ممبئی حملے کے ملزم تہور رانا کو امریکہ سے بھارت لایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 اپریل 2025ء) بھارت کے صنعتی شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے ایک اہم ملزم تہور رانا کو ایک روز قبل ہی امریکہ نے بھارت کے حوالے کیا تھا۔
تہور رانا کی آمد سے قبل دہلی کے کئی علاقوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی تھی۔ بھارتی خبر رساں ادارے انڈیا ٹوڈے کے مطابق تہور رانا کو ہوائی اڈے سے ایک بلٹ پروف گاڑی میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے ہیڈکوارٹر پہنچایا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کو الرٹ پر رکھا گیا ہے جبکہ کمانڈوز کو پہلے ہی ہوائی اڈے پر تعینات کر دیا گیا تھا۔
بھارتی حکام کے مطابق اب تہور حسین رانا کو بھارت میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں رکھا جائے گا، جس کے لیے ایک خصوصی سیل تیار کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
رانا کی حوالگی کے پیش نظر سینٹرل جیل کے اطراف میں سخت حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
تہور رانا کی حوالگی کا مطالبہ بہت پرانا ہےبھارت کافی عرصے سے تہور حسین رانا کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا تھا اور گزشتہ فروری میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جب واشنگٹن کا دورہ کیا تو، صدر ٹرمپ نے تہور حسین رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس موقع پر مودی نے امریکہ سے بھارت کے حوالے کرنے کی اجازت دینے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا تھا۔
رانا نے امریکی عدالتوں میں اس حوالگی کے خلاف ایک طویل لڑائی بھی لڑی تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکے اور بالآخر اعلی امریکی عدالت نے بھی ان کی حوالگی کی اجازت دے دی تھی اور اس پر نظرثانی کی ان کی درخواست مسترد کر دی۔
رانا کو 2013 ء میں امریکہ میں اپنے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ ممبئی حملوں اور ڈنمارک میں حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
ان مقدمات میں تہور حسین رانا کو امریکی عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔بعد میں ہیڈلی وعدہ معاف سرکاری گواہ بن گئے تھے اور پاکستانی نژاد کینیڈین شہری رانا نے چودہ برس جیل میں سزا کاٹی۔
بھارتی حکومت نے تہور رانا پر مقدمہ چلانے کے لیے ایک خصوصی وکیل کے تعیناتی کا بھی اعلان کیا ہے۔ سینیئر فوجداری وکیل دیان کرشنن ممکنہ طور پر ملزم تہور حسین رانا کے خلاف مقدمے کی نمائندگی کرنے والی استغاثہ ٹیم کی سربراہی کریں گے۔
ان کے ساتھ اسپیشل پبلک پراسسیکیوٹر نریندر مان قانونی کارروائی کی قیادت کریں گے۔اس کیس کی سماعت دہلی کی ایک خصوصی این آئی اے کی عدالت میں ہونے کا امکان ہے، حالانکہ ممبئی حملے کے ایک ملزم کے طور پر وہ ممبئی پولیس کو مطلوب ہیں، تاہم انہیں پولیس کے حوالے نہ کر کے دہلی میں مرکزی ایجنسی کی تحویل میں رکھا جائے گا۔
تہور رانا کون ہیں؟چونسٹھ سالہ تہور حسین رانا کی پرورش پاکستان میں ہوئی اور انہوں نے میڈیکل کی ڈگری لینے کے بعد پاکستانی فوج کی میڈیکل کور میں شمولیت اختیار کی۔
وہ اور ان کی اہلیہ، جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہیں، سن 2001 میں امیگریشن لینے کے بعد کینیڈا کے شہری بن گئے تھے۔سن 2009 میں گرفتاری سے قبل رانا شکاگو میں رہتے تھے اور امیگریشن اور ٹریول ایجنسی سمیت کئی کاروبار چلاتے تھے۔ تہور رانا پر 12 الزامات عائد کیے گئے تھے جن میں امریکی شہریوں کو قتل کرنے میں مدد کرنا بھی شامل تھا۔
تہور رانا تاہم اپنے خلاف عائد تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 26 نومبر 2008 کو ممبئی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں مجموعی طور پر 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں چھ امریکی شہری بھی شامل تھے۔ بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں کو حملہ آوروں پر قابو پانے کے لیے تین دن سے زیادہ کا وقت لگا تھا۔
بھارت کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) پاکستان سے سرگرم لشکر طیبہ کی جانب سے کیے گئے مبینہ ممبئی حملوں میں رانا کے کردار کی تفتیش کرتی رہی ہے۔
این آئی اے کا کہنا ہے کہ اس نے رانا کو بھارت لانے کے لیے سفارتی چینلز کے ذریعے کارروائی شروع کی تھی۔سن 2011 میں شکاگو کی وفاقی عدالت نے تہور رانا کو لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا تھا لیکن انہیں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں براہ راست ملوث ہونے کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔
ان جرائم کے لیے انہیں 2013 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ سن 2020 میں تہور رانا کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہمدردی کی بنیاد پر امریکی جیل سے رہا کیا گیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی اے کی حوالگی کی عدالت بھارت کے کے حوالے رانا کی گیا تھا کے لیے کے بعد
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں نئے قائد ایوان کا نام تحریک عدم اعتماد جمع کراتے وقت سامنے لایا جائے گا، پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان تحریک عدم اعتماد جمع کرواتے وقت سامنے لایا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں زرداری ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں آزاد کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال، عوامی مسائل اور تنظیمی امور پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو
ذرائع کے مطابق نئے قائد ایوان کا نام عدم اعتماد کی تحریک جمع کراتے وقت سامنے لایا جائے گا۔
اجلاس میں فریال تالپور، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، چوہدری محمد یاسین، سردار یعقوب خان، چوہدری لطیف اکبر، فیصل راٹھور و دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں تنظیمی ڈھانچے کی بہتری اور آزاد کشمیر میں سیاسی حکمتِ عملی کے اہم نکات پر بھی اتفاق کیا گیا۔
بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی آزاد کشمیر پارلیمانی پارٹی کا اجلاس منعقد ہوا ہے، جہاں ہماری کارکردگی اور جدوجہد پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ کشمیر کے لیے آواز اٹھاتی رہی ہے اور عالمی سطح پر کشمیری عوام کی آزادی کی لڑائی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری لطیف اکبر یا چوہدری یاسین؟ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا اعلان کل متوقع
ان کا کہنا تھا کہ بطور وزیر خارجہ انہوں نے کشمیری عوام کی آواز بین الاقوامی فورمز تک پہنچائی، اور جہاں بھی کشمیریوں کو مدد کی ضرورت پڑی، پیپلزپارٹی ان کے ساتھ کھڑی رہی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آزاد کشمیر میں پیپلزپارٹی کی جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا، جس سے ایک غیرسیاسی سوچ کے باعث سیاسی خلا پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں سب کا کردار سب کے سامنے ہے، اور پیپلزپارٹی تین نسلوں سے کشمیر کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی ملک کی واحد جماعت ہے جو حقیقی معنوں میں کشمیری عوام کی نمائندگی کر سکتی ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ انہیں مایوس نہیں کروں گا، اور پیپلزپارٹی کی حکومت کی مکمل ذمہ داری میری ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آچکے ہیں اور انتخابات سے پہلے کا یہ وقت ہمارے لیے ایک امتحان ہے، جسے ہم کامیابی سے گزاریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آزاد کشمیر بلاول بھٹوزرداری تحریک عدم اعتماد نیاوزیراعظم