اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2025ء) حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ جب تک فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوگا جنگ کا خطرہ رہے گا،دنیا ان مسائل پر توجہ دے اور ان مسائل کو حل کرے۔منگل کو ایرانی سفیر سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایران اسرائیل جنگ میں معصوم لوگوں کی اموات ہوئیں،جنگ نہیں بلکہ امن تمام مسائل کا حل ہونا چاہیے۔

مشعال ملک نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل جب تک حل نہیں ہوں گے تب تک کشیدگی ایسے رہے گی۔مشعال ملک نے کہا کہ ہم نے جنگ سے بہت سی چیزیں سیکھیں،بھارت نے اپنے ہی لوگوں کو مروا کر آبی دہشت گردی شروع کر دی۔مشعال ملک نے کہا کہ اسرائیل ایران کی جنگ جب عروج پر تھی تو فیلڈ مارشل امریکہ میں تھے،فیلڈ مارشل نے سیز فائر کے لیے بہت کوشش کی اور انہوں نے سیز فائر کے لیے راضی کیا۔

(جاری ہے)

مشعال ملک نے کہا کہ جنگ میں امن کی بات کرنے والوں کا خاص کردار رہتا ہے،جب تک فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ ختم نہیں ہوگا جنگ کا خطرہ رہے گا،دنیا ان مسائل پر توجہ دے اور ان مسائل کو حل کرے۔مشعال ملک نے کہا کہ مودی اور آر ایس ایس دہشت گردی میں ملوث ہیں۔مشعال ملک نے کہا کہ پاکستان بھارتی دہشت گردی کے حوالے سے دنیا کو بتاتا آیا ہے،دنیا جتنی متحد ہوگی اتنا مودی اور نیتن یاہو کو ٹف ٹائم ملے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشعال ملک نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر اور ان

پڑھیں:

کیا واقعی ہم آزاد ہیں؟

قوم اس مرتبہ اپنا اناسی واں یوم آزادی جوش و خروش سے منائے گی۔ ہر سال ہی ہر پاکستانی اپنی اپنی بساط کے مطابق 14 اگست کی تیاری کرتا ہے بلکہ ملکی اور قومی سطح پر بھی یوم آزادی کو شایان شان طریقے سے منایا جاتا ہے۔ قومی پرچم گھروں اور سرکاری عمارتوں کی چھتوں پر دکھائی دیتے ہیں، میڈیا پر اس حوالے سے خصوصی پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیں، اخبارات خصوصی ایڈیشن شائع کرتے ہیں لیکن کیا ہم نے سوچا ہے کہ آزادی کو بھرپور انداز سے منانے کی باوجود ہم صحیح معنوں میں آزادی کے فلسفے سے روشناس نہیں ہوئے۔

وجہ بالکل صاف اور واضح ہے کہ ہم نے آزادی کو محض ایک دن کے طور پر منانا تو قبول کرلیا ہے لیکن اپنے اندر کوئی تبدیلی نہیں لاسکے۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم واقعی آزادی کے وہ معنی سمجھتے اور محسوس کرتے ہیں جن کےلیے ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دی تھیں؟ کیا ہم نے آزادی کی حقیقی روح کو سمجھ کر اسے مکمل طور پر حاصل کرلیا ہے؟

آزادی کا مطلب ہے ہر فرد کا اپنے خیالات، عقائد، اور زندگی کے ہر شعبے میں مکمل خودمختاری کا ہونا۔ ذہنی آزادی، معاشرتی آزادی، اقتصادی آزادی، اور سیاسی آزادی، یہ سب مل کر حقیقی آزادی کی تعریف کرتے ہیں۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں ہر شخص بلا خوف و خطر اپنی رائے کا اظہار کرسکے، جہاں انصاف ہو، اور جہاں ہر فرد کو برابر کے مواقع ملیں، وہی حقیقی آزادی ہے۔

ہم کہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت ہے لیکن کئی آوازیں دبا دی جاتی ہیں۔ معاشرتی آزادی بھی پابندیوں کا شکار ہے۔ رنگ، نسل اور جنس کی بنیاد پر معاشرے میں تفریق پائی جاتی ہے۔ لاکھوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ساری ذمے داری اگرچہ حکومت کی بھی نہیں ہے، ہمیں انفرادی انداز میں ملک کی ترقی کےلیے آگے بڑھنا چاہیے لیکن ہم فرقہ واریت، نسلی تعصب، جھوٹ، مکر و فریب اور دیگر سماجی برائیوں سے اپنا دامن نہیں چھڑاتے۔ اپنی اخلاقی ذمے داریاں پوری نہیں کرتے، خواہ وہ سڑک پر سے کوڑا کرکٹ اٹھانا ہو یا کسی غریب کی مدد کرنا ہو، یا کسی کے راستے سے پتھر ہٹانا ہو، ہم چھوٹی چھوٹی نیکیاں نہیں کماتے۔

ہماری آزادی کو محدود کرنے والے کئی عوامل ہیں۔ بدعنوانی اور ناانصافی نظام کو کمزور کرتے ہیں، اور معاشرت میں عدم مساوات کو بڑھاتے ہیں۔ تعلیمی نظام میں خامیاں شعور اور سوچ کو محدود کرتی ہیں، جس کی وجہ سے لوگ اپنی آزادی کی قدر نہیں سمجھ پاتے۔ قدامت پسند رسم و رواج بھی بہت سے افراد، خصوصاً خواتین، کو مکمل آزادی حاصل کرنے سے روک دیتے ہیں۔ ساتھ ہی، دہشت گردی اور داخلی و خارجی مسائل کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام پایا جاتا ہے، جو حقیقی آزادی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

حقیقی آزادی حاصل کرنے کےلیے ہمیں اجتماعی اور انفرادی سطح پر بہتری کی ضرورت ہے۔ تعلیم اور شعور کو بڑھانا ہوگا تاکہ ہر فرد اپنی حقوق اور ذمے داریوں کو سمجھ سکے۔ جمہوریت کو مضبوط بنانا ہوگا تاکہ ہر شخص کی آواز کو سنا جاسکے اور انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ انصاف کا نظام شفاف اور مؤثر بنانا ہوگا تاکہ ہر ظلم کے خلاف ایک مضبوط قانونی راستہ موجود ہو۔ سماجی تبدیلی کو فروغ دینا ہوگا، خصوصاً برداشت اور رواداری کے جذبے کو فروغ دینا ہوگا۔

نوجوانوں کی توانائی اور جذبے کو مثبت انداز میں استعمال کرنا ہوگا تاکہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

14 اگست محض ایک دن نہیں بلکہ ایک عہد ہے جو ہمیں اپنے آپ سے کرنا چاہیے کہ ہم پاکستان کو عظیم تر حقیقی معنوں میں بنائیں گے، خود میں تبدیلی پیدا کریں گے، اپنی اخلاقی برائیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے اور عالمی دنیا میں پاکستان کا پرچم باوقار انداز میں لہرائیں گے۔
 

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • یوم آزادی اور اس کے تقاضے
  • پاکستان صرف امت نہیں بلکہ دنیا کے تمام مظلوم انسانوں کا ترجمان ہوگا، حافظ نعیم
  • فلسطین کا پرچم بلند کر کےماڈل کا کیٹ واک کے دوران اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج
  • قربانی سے تعمیر تک۔۔۔قائد کے پاکستان کی تلاش!!!
  • تعاون انسداد دہشت گردی اور پانی کا مسئلہ
  • امید ہے وقت کے ساتھ سی پیک میں سیکیورٹی کا مسئلہ حل ہو جائے گا، چینی سفیر
  • یمن: فوج اور حوثی ملیشیا میں تازہ جھڑپوں پر گرنڈبرگ کو تشویش
  • 1100 ارب کا وعدہ کیا، 11 روپے بھی نہ ملے، — وزیراعلیٰ سندھ وفاق پر برس پڑے 
  • افواہوں پر توجہ نہ دیں، حکومت اپنی مدت پوری کریگی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
  • کیا واقعی ہم آزاد ہیں؟