ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،وکیل درخواستگزارکے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں وکیل درخواست گزار نے کہاکہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ کا انکریمنٹ دیا، ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،ایک شخص کیلئے ایک ہی دن میں 3،3نوٹیفکیشنز ہوتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پنجاب ہائیکورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ جب تک ہائیکورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا، درخواست گزار نے کہاکہ چیف جسٹسز نے بعض ملازمین کو ایک کروڑ کا انکریمنٹ دیا، ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں،ایک شخص کیلئے ایک ہی دن میں 3،3نوٹیفکیشنز ہوتے ہیں۔
پی اے ایف مسرور بیس پر حملے کی بڑی سازش ناکام بنادی گئی
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہئے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائیکورٹ سے متعلق ہیں،بہتر ہوگا درخواست کو صرف لاہور ہائیکورٹ تک محدود رکھیں،جسٹس حسن رضوی نے کہاکہ ہائیکورٹ نے درخواستگزار کے الزامات کو تسلیم کرلیا، عدالت نے درخواستگزار کو ہدایت کی کہ درخواست میں ترامیم کرلیں،ہائیکورٹ کی جانب سے بھی اپنا وکیل کرلے،عدالت نے کیس کی مزید سماعت3ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ: سیاسی اور غیرقانونی احتجاجی مظاہروں کیخلاف درخواست دائر
---فائل فوٹوپشاور ہائی کورٹ میں سیاسی اور غیرقانونی احتجاجی مظاہروں کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سیاسی مظاہروں میں صوبے کے وسائل استعمال کیے جاتے ہیں، اسلام آباد کی جانب غیرقانونی لانگ مارچ اور سڑکوں کو بند کیا جاتا ہے، احتجاج کے لیے آئین و قانون میں طریقہ کار واضح ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ اراکینِ اسمبلی کو غیرقانونی احتجاجی مظاہروں سے روکا جائے۔
پشاور ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی درخواست میں صوبائی اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔