ارمغان منی لانڈرنگ کیس، ایف آئی اے کا انٹرپول سے سلور نوٹس کے لیے رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
سلور نوٹس سے ارمغان کے بیرونِ ملک اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کی جائیں گی
اقدام کا مقصد ارمغان کے مبینہ منی لانڈرنگ کے پیسے کو پاکستان واپس لانا ہے، ذرائع
ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے انٹرپول سے سلور نوٹس کے اجرا کا فیصلہ کرلیا۔ارمغان منی لانڈرنگ کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)نے انٹرپول سے ارمغان کے خلاف سلور نوٹس کے اجرا کے لیے باضابطہ رابطہ کرلیا ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سلور نوٹس کے ذریعے ارمغان کے بیرونِ ملک موجود اثاثہ جات کی تفصیلات حاصل کی جائیں گی جن میں بینک اکانٹس، جائیدادیں اور سرمایہ کاری شامل ہوسکتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ارمغان کے مبینہ منی لانڈرنگ کے پیسے کو پاکستان واپس لانا ہے۔ سلور نوٹس جاری ہونے کی صورت میں انٹرپول کے 193 رکن ممالک میں ارمغان کی مالی سرگرمیوں اور اثاثوں کا سراغ لگایا جاسکے گا۔ایف آئی اے کے مطابق اس نوٹس کے بعد بیرون ملک موجود اکاونٹس سیز کرانے اور قانونی کارروائی کی راہ ہموار ہوگی۔حکام کا کہنا ہے کہ کیس کی حساس نوعیت کے پیش نظر بین الاقوامی سطح پر بھی رابطے کیے جارہے ہیں تاکہ ملزم کے مالی نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جاسکے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔