فائل فوٹو۔

سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے سروے میں کہا گیا ہے کہ 2024 سے 2025 کے دوران سندھ کی جھیلوں اور آب گاہوں پر مہاجر پرندوں کا سروے مکمل کیا گیا۔ 

کراچی سے سندھ وائلڈ لائف کے مطابق آب گاہوں و آبی گذرگاہوں پر پرندوں کی تعداد 5 لاکھ 45 ہزار 258 ریکارڈ کی گئی۔ 

محکمے کے مطابق سروے کا پھیلاؤ پچھلے سال کی طرح 40 فیصد علاقوں تک رہا۔ مہمان پرندوں کے روایتی ٹھکانے رن آف کچھ اور دلدلی علاقے خشک سالی کا شکار نظر آئے۔ 

سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے سروے کے مطابق سب سے زائد پرندے بدین کی نریڑی لیگون میں 1 لاکھ 55 ہزار 68 ریکارڈ کیے گئے۔ 

ڈپارٹمنٹ کے مطابق بدین کے قریب رن آف کچھ کے مقام پر 91 ہزار 634 پرندے مہمان بنے۔ گزشتہ سروے کے مطابق 6 لاکھ 39 ہزار 122 پرندے آئے تھے۔ 

سروے کے مطابق گرے لیگ گوز، کاٹن پگمی گوز کے علاوہ 57 مختلف اقسام کے ایسے واٹر فائولز جو روایتی طور آتے رہتے ہیں ریکارڈ ہوئے، سب سے زیادہ تعداد کامن ٹیل اور شاولر کی رہی۔ جبکہ انڈین اسپاٹ بلڈ ڈک اور کاٹن پگمی گوز کی کچھ تعداد بھی دیکھی گئی۔

سروے سندھ کی مختلف سول ڈویژنز سکھر، لاڑکانہ، حیدر آباد، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد اور کراچی میں کیا گیا۔ 

سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے سروے کے مطابق دوران سروے لیسر فلیمنگوز اور خطرے سے دو چار نسل کے گریٹ وائیٹ پیلکن کی خاصی تعداد دیکھنے میں آئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سندھ وائلڈ لائف سروے کے مطابق ڈپارٹمنٹ کے

پڑھیں:

پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ

پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک سوزوکی کا ’ایوری وی ایکس آر‘ پر 3 لاکھ 50 ہزار روپے کی رعایت کا اعلان
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • ٹرینوں میں بغیر ٹکٹ سفر کرنیوالے مسافروں کو لاکھوں روپے جرمانہ
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے غیرقانونی شکار پر جرمانے بھی بڑھا دیے گئے
  • کراچی میں 24 گھنٹوں میں مزید 5791 ای چالان، مجموعی تعداد 18 ہزار سے متجاوز
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا