راولپنڈی: کام کے بہانے 3 لڑکیوں کو لا کر زیادتی کا نشانہ بنانیوالے 3 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
راولپنڈی پولیس نے دھمیال کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے 3 ملزمان کو گرفتار کر کے 3 لڑکیوں کو بازیاب کروا لیا۔
گرفتار ملزمان میں میاں بیوی اور بیٹا شامل ہیں، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
متاثرہ لڑکی نے بتایا ہے کہ ملزم مجھے اور میری کزن کو کوٹ ادو سے گھروں میں کام کی غرض سے راولپنڈی لایا، ملزمان نے ہمارے والدین کو قائل کر کے کام کے بدلے اچھی تنخواہ دینے کا جھانسہ دیا۔
پنجاب پولیس نے لاہور سمیت مختلف شہروں سے اغوا کیے گئے 29 بچے بازیاب کرالیے ہیں۔
متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ ملزمان نے راولپنڈی پہنچا کر انجان لوگوں کے حوالے کر دیا، ملزمان ہمارے ساتھ زیادتی کرتے رہے اور نازیبا ویڈیوز بناتے رہے۔
متاثرہ لڑکی نے بتایا ہے کہ ملزمان نازیبا وڈیوز کے بدلے بلیک میل کرتے رہے، عید پر گھر جانے کے بعد ہم نے پولیس سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کی درخواست پر کارروائی کی گئی ہے۔
متاثرہ لڑکیوں نے تھانہ دھمیال پولیس کو تحریری درخواست دی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: متاثرہ لڑکی
پڑھیں:
کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
کراچی:شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔
اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔
پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔
ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔