ابھی بولنے کا موسم نہیں، وقت آنے پر بولیں گے، شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ابھی بولنے کا موسم نہیں، وقت آنے پر بولیں گے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سینئر سیاست دان نے یہ بات اسلام آباد کی ایک عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ تیسری مرتبہ عدالت آیا ہوں لیکن اس بار بھی کیس سماعت کے لیے نہیں لگا، سمجھ سے باہر ہے ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ اب عدالت میں تو وجہ نہیں بتائی جا سکتی، وقت آئے گا تو بولیں گے، ابھی بولنے کا موسم نہیں ہے۔
ٹیرف کی جنگ: چین نے امریکا کی مزید18 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
عمران خان کو 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت کیوں نہیں ملی؟ لاہور ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات سے متعلق آٹھ مقدمات میں دائر ضمانت کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
فیصلے میں عدالت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عمران خان کے مبینہ سازشی بیانات کے باعث ریاستی املاک، عوامی جان و مال اور جناح ہاؤس کو شدید نقصان پہنچا۔ عدالت کے مطابق یہ کارروائیاں ایک منظم سازش کے تحت کی گئیں جن کا مقصد ریاستی اداروں اور حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔
مزید برآں، سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک پولیس اہلکار نے 4 مئی 2023 کو چکری میں عمران خان کی مبینہ سازش سنی، اور صرف 45 منٹ میں اس کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ عدالت نے اس بیان کو بروقت قرار دیا اور فیصلے میں اس نکتے پر خصوصی زور دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا بطور جماعتی سربراہ کردار دیگر شریک ملزمان سے کہیں زیادہ سنگین نوعیت کا ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ پراسیکیوشن کے پاس عمران خان کے خلاف آڈیو، ویڈیو اور ٹرانسکرپٹ شواہد موجود ہیں، جو ان کے کردار کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کے اس مؤقف کو بھی غلط قرار دیا کہ ان کے موکل کو 14 ماہ بعد گرفتار کیا گیا، کیونکہ عمران خان 9 جولائی 2024 تک ان مقدمات میں عبوری ضمانت پر تھے، جس کے باعث گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی۔
یہ فیصلہ عمران خان کے لیے قانونی میدان میں ایک اور دھچکہ تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر جب کہ وہ پہلے ہی 9 مئی کے واقعات کے باعث شدید سیاسی اور قانونی دباؤ کا شکار ہیں۔