Daily Ausaf:
2025-04-25@02:09:37 GMT

مفرور یو ٹیوبرز اور جعلی دانشوروں کی ملک دشمنی!

اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT

کیا وجہ ہے کہ بیرون ملک مقیم بعض خواتین و حضرات انسانی حقوق اور جمہوریت کی نقاب اوڑھ کر پاکستان کے مفادات پر ضربیں لگا رہے ہیں۔گزشتہ کالم میں سوشل میڈیا سے ڈالر کمانے والے پیشہ ور کلاکاروں کا معاملہ بیان کیا جا چکا ہے۔ ان کلاکاروں کے ساتھ سر تال ملانے والا ایک طبقہ ان لوگوں پر مشتمل ہے جو اپنے معاشی مفادات کے تابع پاکستان چھو ڑ کر دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔ ا ن میں سے بہت سے مرد و زن وہ ہیں جو اپنے بال بچوں سمیت اب دوسرے ممالک کی شہریت حاصل کر چکے ہیں، انہیں سادہ لفظوں میں سابقہ پاکستانی بھی کہا جاسکتا ہے۔ ان کا جینا مرنا ، رہنا سہنا اور روزی روزگار اب ان ممالک سے وابستہ ہے جن کی شہریت حاصل کرنے کے لئے انہوں نے پاکستان کو چھوڑ دیا۔ مقام حیرت ہے کہ بیون ملک مقیم اس متمول طبقے کے پیٹ میں جمہوریت اور انسانی حقوق کا مروڑ اٹھ رہا ہے۔ افسوس اور تشویش اس بات پر ہے کہ اس طبقے نے پاکستان کے مفادات کے بر خلاف زہریلا پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے۔ امریکہ میں مقیم بعض مٹھی بھر پیدا گیر اس گھنائونے کام میں پیش پیش ہیں۔ پاکستان منرل انوسٹمنٹ فورم کے انعقاد کا اعلان ہوتے ہی یہ طبقہ سوشل میڈیا پر متحرک ہو گیا ۔ اس سے قبل پاکستانی حکام اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے درمیان ہونے والے معمول کے رابطوں پر جھوٹی کہانیاں گھڑ کر ابہام پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ خاص طور پر مغربی ممالک میں مقیم چند پاکستانی یوٹیوبرز ڈالر بٹورنے کے لئے گمراہ کن معلومات کی بنیاد پر سنسنی خیز جھوٹے بیانئے گھڑ کر ریاست کی مثبت کاوشوں کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ خاص طور پر امریکہ اور برطانیہ میں مقیم پاکستانی نژاد یوٹیوبرز اور ’’ایکس‘‘ (سابقہ ٹوئٹر)پر متحرک انفلوئنسرز حیدر مہدی، عادل راجہ، اور اینکیڈو و ری بورن، وجاہت مسعود اور مہ لقا صمدانی اس قابل مذمت مہم میں سرگرمی دکھا رہے ہیں۔ ان کی مخالفت بظاہر ذاتی مفادات کے تابع ہے ۔
ریاست پاکستان اور تارکین وطن کے درمیان مثبت تعلق کار کی ترویج سے ان انتشار پسند سوشل میڈیائی کلاکاروں کے چینلز کی مقبولیت متاثر ہو سکتی ہے ۔ پاکستان کی معاشی بربا دی اور ڈیفالٹ کے جس جھوٹے بیانئے کا چورن بیچ کر یہ فسادی ڈالر بٹور تے رہے ہیں اس کا تقاضا ہے کہ پاکستان کے بارے میں کوئی مثبت خبر عوام تک نہ پہنچنے پائے۔ بیرونِ ملک مقیم تارکین وطن کے دورے اور ریاستی اداروں سے تعمیری رابطوں خبر نے فسادی طبقے کی نیندیں حرام کر دی ہیں ۔ ماضی میں یہ سوشل میڈیائی پیدا گیر تحریک انصاف کے بعض راہ گم کردہ مداریوں کے تعاون سے ریاست مخالف پروپیگنڈے میں شریک کار بنے رہے تھے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ بانی تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے تارکین وطن سے سے رابطوں کی حمایت کے باوجود مفرور یو ٹیوبرز ریاست کی جانب سے شروع کئے جانے والے مکالمے کی مخالفت کرتے ہوئے انتشار پھیلانے میں مصروف ہیں۔ چترالی ٹوپی سر پر سجائے یوٹیوبر وجاہت سعید خان نے یہ جھوٹا دعوی بھی کیا کہ پاکستانی حکام سے ملاقاتیں اور رابطے کرنے والے تارکین وطن ’’فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ‘‘(FARA) کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ FARA کا اطلاق صرف مالی لین دین یا لابنگ کی سرگرمی کی صورت میں ہوتا ہے۔ اگر کوئی مالی لین دین نہ ہو تو کسی امریکی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔ مفروریوٹیوبرز مغربی ممالک میں دانستہ طور پر جھوٹی گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں۔ ان کی آمدنی کا انحصار پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور انتشار پھیلنے پرہے۔ پاکستان کے قومی مفادات کے خلاف منفی مواد فروخت کر کے ہی یہ وطن فروش پیدا گیر ماضی میں بھی ڈالر بٹورتے رہے ہیں ۔ ان انتشار پسندوں کا ماضی قریب میں تحریک انصاف سے گہرا تعلق نہایت تشویش ناک معاملہ بن چکا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی حکمتِ عملی ان یوٹیوبرز کی سنسنی خیزی پر مبنی ہونی چاہیے، یا پارٹی قیادت کے فیصلوں اور قومہ مفادات کے تابع ہونی چاہئے۔ ’’اوورسیز پاکستانی کنونشن‘‘اسی ماہ منعقد ہو رہا ہے، اس اجتماع کا مقصد دیرینہ مسائل کیحل، باہمی تعاون کے فروغ ، اور ریاستی ترقی کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں زیر زمین پائے جانے والے معدنیاتی ذخائر کے بہتر استعمال کے لئئے بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کے لئے منرل انوسٹمنٹ کانفرنس کے انعقاد پر بھی انتشاری ٹولہ تلملا رہا ہے۔ مہ لقا صمدانی جیسے متنازعہ ٹریک ریکارڈ رکھنے والے سیاست زدہ نام نہاد دانشور امریکی عہدہداروں سے یہ اپیلیں کر رہے ہیں کہ اس اہم کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیں۔ ملکی مفاد کو ٹھیس پہنچانے والی اس زہریلی مہم کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ قومی مفاد کے برعکس انتشاری یوٹیوبرز تمام مثبت اقدامات کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ملک دشمن پروپیگنڈہ پھیلانے والے مفرور یو ٹیوبرز اور پاکستان کی شہریت ترک کر کے بیرون ملک ڈالر بٹورنے والے جعلی دانشوروں کا محاسبہ کرنے کے لئے قوم کو یکجا ہونا پڑے گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کے تارکین وطن مفادات کے ملک مقیم رہے ہیں کے لئے

پڑھیں:

نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہوجاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ جمعرات کو وزیر اعظم ہائوس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سی سی آئی کی باہمی افہام و تفہیم کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ جب تک تمام صوبوں میں اتفاق رائے نہیں ہو جاتا وفاقی حکومت اس حوالے سے آگے نہیں بڑھے گی۔ وفاق تمام صوبائی حکومتوں کو پاکستان بھر میں زرعی پالیسی اور پانی کے انتظام کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ایک طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کرنے کے لئے شامل کر رہا ہے۔ تمام صوبوں کے پانی کے حقوق پانی کی تقسیم کے معاہدے 1991 اور واٹر پالیسی 2018 میں درج ہیں جن پر تمام سٹیک ہولڈرز کا اتفاق رائے ہے۔ تمام صوبوں کے تحفظات کو دور کرنے اور پاکستان کی خوراک اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے جس میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہو گی۔ کمیٹی دو متفقہ دستاویزات کے مطابق پاکستان کی طویل مدتی زرعی ضروریات اور تمام صوبوں کے پانی کے استعمال کے حل تجویز کرے گی۔ پانی کا شمار اہم ترین وسائل میں ہوتا ہے، 1973 کے  آئین میں بھی  پانی کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا ہے، اسی آئین کے تحت آبی وسائل کے تمام تنازعات کو اتفاق رائے سے حل کرنے اور کسی بھی صوبے کے خدشات کو تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مستعدی سے حل کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025 کو بلایا جائے گا جس میں   پیپلز پارٹی اور   مسلم لیگ (ن) کے نمائندے  وفاقی حکومت کی پالیسی کی مذکورہ توثیق کریں گی اور ایسی کسی بھی تجویز پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے متعلقہ ادارے کو واپس بھیج دی جائیں گی۔ علاوہ ازیں  شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلے تک مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، 2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں غور و خوض کے بعد اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر قیادت پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا جو ان کی دعوت پر پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کے ہمراہ ملاقات کے لئے آئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملاقات میں ملکی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ بھارت نے جو جنگجویانہ اعلانات کئے ہیں اور پاکستان کے خلاف جارحانہ موقف اختیار کیا، آج قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تفصیلی غور و خوض ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے، جن پر میں نے بلاول بھٹو زرداری کو اعتماد میں لیا۔ بلاول سے نہریں نکالنے کے معاملے پر سنجیدہ بات چیت ہوئی۔ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ صوبوں کے مابین معاملات باہم بات چیت،خلوص و نیک نیتی کے ساتھ احسن انداز میں ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کئے جائیں گے۔ میں نے  بلاول کو بتایا کہ میرا دہائیوں سے یہ موقف رہا ہے کہ گو کہ کالاباغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق سے اہم کوئی چیز نہیں، اگر سندھ یا کسی وفاق کی اکائی سے اس پر اعتراضات ہیں تو پاکستان کے بہترین مفاد کا تقاضا ہے کہ اسے قبول کیا جائے۔ ہمیں باہمی رضا مندی اور بات چیت سے نہروں کا معاملہ حل کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مابین باہمی رضامندی سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہو جاتا مزید کوئی نہر نہیں بنا ئی جائے گی اور نہروں کے معاملے پر مزید پیش رفت صوبوں کے مابین اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہو گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے اعتراضات سنے جس کے بعد یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔  2 مئی کو سی سی آئی کے اجلاس میں باہمی رضا مندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہ بنانے کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی اور اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سی سی آئی کے اجلاس کا انتظار کریں گے۔ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کے اعلانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلانات نہ صرف غیر قانونی بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہیں، ہم حکومت پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی طور پر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے اور بھارت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
  • بھارتی بارڈر فورس کا اہلکار رینجرز نے پکڑ لیا
  • بھارت میں قید پاکستانیوں کے جعلی انکاؤنٹرز کا خدشہ
  • 12 ہزار سے زائد غیر قانونی مقیم افغانی ڈی پورٹ
  • افغانیوں کو جعلی پاکستانی دستاویزات فراہم کرنیوالے گروہ کے 4 ملزمان گرفتار
  • لیبیا کشتی حادثہ: جاں بحق پاکستانیوں کی میتیں 26 اپریل کو وطن پہنچیں گی
  • نہری منصوبہ کسان دشمنی ہے، حکومت آئینی حدود سے تجاوز کر رہی ہے، پیپلز پارٹی
  • ایران میں قتل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کے ورثا کیا کہہ رہے ہیں؟
  • جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودی عرب جانے والے 2 مسافر گرفتار
  • کراچی ایئر پورٹ سے جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودیہ جانے والے دو مسافر گرفتار