اسپیکر نے اپوزیشن کے رویے کو غیر سنجیدہ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن کے رویے کو غیر سنجیدہ قرار دے دیا۔
پارلیمان کے اجلاس کے دوران آج بھی کورم پورا نہ ہوا، بار بار کورم کی نشاندہی پر اسپیکر ایاز صادق برہم ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ غیر سنجیدہ ہے، آج سوالات کی اکثریت اپوزیشن کی جانب سے تھی مگر وہ خود ایوان کی کارروائی کا حصہ نہ بنے۔
صدر آصف زرداری کے علاج میں پیشرفتصدر مملکت آصف علی زرداری کے علاج پیشرفت سامنے آئی ہے۔
اسپیکر ایاز صادق نے مزید کہا کہ فلسطین، سرحدی مسائل اور نہری نظام جیسے اہم قومی معاملات پر بات چیت کے وقت اپوزیشن کی اکثریت ایوان میں نہیں تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ واک آؤٹ کرکے عوامی نمائندگی کے بجائے محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کو ترجیح دی گئی۔
7 اپریل کو پیپلز پارٹی نے نہروں پر قرارداد جمع کرائی تھی، جس پر 30 ارکان نے اظہارِ خیال کیا مگر اپوزیشن نے اس دن بھی واک آؤٹ کیا پھر 10 اپریل کو دوبارہ اسی معاملے پر قرارداد جمع کرائی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کا اجلاس پیر تک ملتوی کردیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔