اس وقت کوئی مذاکرات کہیں بھی نہیں ہو رہے، بیرسٹر گوہرعلی خان
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ اس وقت کوئی مذاکرات کہیں بھی نہیں ہو رہے۔ اعظم سواتی صاحب نے دوسرے تناظر میں بات کی ہے۔
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنمابیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ڈیل کا کوئی وجود ہے نہ مذاکرات میں کبھی تذکرہ ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کیلئے ہم نے مختصر نکات رکھے تھے کہ اسیران کی رہائی ہو اور کمیشن قائم کیا جائے، جو سواتی صاحب نے دوسرے تناظر میں بات کی ۔ مذاکرات وہی تھے جو ہم نے شروع کئے مگر بدقسمتی سے آگے نہیں بڑھ سکے ۔ ابھی کوئی مذاکرات کہیں بھی نہیں ہو رہے ۔
وساکھی میلہ،صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ، اہم فیصلے
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے بعد انے والی سارے سیاسی جماعتوں کو سرٹیفیکیٹ دیدیئے ہیں ۔ یہ آخری موقع ہے الیکشن کمیشن کو اب سمجھنا چاہیے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کے پاس اسٹے ہے تو کمیشن کے بھی تو دو ممبران بھی تو اسٹے پی چل رہے ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پی ٹی آئی گِدھوں کے قبضے میں ہے، اثاثے اور اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں، اکبر ایس بابر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے اندر مالی اور انتظامی بے ضابطگیوں پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر پیسوں کی بندر بانٹ جاری ہے اور پی ٹی آئی کے فنڈز کو تحفظ دینے کی فوری ضرورت ہے۔
اکبر بابر نے کہا کہ جب تک پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی، اس کے اکاؤنٹس اور اثاثے منجمد کر دیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ”کہا جا رہا ہے پی ٹی آئی گدھوں کے قبضے میں ہے، اصل میں یہ گِدھوں کے قبضے میں ہے جو اسے نوچ نوچ کر کھا رہے ہیں۔“
اکبر بابر نے انکشاف کیا کہ الیکشن کمیشن نے بھی تسلیم کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے موجودہ عہدیداران خود ساختہ ہیں، اور غیرقانونی جنرل باڈی کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن منعقد کیے گئے، جو پارٹی آئین اور قانونی تقاضوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’ہم پی ٹی آئی پر پابندی نہیں چاہتے، لیکن اگر یہی روش جاری رہی تو پارٹی ڈی لسٹ ہو سکتی ہے، اور الیکشن کمیشن کے پاس اسے فارغ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا۔‘
اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ صرف پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ ملک کی دیگر جماعتیں بھی اسی راہ پر گامزن ہیں جہاں سیاسی لیڈر بلامقابلہ سربراہ منتخب ہو رہے ہیں۔ جب تک اندرونی جمہوریت کو فروغ نہیں ملے گا، ملکی جمہوریت بھی کمزور ہی رہے گی۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ پی ٹی آئی کے غیرقانونی استعمال ہونے والے اکاؤنٹس فوری طور پر منجمد کیے جائیں تاکہ پارٹی کو مزید مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات