پاکستان کا قومی ترانہ: کتنے معروف گلوکاروں نے اس دھن کو اپنی آواز دی؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
پاکستان کا قومی ترانہ قیامِ پاکستان کے وقت فوری طور پر دستیاب نہیں تھا۔ ابتدا میں صرف ایک حب الوطنی نظم استعمال کی جاتی تھی۔ 1949 میں حکومتِ پاکستان نے قومی ترانے کے لیے موسیقی ترتیب دینے کا فیصلہ کیا اور احمد غلام علی چغتائی کی تیار کردہ دُھن کو منتخب کیا گیا، جسے 1950 میں پہلی بار بیرونِ ملک سفر پر جانے والے پاکستانی وفد کے لیے بجایا گیا۔
1952 میں حفیظ جالندھری نے قومی ترانے کے بول تحریر کیے، ان اشعار کو 1954 میں منظوری ملی اور دُھن کے ساتھ ملا کر مکمل ترانہ بنا، 13 اگست 1954 کو قومی ترانے کو سرکاری طور پر اپنایا گیا، ترانے کی دُھن ایرانی، عربی اور ترکی موسیقی سے متاثر ہے جبکہ اس کے بول فارسی اور اردو زبانوں کا حسین امتزاج ہیں۔
قومی ترانہ مختلف مشہور گلوکاروں نے ریکارڈ کیا، جن میں ایم اے راحت، ناصر بیگ، اختر وسیم و نجم آرا سمیت دیگر کی آوازیں شامل ہیں۔
نجم آرا کے مطابق یہ ترانہ 38 سیکنڈ پر مشتمل ہے اور دنیا کے چند سب سے خوبصورت اور جامع قومی ترانوں میں شمار ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پہلی بار ریڈیو پاکستان کے لیے اسے گایا تھا اور وہ جذبہ بیان نہیں کرسکتیں کہ کتنی خوشی کی بات تھی۔ مزید جانیے وقاص خان کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آواز جشن آزادی پاکستان دھن قومی ترانہ گلوکار موسیقی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا واز جشن ا زادی پاکستان گلوکار وی نیوز کے لیے
پڑھیں:
تامل فلموں کے معروف اداکار ابھینے 44 سال کی عمر میں چل بسے
تامل فلم انڈسٹری کے معروف اداکار ابھینے آج صبح چنئی میں 44 سال کی عمر اپنے گھر پر چل بسے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ابھینے کافی عرصے سے جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور مالی مشکلات کے باعث اپنی خراب صحت کے باوجود کام کر رہے تھے۔ وہ اکیلے رہتے تھے۔
ابھینے نے اپنے کیریئر کا آغاز 2002 میں ریلیز ہونے والی فلم “تھلّو واد ھو ایلا مائی” سے کیا تھا، جو دھنوش کے بھائی سیلورا گھون نے لکھی تھی یہ فلم چھ اسکول کے طلبہ کی زندگیوں پر مبنی تھی اور اس نے باکس آفس پر زبردست کامیابی حاصل کی۔
ابھینے نے بعد میں کئی تمل اور ملیالم فلموں میں اداکاری کی، تاہم 2014 کے بعد ان کی طبیعت بگڑ گئی اور انہوں نے وقفہ لے لیا۔ وہ ایک عرصے تک ڈبنگ آرٹسٹ کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔