کراچی میں کریک ڈاؤن، پہلے روز ڈمپرز سمیت 40 ہیوی گاڑیاں ضبط
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے بتایا کہ وہ گاڑیاں جن کی مدت پوری ہو چکی ہے یا مکینکل فٹ نہیں ہیں، جن کے ٹائرز خراب ہیں یا ان کی باڈی گلی ہوئی ہے، انہیں کسی صورت شہر کی سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں ہونگی۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کرنے کے بعد ٹریفک پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور پہلے ہی روز 40 سے زائد گاڑیوں کو ضبط کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹریفک پولیس کراچی کی جانب سے خستہ و بوسیدہ حال اور ہیوی گاڑیوں جن میں ٹینکرز، ٹرالرز، بسوں اور ڈمپرز شامل ہیں، ان کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں ٹریفک پولیس محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ضلع ویسٹ میں ایک کمپاؤنڈ یارڈ بھی بنا دیا گیا ہے۔ ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ نے بتایا کہ ٹریفک پولیس اور محکمہ ٹرانسپورٹ نے مشترکہ طور پر خستہ و بوسیدہ حال گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے، پہلے روز 40 سے زائد خستہ و بوسیدہ حال گاڑیوں کو ضبط کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک مسلسل عمل ہے، وہ گاڑیاں جن کی مدت پوری ہو چکی ہے یا مکینکل فٹ نہیں ہیں، جن کے ٹائرز خراب ہیں یا ان کی باڈی گلی ہوئی ہے، انہیں کسی صورت شہر کی سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں ہونگی۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ محکمہ ٹرانسپورٹ نے گاڑیوں کی فٹنس سرٹیفکٹ کے اجراء کے حوالے سے کورنگی میں اپنے سینٹرز قائم کیے ہیں، جبکہ تیسرا سینٹر گلبائی میں کھولنے جا رہے ہیں۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے مشینری برآمد کرلی ہے اور اگلے تین ماہ میں مشینری آنے کے بعد انسٹال ہو جائے گی۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ آئندہ چند ماہ میں محکمہ ٹرانسپورٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کئی سینٹرز کھلنے والے ہیں، جہاں ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ اپنے ورکشاپ گاڑیوں کو فزیکل چیکنگ کرنے کے بعد فنٹس سرٹفیکٹ جاری کیے جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ ٹرانسپورٹ ٹریفک پولیس نے بتایا کہ کی جانب سے ڈی ا ئی جی
پڑھیں:
حافظ آباد: خاتون سے اجتماعی زیادتی، تیسرا ملزم بھی پولیس مقابلے میں ہلاک
حافظ آباد میں خاتون سے اجتماعی زیادتی اور برہنہ ویڈیو بنانے کے اندوہناک واقعہ میں ملوث ایک اور ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔پولیس کے مطابق ملزم چاند پنج پلّہ کے قریب پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دوران اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا، پولیس نے نعش کو ڈی ایچ کیو ہسپتال کے مردہ خانے منتقل کر دیا، دو ملزم پہلے ہی پولیس مقابلوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔بیان میں بتایا گیا کہ اہلکار معمول کے گشت پر تھے جب ملزمان نے پولیس کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کر دی، جوابی کارروائی میں پولیس نے مؤثر حکمت عملی اپنائی تاہم دوران فائرنگ ملزم چاند اپنے ہی گروہ کی گولیوں کا نشانہ بن کر موقع پر ہلاک ہو گیا جبکہ اس کے دو ساتھی فرار ہو گئے۔حکام کے مطابق اس کیس میں اب تک تین ملزمان مبینہ پولیس مقابلوں میں مارے جا چکے ہیں، چوتھا ملزم اکرام مانگٹ ابھی تک فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے، پولیس تھانہ کسوکی نے آٹھ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔قبل ازیں خاتون سے اجتماعی زیادتی میں ملوث ملزم کو رشوت لے کر چھوڑنے پر چوکی انچارج اور لیگل انسپکٹر کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار بھی کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ محلہ شیخاں شاہدرہ ٹاؤن لاہور کے رہائشی متاثرہ شخص نے مقدمہ درج کرواتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ اپنی بیوی کے ہمراہ 25 اپریل کو موٹر سائیکل پر نوشہرہ ورکاں سے اپنی ہمشیرہ کو ملنے کے بعد حافظ آباد جا رہا تھا کہ مانگٹ اُونچا کے قریب رفع حاجت کے لیے دونوں رُکے، جہاں اچانک مسلح ملزمان اکرام، لائیق، چاند اور خاور وغیرہ ہمیں گن پوائنٹ پر ویرانے میں لے گئے جہاں چاروں ملزمان نے میرے سامنے میری بیوی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد ازاں ہم دونوں میاں بیوی کو ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر مجبور کیا۔متاثرہ شخص نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان ہم پر تشدد کرتے رہے اور ہماری برہنہ حالت میں ویڈیو بھی بنائی جو انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل کر دی، ملزمان نے میری بیوی سے لاکھوں روپے مالیت کے زیورات، دو موبائل اور رقم لوٹی اور ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہو گئے۔