صوبے کے معدنی وسائل کا اختیار کسی اور کو نہیں دے رہے، وزیراعلی گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
صوبے کے معدنی وسائل کا اختیار کسی اور کو نہیں دے رہے، وزیراعلی گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 8 April, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کے معدنی وسائل کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا جارہا۔مائینز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق اپنے ویڈیو بیان میں وزیراعلی گنڈا پور نے کہا کہ مائینز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے۔وزیر اعلی نے واضح کیا کہ اس ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی بھی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا، صوبے کا اختیار نہ کوئی کسی کو دے سکتا ہے اور نہ کوئی ہم سے لے سکتا ہے، اس طرح کی افواہیں بے بنیاد اور من گھڑت ہیں جو شاید میرے بغض میں پھیلائی جا رہی ہیں۔
وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ وہ معدنیات کے شعبے میں اصلاحات کر رہے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ اصلاحات کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، لگتا ہے کہ کوئی مافیا ہے جو اپنے ذاتی مفادات کیلئے اصلاحات کی مخالفت کر رہا ہے۔علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے معدنیات کے شعبے میں بہتر پالیسی اور اصلاحات کے ذریعے صوبے کی آمدن میں اضافہ کیا ہے، بعض عناصر ہمارے اچھے اقدامات کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے جھوٹے پروپیگنڈے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 76 سالوں سے صوبے میں پلیسر گولڈ کی چار سائٹس میں غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی، ماضی میں کسی بھی حکومت نے اس غیر قانونی مائننگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی، ہم نے حکومت سنبھالتے ہی ایک صاف اور شفاف طریقے سے پلیسر گولڈ کی ان چار سائیٹس کی نیلامی کر دی جس کے ذریعے صوبائی حکومت کو پانچ ارب روپے کی آمدن حاصل ہوئی۔
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ ماضی میں محکمہ معدنیات کی کل سالانہ آمدن اتنی تھی جتنی ہم نے صرف چار سائیٹس سے حاصل کی۔ اسی طرح ہم نے دیگر اقدامات کے ذریعے بھی صوبے کی آمدن میں خاطرخواہ اضافہ کیا ہے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ صوبے کی مالی خود کفالت کیلئے معدنیات کے شعبے میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں ہم غیر قانونی مائننگ کی روک تھام کے لئے قوانین کو سخت کر رہے ہیں، نئے قانون میں غیر قانونی مائننگ کرنے والوں کی مشینری کو بحق سرکار ضبط کیا جائے گا۔
وزیر اعلی نے کہا کہ صوبے کی قیمتی معدنیات کی ویلیو ایڈیشن پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ خام معدنیات بھیجنے سے نہ صوبے میں صنعتیں لگ رہی ہیں، نہ لوگوں کو روزگار مل رہا ہے اور نہ ہی صوبے کی آمدن میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ جو سرمایہ کار صوبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کریں گے اور یہیں پر ویلیو ایڈیشن کریں گے ہم انکی لیز مدت کو بڑھا رہے ہیں، اسی طرح لیز حاصل کرنے کے بعد سائیٹ پر مائننگ شروع کرنے کیلئے مدت کو کم کیا جا رہا ہے۔ اس اقدام سے ایسے لیز ہولڈرز کی حوصلہ شکنی ہوگی جو لیز لینے کے بعد لمبے عرصے تک مائننگ کا کام شروع نہیں کرتے، لیز حاصل کرکے لمبے عرصے تک مائننگ شروع نہ کرنے سے صوبے کو نقصان ہو رہا ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ اس سے پہلے معدنیات کی لیزز سے متعلق بہت سارے فیصلوں کا اختیار فرد واحد یعنی ڈائریکٹر جنرل کے پاس ہوتا تھا، اب ہم شفافیت لانے کیلئے ایک کثیر رکنی کمیٹی بنا رہے ہیں جس میں صرف صوبائی حکومت کے متعلقہ محکموں کے افسران شامل ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ نئی ترامیم میں اس طرح کے اصلاحاتی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن سے معدنیات کا شعبہ اوپر اٹھے گا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کی معدنیات کسی اور کے حوالے کرنے کی باتیں محض پراپیگنڈا ہیں، ہمیں صوبے کے لوگوں نے مینڈیٹ دیا ہے، ہم صوبے کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم شروع دن سے این ایف سی، پن بجلی کے منافع، ضم اضلاع کے فنڈز، ٹوبیکو سیس سمیت صوبے کے دیگر آئینی و قانونی حقوق کیلئے لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری مٹی ہے، ہم اس کے مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے نہ ہی کسی کو اپنے اختیارات میں مداخلت کرنے دیں گے۔ وزیر اعلی کا مزید کہنا تھا کہ چند دنوں سے چیزوں کو دیکھے اور سمجھے بغیر ایک غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے اور لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔”اگر میں سازشی لوگوں کو پسند نہیں تو وہ میری ذات پر باتیں کریں لیکن اس طرح کے جھوٹے پراپیگنڈے نہ کریں، اگر کسی نے اس معاملے پر بات کرنی ہے تو وہ آئے اور متعلقہ ریکارڈ کو سامنے رکھ کر بات کرے”۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اختیار کسی کا اختیار صوبے کے کسی اور کو نہیں
پڑھیں:
معدنیات کے خزانے کی مؤثر سرویلنس، مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار کیلئے آسان منصوبہ بنایا جائے: مریم نواز
لاہور (نیوز رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے لوکل اور فارن انویسٹر کے لئے آسان اور قابل عمل منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی اور معدنیات کے خزانے کی سرویلنس موثر بنانے کا حکم دیا۔ مریم نواز کی زیرصدارت مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کے جا ئزہ اجلاس میں راک سالٹ سے ویلیو ایڈڈ مصنوعات کیلئے سپیشل اکنامک زون کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے پلسر گولڈ اور آئرن سے متعلق جامع بزنس پلان طلب کر لیا ہے۔ قائد آباد میں سپیشل اکنامک زون کو 10 سال کے لئے ٹیکس فری قرار دینے کا بھی جائزہ لیا گیا۔ قائد آباد سپیشل اکنامک زون میں بنیادی انفراسٹرکچر بھی فراہم کیا جائے گا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنک سالٹ کو خام کی بجائے ویلیو ایڈڈ پراڈ کٹس کی شکل میں ایکسپورٹ کو ترجیح دی جائے گی۔ چنیوٹ میں 261ملین ٹن آئرن کے معدنی ذخائر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ پلسر گولڈ پراجیکٹ سے 33ہزار کلو گرام سونا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ پلسر گولڈ پراجیکٹ کیلئے انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نے منطوری دے دی ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ زمین کو محفوظ بنانے کے لئے آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے۔ پنجاب حکومت قدرتی مسکن کی حفاظت کے مشن میں سب سے آگے ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ارتھ ڈے پر پیغام میں کہا کہ زمین صرف ہماری نہیں، آنے والی نسلوں کی بھی امانت ہے۔ زمین کے تحفظ کے لئے ہمیں قدرتی وسائل اور درختوں کو بچانا ہے۔ دوسری جانب مریم نواز سے سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا خیر مقدم کیا۔ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال، ملکی صورتحال، قیام امن اور صوبائی ترقیاتی پراجیکٹس پر بات چیت کی گئی۔ انوارالحق کاکڑ نے وزیر اعلیٰ کے ویژن کو سراہا۔ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں نوجوانوں کو تعلیم، آئی ٹی ٹریننگ، انٹرنشپس اور روزگار کی سہولتوں سے ایمپاور کیا جا رہا ہے۔ صحت کا شعبہ اور قیام امن پہلی ترجیحات میں شامل ہے۔ انوارالحق کاکڑ نے پنجاب میں شعبہ صحت میں جاری اصلاحات کو بھی سراہا اور کہا کہ مریم نواز نے صحت اور تعلیم کے شعبہ میں انقلابی پراجیکٹس متعارف کرائے ہیں۔ وہ پاکستان میں ویمن ایمپاورمنٹ کی زندہ مثال ہیں۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے زیر صدارت خصوصی اجلاس میں پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے زیر اہتمام ٹریننگ ونگ قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کو 30ستمبر تک صوبہ بھر میں فنکشنل کرنے کا ہدف مقرر کر دیا۔ پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت صوبہ بھر میں انفورسمنٹ سٹیشن قائم کیے جائیں گے۔ اتھارٹی مئی میں لاہورڈویژن میں فنکشنل ہوگی۔ ’’پیرا‘‘تجاوزات کے خاتمے، پرائس کنٹرول اور دیگر امور سرانجام دے گی۔ 14اگست تک ’’پیرا‘‘کو تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں فنکشنل کر دیا جائے گا۔ ’’پیرا‘‘ کے ڈائریکٹر جنرل نے سٹاف ورکنگ اور دفاتر کے قیام سے متعلق آگاہ کیا۔