی طرف رجحان ظاہر کیا اور اعلان کیا کہ وہ مین اسٹریم میڈیا سے دور ہوکر اسلامی تعلیمات کے فروغ پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ تاہم، اسلامی نظریات پر ان کے متنازع بیانات انہیں بار بار خبروں کی زینت بناتے رہتے ہیں۔
حال ہی میں حمزہ علی عباسی کا ایک پوڈکاسٹ کلپ وائرل ہوا ہے جس میں وہ اسلام میں حجاب کے تصور پر بات کر رہے ہیں۔
@nadialifestyle3gmHamza Ali Abbasi Shocking Statement about Parda in Islam #hijabwithmee #hamzaaliabbasi #islam #hijab
♬ original sound - Muhammad Danishاس ویڈیو کلپ میں حمزہ کہتے ہیں ’’کیا سر ڈھانپنا لازمی ہے؟ نہیں، یہ لازمی نہیں ہے۔ سورۃ احزاب میں صرف ایک جگہ پڑھا کہ نبیؐ کی بیویوں اور اہلِ بیت کو سر ڈھانپنے کی ہدایت دی گئی، باقی تمام مسلمان عورتوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔‘‘
حمزہ علی عباسی کے اس متنازع بیان نے سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے اور متعدد افراد نے ان کے اس بیان کو ’’انتہائی غلط تشریح‘‘ قرار دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک صارف نے لکھا، ’’یہ شخص بدقسمت ہے، اس کی اپنی من گھڑت تشریحات ہیں، افسوس ہوتا ہے جب باشعور لوگ لبرل خیالات کا شکار ہوجاتے ہیں۔‘‘ ایک مداح نے کہا ’’او بھائی، تم اپنی بیوی کو حجاب لینے کی تلقین نہ کرو لیکن ایسی غلط تشریحات کے ذریعے دوسری مسلمان خواتین کو بغاوت پر بھی نہ اکساؤ۔‘‘
کئی صارفین نے قرآن کی اس آیت کا حوالہ دیتے ہوئے حمزہ علی عباسی کے بیان کو چیلنج کیا جس میں کہا گیا ہے ’’اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر لپیٹ لیا کریں، اس سے زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور انہیں ستایا نہیں جائے گا۔‘‘ (سورۃ الاحزاب 33:59)
ایک مداح نے حمزہ علی عباسی کو حقیقت کا آئینہ دکھاتے ہوئے لکھا، ’’دین کے معاملات میں ان کے الفاظ کی کوئی حیثیت نہیں، یہ فلم اور ٹی وی کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں وہیں تک محدود رہنا چاہیے، یہ دین کے دائرے میں آنے والے شخص نہیں ہیں۔‘‘
حمزہ علی عباسی کے اس بیان پر اب بھی سوشل میڈیا پر تبصرے جاری ہیں اور صارفین کی جانب سے شدید تنقید اور حقائق پر مبنی حوالہ جات کے ساتھ ان کے مؤقف کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔