ارسامیں سندھ کارکن نہیں تشکیل غیرقانونی ِ وکیل چولستان ‘ تھل کینالز کیلئے پانی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کیخلاف سندھ ہائیکورٹ کا حکم امتناعی
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
کراچی (سٹاف رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) سندھ ہائی کورٹ نے ارسا کی تشکیل، چولستان اور تھل کینالز کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر حکم امتناعی جاری کر دیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں ارسا کی تشکیل اور نہروں کی تعمیر کے لیے پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔وفاقی حکومت نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کرلی۔عدالت عالیہ سندھ نے وفاقی حکومت سے 18 اپریل تک تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ارسا میں سندھ سے وفاقی رکن کی تعیناتی نہیں کی گئی، ارسا کے تشکیل غیر قانونی ہے۔درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ غیر قانونی تشکیل کے بعد ارسا کے جاری کردہ تمام فیصلے غیر قانونی ہیں۔ارسا نے 25 جنوری کو چولستان اور تھل کینال کی تعمیر کے لیے پانی کی فراہمی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا۔ ارسا کے سرٹیفکیٹ کے خلاف عدالتی حکم امتناعی کے بعد کینالز پر تعمیراتی کام روک دیا جانا چاہیے۔کراچی سے سٹاف رپورٹر کے مطابق دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر بیرسٹر ضمیر گھمرو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے حکم امتناعی کے بعد نہروں کی تعمیر شروع نہیں ہو سکتی۔ سندھ پر نہروں کو مسلط کیا جا رہا ہے۔ نہروں کے معاملے پر سندھ کے عوام سراپا احتجاج ہیں۔ سندھ کو خدشہ تھا کہ کینالز بنائے جائیں گے۔ سندھ کے ممبر کو سندھ سے نہیں لیا گیا اور غیرقانونی طور پر وفاق نے پنجاب سے ممبر لیا اور فیصلہ کرا دیا گیا۔ اب ہائی کورٹ نے موجودہ ممبر کو نوٹس جاری کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے سرٹیفکیٹ کی تعمیر کے لیے
پڑھیں:
(سندھ بلڈنگ ) ماڈل کالونی سویٹ ہوم میں کمرشل تعمیرات کی چھوٹ
ڈائریکٹر سمیع جلبانی ، اے ڈی ذوالفقار بلیدی کو خطیر رقم کی وصولی ، ڈی جی شاہ میر خاموش ہوگئے
پلاٹ نمبر18 پر دکانیں اور پورشن ،پلاٹ نمبر 19/1اور19/2 پر تجارتی مقصد کیلیے تعمیرات شروع
سندھ بلڈنگ غیر قانونی امور پرڈی جی شاہ میر خان بھٹو کی دانستہ چشم پوشی کراچی میں بلند عمارتیں تعمیر کروانے والی مافیا کو چھوٹاسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی نے پلاٹ نمبر 18 سویٹ ہوم پلاٹ 19/1+ 19/2 پر تجارتی مقاصد کے لئے تعمیر سے خطیر رقم بٹورلی گئی انسانی قیمتی جانوں کے نقصان کا خدشہ جرآت سروے ٹیم کی ڈائریکٹر سمیع جلبانی سے رابطے کی کوشش ناکام ۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل شاہ میر خان بھٹو نے کراچی میں جاری غیر قانونی امور سے دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے بلڈنگ افسران ملکی خزانے سے بھاری تنخواہیں اور دیگر مراعات حاصل کرنے کے باوجود بھی ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچا کر شہر بھر میں بغیر نقشے اور منظوری کے رہائشی پلاٹوں پر کمزور عمارتوں کی تعمیرات کروانے میں مگن ہیں کمزور بنیادوں پر تعمیر کی جانے والی کمزور عمارتوں کی تعمیر سے کراچی کے مستقبل اور قیمتی انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں جرآت سروے کے دوران یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ ضلع کورنگی کے علاقے شاہ فیصل ٹان ماڈل کالونی میں بھی رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے جس کی سرپرستی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کر رہے ہیں ملنے والی اطلاعات کے مطابق موصوف ماڈل کالونی میں منظم طریقے سے بلند عمارتوں کی تعمیر شروع کروا رکھی ہے اسوقت بھی ماڈل کالونی پلاٹ نمبر 18 سویٹ ہوم پر دکانیں اور کمرشل پورشن یونٹ جبکہ پلاٹ نمبر 19/1+ 19/2 دو مشترکہ پلاٹوں پر تجارتی مقاصد کے لئے تعمیرات کی چھوٹ خطیر رقم بٹورنے کے بعد دے دی گئی ہے جاری خلاف ضابطہ تعمیرات کو انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے جرآت سروے ٹیم کی جانب سے موقف لینے کے لئے ڈائریکٹر کورنگی سمیع جلبانی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔