پی ایس ایل 10 کے حوالے سے کمشنر کراچی کے دفتر میں اعلیٰ سطحی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ پی ایس ایل 10 کو انتہائی بے مثال انداز میں آرگنائز کیا جائے گا اور کراچی کی انتظامیہ تمام اداروں کے ساتھ ملکر یہ کام انشا اللہ بخیر و خوبی انجام دے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےبدھ کو اپنے دفتر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا جس میں اعلیٰ فوجی وسول افسران اور مختلف سول اداروں کے سربراہان AIGP کراچی جاوید عالم اوڈھو،DIGP ٹریفک پیر محمد شاہ ،ایس ایس یو ایم بی کے ایم ڈی طارق علی نظامانی، ACK ون سید غلام مہدی شاہ، ACG ہاظم بھنگوار، نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے جی ایم ارشد خان اور دیگر جن میں DC ساؤتھ جاوید نبی کھو سو،ڈی سی ایسٹ ابرار جعفر اور دیگر موجود تھے۔
کمشنر کراچی نے اس موقع پر تمام اداروں کو ہدایت کی کہ وہ شائقین کو بھرپور سہولیات فراہم کریں۔ ٹیموں کی گزر گاہوں کو خوبصورت بنائیں اور خیر مقدمی بینرز اور سجاوٹ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیڈیم میں ٹھنڈے پانی کی سہولتیں ہوں، صفائی ستھرائی کا بہترین انتظام ہو اور ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق ہو۔
انہوں نے کہا کہ قائد اعظم انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر KMC اور کراچی میئر کی انتظامیہ کھلاڑیوں کو تحائف پیش کرے گی۔
اس موقع پر اے آئی جی پی کراچی جاویدعالم اوڈھو ، DIGP ٹریفک پیر محمد شاہ اور کور 5 ہیڈکوارٹرز کے افسران نے مختلف تجاویز دیں جبکہ ایس ایس یو ایم بی کے ایم ڈی نے صفائی کے معاملات کے لئے بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
قبل ازیں NSK کے جنرل منیجر ارشد خان نے اجلاس کو پی ایس ایل 10 کے تمام پروگرام کی تفصیلات فراہم کیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی سٹی کورٹ کے باہر وکلاء کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر
وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں نئی نہروں کی تعمیر کے معاملے پر وکلاء برادری سراپا احتجاج بن گئی، کراچی میں وکلا برادری نے دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کردیا۔ سندھ بار کونسل کی کال پر کراچی بار ایسوسی ایشن نے سٹی کورٹ میں مکمل ہڑتال کرتے ہوئے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلی دروازے بند کر دیئے، جس کے باعث نہ صرف سائلین بلکہ عدالتی عملہ بھی عدالت کے اندر داخل نہ ہو سکا۔وکلا کے احتجاج کے باعث ایم اے جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ عدالت کے باہر سائلین کا شدید رش دیکھنے میں آیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث جیلوں سے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا اور ججز اپنے چیمبرز میں بیٹھ کر عدالتی امور نمٹاتے رہے۔ سندھ بار کونسل نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے عدالتی کارروائی کا غیر معینہ مدت تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔ وکلا نے کہا کہ دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر مقامی مفادات اور ماحولیاتی توازن کے خلاف ہے اور اس فیصلے کے خلاف وہ ہر قانونی اور احتجاجی راستہ اختیار کریں گے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے قائم مقام جنرل سیکریٹری عمران عزیز نے کراچی سٹی کورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے دوپہر دو بجے سے ملیر کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی شاہراہیں بند کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔عمران عزیز نے کہا کہ کراچی بار گزشتہ چھ ماہ سے ایک مسلسل تحریک چلا رہی ہے، جس کے چار اہم نکات تھے، مگر ان میں سے دو مسائل کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی، دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کا منصوبہ اور کارپوریٹ فارمنگ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وکلا کے پرامن اور آئینی مطالبات کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
کراچی بار کے مطابق ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے اور اس کا دائرہ اب وسیع کیا جا رہا ہے، گزشتہ روز ہونے والے آل سندھ وکلا ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مزید تین دھرنوں کا آغاز کیا جائے گا، جن میں کمبوہ اور کشمور کی مرکزی شاہراہیں بھی شامل ہیں، جبکہ کراچی میں بھی احتجاجی دھرنے کی کال دے دی گئی ہے۔ وکلا نے خبردار کیا ہے کہ جب تک دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے منصوبے کو مستقل طور پر ختم نہیں کیا جاتا، یہ احتجاج جاری رہے گا۔ وکلا برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے سندھ کے پانی کے حصے پر ڈاکہ ہیں اور ان کے خلاف ہر قانونی، جمہوری اور آئینی طریقے سے مزاحمت کی جائے گی۔