یوکرین نے ڈونیسک میں چین سے تعلق رکھنے والے دو روسی فوجی گرفتار کر لیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
کیف: یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرینی افواج نے مشرقی علاقے ڈونیسک میں روسی فوج کے لیے لڑنے والے چین سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔
صدر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ ان افراد کے قبضے سے ذاتی شناختی کارڈ، بینک کارڈز اور دیگر دستاویزات برآمد ہوئیں، جبکہ ایک چینی باشندے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں وہ مینڈیرن چینی زبان میں بات کرتا نظر آ رہا ہے۔
زیلنسکی کے مطابق انٹیلی جنس رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ روسی فوجی یونٹس میں مزید چینی شہری بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، "یہ لوگ یوکرین کی سرزمین پر، ڈونیسک کے محاذ پر روسی فوج کے لیے لڑ رہے تھے۔"
یوکرین کی وزارتِ خارجہ نے کیف میں چین کے ناظم الامور کو طلب کر کے اس معاملے پر وضاحت طلب کی ہے۔ یوکرینی وزیر خارجہ آندری سبیہا نے کہا، "چینی شہریوں کا روسی حملہ آور فوج میں شامل ہونا چین کی غیر جانبداری کے دعوے کو مشکوک بناتا ہے۔"
امریکی محکمہ خارجہ نے اس خبر کو "تشویشناک" قرار دیا ہے اور چین پر روس کی جنگی کوششوں میں "اہم مددگار" ہونے کا الزام عائد کیا ہے، خاص طور پر دوہری استعمال کی اشیاء جیسے سیمی کنڈکٹرز اور ہوائی جہاز کے پرزے فراہم کرنے کے حوالے سے۔
صدر زیلنسکی نے امریکا اور یورپی ممالک سمیت عالمی برادری سے فوری ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ چین پہلے ہی یوکرین جنگ میں غیر جانبدار رہنے کا دعویٰ کرتا رہا ہے، اور بیجنگ کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیا ہے
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملہ، روس نے شدید ردعمل دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو: روس نے ایران پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں مشرق وسطیٰ کی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیاں اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے رکن ایک خودمختار ملک پر حملہ ناقابل قبول ہے، ایرانی شہروں اور جوہری تنصیبات پر حملے عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
روسی بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حملوں کا وقت خاص طور پر اشتعال انگیز ہے کیونکہ یہ کارروائی عالمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے اجلاس اور ایران-امریکا مذاکرات سے قبل کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل نے شعوری طور پر کشیدگی کو ہوا دی۔
وزارت خارجہ نے خبردار کیا کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کے ممکنہ تابکاری اثرات کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ روس نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ ان کی ایران مخالف قراردادیں صورت حال کو مزید بگاڑ رہی ہیں۔
روسی بیان میں کہا گیا کہ ایرانی جوہری مسئلے کا حل صرف سفارتی اور سیاسی طریقے سے ممکن ہے، فوجی کارروائی اس مسئلے کو مزید خطرناک بنا سکتی ہے۔ روس نے تمام فریقین سے مکمل تحمل اور جنگ سے اجتناب کی اپیل کی، اور بتایا کہ ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا نیا دور جلد عمان میں متوقع ہے.