تہران(نیوز ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے ایراننے کہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر امریکا سے مذاکرات کرے گا، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے مطابق بالواسطہ مذاکرات ہفتے کو ہوں گے۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے بعد میں اطلاع دی کہ عراقچی مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کریں گے، جبکہ عمان ثالث کا کردار ادا کرے گا۔

اس سے قبل، صدر ٹرمپ نے براہ راست مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ دھمکی آمیز بیانات کو برقرار رکھتے ہوئے یہ تجویز کیا تھا کہ امریکا ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔

تہران نے اس سے قبل مذاکرات کے لیے واشنگٹن کے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ صحافیوں کو بتایا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت شروع کررہے ہیں۔

’یہ ہفتے کو ہوں گی، ہماری ایک بہت بڑی میٹنگ ہے، اور ہم دیکھیں گے کہ کیا ہو سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ ہر کوئی اس بات پر متفق ہے کہ سمجھوتہ کرنا بہتر ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی متنبہ کیا کہ اگر ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کی سفارتی کوششیں ناکام ہو گئیں تو ایران ’بڑے خطرے‘ سے دوچار ہوگا، انہوں نے زور دیا کہ تہران جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔

واضح رہے کہ اس مہینے کے اوائل میں صدر ٹرمپ نے این بی سی نیوز کو بتایا تھا کہ اگر ایران معاہدہ نہیں کرتا ہے تو اس کیخلاف بمباری ہوگی۔ ’یہ بمباری ایسی ہوگی جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔‘

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تہران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا اعلان اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی پسند کے مطابق نہیں ہوگا، کیونکہ اسرائیلی رہنما طویل عرصے سے محض ایران پر بمباری کے خواہاں ہیں۔

بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین سمجھتے ہیں کہ صدر ٹرمپ ایک طویل عرصے سے سمجھوتہ چاہتے تھے، تاہم نیتن یاہو یقینی طور پر سمجھتے ہیں کہ ایران کیخلاف گزشتہ برس اسرائیلی فضائی حملوں نے ایرانی دفاع کمزور کردیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وہ اسے امریکی حمایت کے ساتھ، اسرائیل کے لیے ایران کے خاتمے کے ایک بہترین موقع کے طور پر دیکھتے ہیں، تاہم دوسری جانب صدر ٹرمپ حقیقت میں ایران کے ساتھ جنگ ​​نہیں کرنا چاہتا کیونکہ وہ باقی دنیا کے ساتھ تجارتی جنگ میں پھنسے ہیں۔
مزید پڑھیں: اداکار نعمان اعجاز کو ’مذاق رات‘ سے کیوں نکالا گیا؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: براہ راست ایران کے کے ساتھ

پڑھیں:

ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی۔ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے تہران کو متنبہ کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو “صفحۂ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکی و اسرائیلی بمباری کے باعث ایرانی جوہری تنصیبات کو ”شدید نقصان“ پہنچنے کا اعتراف کیا۔
عراقچی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام فی الحال رک چکا ہے، لیکن ایران یورینیم کی افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
حملے کے بعد صدر ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: ’جوابی کارروائی پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے‘
واضح رہے کہ 2 جون کو امریکی فضائیہ نے B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے حساس ترین جوہری مقامات ، نطنز، فردو اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں فردو کا وہ زیرِ زمین مرکز بھی شامل تھا جو نصف میل گہرائی میں واقع ہے۔
سی آئی اے، امریکی محکمہ دفاع اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ان حملوں کو ”ایران کے ایٹمی ڈھانچے کے لیے کاری ضرب“ قرار دیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر جون ریٹکلف کے مطابق، 18 گھنٹوں میں 14 انتہائی طاقتور ”بنکر بسٹر“ بم گرائے گئے، جنہوں نے زیرِ زمین تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی اس نقصان کو ”انتہائی شدید“ قرار دیا۔
اسرائیلی جوہری توانائی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ فردو کا مقام ”ناقابلِ استعمال“ ہو چکا ہے جبکہ نطنز میں سینٹری فیوجز ناقابلِ مرمت ہیں۔ ان کے مطابق ایران حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو منتقل کرنے میں ناکام رہا، جس سے اس کے ایٹمی عزائم کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پروگرام متاثر ہوا مگر افزودگی سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران فی الوقت امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں: اسد
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی