برازیل میں برکس اجلاس: پہلگام حملے پر بھارت کو ایک اور سفارتی ناکامی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
برازیل میں منعقد ہونے والے برکس (BRICS) سربراہی اجلاس میں بھارت کو ایک اور سفارتی دھچکا اُس وقت لگا جب اجلاس کے اعلامیے میں پہلگام حملے کی مذمت تو کی گئی، لیکن پاکستان کا ذکر تک نہ کیا گیا، حالانکہ بھارت کی بھرپور کوشش تھی کہ اس حملے کو پاکستان سے جوڑ کر اعلامیے میں اس کا نام شامل کروایا جائے۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے اجلاس کے دوران پاکستان مخالف الفاظ شامل کرنے کے لیے مسلسل دباؤ ڈالا، مگر برکس کے رکن ممالک نے غیر جانبدار مؤقف اپناتے ہوئے اعلامیے کو متوازن اور ذمہ دارانہ رکھنے پر اصرار کیا۔ اعلامیے میں صرف دہشتگرد حملوں کی مذمت کی گئی، مگر پاکستان کا ذکر شامل نہ ہونے کو بھارت کی سفارتی محاذ پر ایک نمایاں ناکامی قرار دیا جا رہا ہے۔
یہی نہیں برکس اجلاس میں چین اور روس کے سربراہان کی عدم شرکت نے بھی بھارت کے لیے ایک ناپسندیدہ پیغام دیا۔ چینی صدر شی جن پنگ 2012 کے بعد پہلی بار اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی بھی غیر حاضری نے برکس میں بھارت کی پوزیشن کو مزید کمزور کر دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ رویہ اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ چین اور روس بھارت کے پاکستان مخالف بیانیے کو تقویت دینے کے حامی نہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت کو عالمی فورمز پر ایسی سفارتی سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ ایف اے ٹی ایف (FATF) میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے لیے بھارتی پروپیگنڈے کو پذیرائی نہ ملی اور پاکستان کامیابی سے اپنی پوزیشن واضح کرتا رہا۔
مزید پڑھیں: برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ
کواڈ اتحاد کے وزرائے خارجہ اجلاس کے اعلامیے میں بھی بھارت کو وہ الفاظ شامل کروانے میں ناکامی ہوئی جو پاکستان پر براہِ راست الزام لگاتے، حالانکہ پہلگام حملے کی مذمت کی گئی تھی۔ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے 26 جون کے اعلامیے میں بھی پاکستان سے متعلق بھارتی الزامات کو کوئی تائید نہ ملی۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق، یہ تمام مثالیں اس امر کی غمازی کرتی ہیں کہ عالمی برادری بھارت کی یکطرفہ اور جارحانہ سفارتی کوششوں کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے اور حقائق کی بنیاد پر موقف اپنانا چاہتی ہے، نہ کہ الزامات پر۔
برازیل کے برکس اجلاس میں سامنے آنے والا اعلامیہ نہ صرف پاکستان کے مؤقف کی کامیابی ہے، بلکہ یہ اس حقیقت کا اظہار بھی ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت کے الزامات کو بغیر ثبوت تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BRICS FATF SCO برکس اعلامیہ بھارت کو سبکی پہلگام چین روس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برکس اعلامیہ بھارت کو سبکی پہلگام چین روس اعلامیے میں اجلاس میں بھارت کی بھارت کو کے لیے
پڑھیں:
کیا آئی سی سی غزہ پر کسی کپتان کا بیان برداشت کرپائے گا؟ بھارتی صحافی پہلگام کے ذکر پر برس پڑے
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ایوارڈ یافتہ بھارتی صحافی روش کمار نے ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کے دوران مصافحے کے تنازع پر سخت ردعمل دیا ہے۔ اپنے یوٹیوب چینل پر، جس کے 90 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں، گفتگو کرتے ہوئے روش کمار نے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ کھیل ہمیشہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے تحت ہوتا ہے، لیکن اگر بھارتی کپتان پاکستانی کپتان سے ہاتھ ہی نہیں ملاتے تو یہ کیسی اسپورٹس مین اسپرٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میچ کھیلا جا رہا ہے، ٹکٹیں بک رہی ہیں، اس سے آمدنی بھی ہو رہی ہے اور پھر عوام کو یہ کہہ کر بہلایا جا رہا ہے کہ کپتان نے ہاتھ نہیں ملایا۔ میچ سے قبل پہلگام دہشت گرد حملے میں مارے گئے افراد کی یاد کا حوالہ بھی دیا گیا تھا، ایسا لگتا ہے جیسے عوام کو ایک ٹوکن تھما دیا گیا ہو تاکہ وہ اسی کو حب الوطنی سمجھ کر خوش رہیں۔
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ ان کے بقول سوریا کمار یادیو کا بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسپورٹس مین اسپرٹ میں سیاست کس حد تک شامل ہوچکی ہے۔ روش کمار نے مزید کہا کہ جس طرح بھارتی میڈیا کو ’گودی میڈیا‘ کہا جاتا ہے، ویسا ہی حال اب کرکٹ کا بھی دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم پر بھارت کوئی اعتراض نہ جتا سکا، تو کیا اس پر بھی بھارتی کپتان کوئی بیان دینا پسند کریں گے۔