UrduPoint:
2025-07-07@18:31:52 GMT

ممبئی حملے کے ملزم تہور رانا کو امریکہ سے بھارت لایا گیا

اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT

ممبئی حملے کے ملزم تہور رانا کو امریکہ سے بھارت لایا گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) بھارت کے صنعتی شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے ایک اہم ملزم تہور رانا کو ایک روز قبل ہی امریکہ نے بھارت کے حوالے کیا تھا۔

تہور رانا کی آمد سے قبل دہلی کے کئی علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ بھارتی خبر رساں ادارے انڈیا ٹوڈے کے مطابق تہور رانا کو ہوائی اڈے سے ایک بلٹ پروف گاڑی میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے ہیڈکوارٹر پہنچایا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ کمانڈوز کو پہلے ہی ہوائی اڈے پر تعینات کر دیا گیا تھا۔

بھارتی حکام کے مطابق اب تہور حسین رانا کو بھارت میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں رکھا جائے گا، جس کے لیے ایک خصوصی سیل تیار کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رانا کی حوالگی کے پیش نظر سینٹرل جیل کے اطراف میں سخت حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔

تہور رانا کی حوالگی کا مطالبہ بہت پرانا ہے

بھارت کافی عرصے سے تہور حسین رانا کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا تھا اور گزشتہ فروری میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جب واشنگٹن کا دورہ کیا تو، صدر ٹرمپ نے تہور حسین رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس موقع پر مودی نے امریکہ سے بھارت کے حوالے کرنے کی اجازت دینے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا تھا۔

رانا نے امریکی عدالتوں میں اس حوالگی کے خلاف ایک طویل لڑائی بھی لڑی تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے اور بالآخر اعلی امریکی عدالت نے بھی ان کی حوالگی کی اجازت دے دی تھی اور اس پر نظرثانی کی ان کی درخواست مسترد کر دی۔

رانا کو 2013 ء میں امریکہ میں اپنے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ ممبئی حملوں اور ڈنمارک میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

ان مقدمات میں تہور حسین رانا کو امریکی عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بعد میں ہیڈلی وعدہ معاف سرکاری گواہ بن گئے تھے اور پاکستانی نژاد کینیڈین شہری رانا نے چودہ برس جیل میں سزا کاٹی۔

بھارتی حکومت نے تہور رانا پر مقدمہ چلانے کے لیے ایک خصوصی وکیل کے تعیناتی کا بھی اعلان کیا ہے۔ سینیئر فوجداری وکیل دیان کرشنن ممکنہ طور پر ملزم تہور حسین رانا کے خلاف مقدمے کی نمائندگی کرنے والی استغاثہ ٹیم کی سربراہی کریں گے۔

ان کے ساتھ اسپیشل پبلک پراسسیکیوٹر نریندر مان قانونی کارروائی کی قیادت کریں گے۔

اس کیس کی سماعت دہلی کی ایک خصوصی این آئی اے کی عدالت میں ہونے کا امکان ہے، حالانکہ ممبئی حملے کے ایک ملزم کے طور پر وہ ممبئی پولیس کو مطلوب ہیں، تاہم انہیں پولیس کے حوالے نہ کر کے دہلی میں مرکزی ایجنسی کی تحویل میں رکھا جائے گا۔

تہور رانا کون ہیں؟

چونسٹھ سالہ تہور حسین رانا کی پرورش پاکستان میں ہوئی اور انہوں نے میڈیکل کی ڈگری لینے کے بعد پاکستانی فوج کی میڈیکل کور میں شمولیت اختیار کی۔

وہ اور ان کی اہلیہ، جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہیں، سن 2001 میں امیگریشن لینے کے بعد کینیڈا کے شہری بن گئے تھے۔

سن 2009 میں گرفتاری سے قبل رانا شکاگو میں رہتے تھے اور امیگریشن اور ٹریول ایجنسی سمیت کئی کاروبار چلاتے تھے۔ تہور رانا پر 12 الزامات عائد کیے گئے تھے جن میں امریکی شہریوں کو قتل کرنے میں مدد کرنا بھی شامل تھا۔

تہور رانا تاہم اپنے خلاف عائد تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ 26 نومبر 2008 کو ممبئی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں مجموعی طور پر 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں چھ امریکی شہری بھی شامل تھے۔ بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں کو حملہ آوروں پر قابو پانے کے لیے تین دن سے زیادہ کا وقت لگا تھا۔

بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) پاکستان سے سرگرم لشکر طیبہ کی جانب سے کیے گئے مبینہ ممبئی حملوں میں رانا کے کردار کی تفتیش کرتی رہی ہے۔

این آئی اے کا کہنا ہے کہ اس نے رانا کو بھارت لانے کے لیے سفارتی چینلز کے ذریعے کارروائی شروع کی تھی۔

سن 2011 میں شکاگو کی وفاقی عدالت نے تہور رانا کو لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا تھا لیکن انہیں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں براہ راست ملوث ہونے کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔

ان جرائم کے لیے انہیں 2013 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سن 2020 میں تہور رانا کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہمدردی کی بنیاد پر امریکی جیل سے رہا کیا گیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی اے کی حوالگی کی عدالت بھارت کے کے حوالے رانا کی گیا تھا کے لیے کے بعد

پڑھیں:

امریکہ سے تجارتی مذاکرات مکمل، پاکستان خام تیل خریدے گا: وفاقی وزیر پٹرولیم

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، دونوں وفود کے درمیان تجارتی ٹیرف پر بات چیت طے شدہ مدت سے زیادہ وقت لے گئی تاہم بات چیت اب اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ امریکہ میں موجود پاکستانی وفد اور امریکی تجارتی حکام کے درمیان مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ آئندہ دنوں میں تجارتی ٹیرف سے متعلق مزید پیش رفت متوقع ہے، دونوں ممالک ایک وسیع تجارتی فریم ورک پر معاہدے کی جانب بڑھ رہے ہیں جس میں کچھ بڑے فیصلوں کی ضرورت ہے، اسی لیے مزید وقت درکار ہوگا۔ذرائع نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا تھا جو عارضی طور پر 90 دن کیلئے معطل کیا جا چکا ہے، اب پاکستانی وفد اس ٹیرف پر مذاکرات مکمل کر چکا ہے اور مستقل ریلیف کے امکانات روشن ہیں۔وفاقی وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک کے مطابق پاکستان نے امریکہ سے خام تیل خریدنے کا فیصلہ کر لیا، امریکا سے خام تیل کی خریداری کے امکانات روشن ہیں اور جیسے ہی تجارتی معاہدہ حتمی شکل اختیار کرے گا پاکستان اس عمل کو عملی جامہ پہنانے کی طرف بڑھے گا۔انہوںنے کہاکہ WTI (ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ) آئل مارکیٹ جو امریکا کی نمایاں خام تیل مارکیٹ ہے، برنٹ مارکیٹ سے 3 سے 4 ڈالر فی بیرل سستی ہے جو پاکستان کے لیے معاشی طور پر موزوں آپشن ہے۔وزیر پٹرولیم نے بتایا کہ وزارت تجارت اس وقت امریکا سے تجارتی مذاکرات کی قیادت کر رہی ہے اور وزارت پٹرولیم بھی ان مشاورتوں میں شامل ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ مخالف ایک اہم اجلاس کی کارروائی
  • امریکہ میں پابندی سے بچنے کے لیے ٹک ٹاک نیا ورژن متعارف کرا سکتا ہے
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکہ پہنچ گئے، ٹرمپ سے اہم ملاقات آج ہوگی
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکہ پہنچ گئے
  • برازیل میں برکس اجلاس: پہلگام حملے پر بھارت کو ایک اور سفارتی ناکامی
  • بھارت کی بڑھتی ہوئی تنہائی
  • کيا بھارت سے دوبارہ جنگ کا کوئی خطرہ ہے؟ رانا ثناء اللہ نے بتاديا
  • امریکہ سے تجارتی مذاکرات مکمل، پاکستان خام تیل خریدے گا: وفاقی وزیر پٹرولیم
  • اجتماعی زیادتی کے مرکزی ملزم سمیت 3ملزمان پکڑے گئے
  • کراچی: پولیس کی وردی میں ملبوس جعلی پولیس اہلکار گرفتار