Daily Ausaf:
2025-06-02@07:59:54 GMT

موقع پرست سرداروں، جعلی کامریڈوں ،دہشتگردوں کا گٹھ جوڑ

اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT

بلوچستان میں آگ سلگ رہی ہے۔ دہشت گردی اور لسانی تعصب کا ایندھن استعمال کیا جا رہا ہے۔ کالعدم بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں ۔ان دہشت گرد گروہوں کا نان نفقہ ازلی دشمن بھارت کے ذمے ہے۔ برسوں قبل اجیت دوول نے پاکستان کی بربادی کا یہی منصوبہ بیان کیا تھا ۔یوٹیوب پر موصوف کا یہ خطاب موجود ہے۔ ماضی میں معروف ٹی وی اینکرز اس زہریلی گفتگو کے کلپ نشر کر کے بھارت کے پاکستان دشمن منصوبے قوم کے سامنے رکھ چکے ہیں ۔اب بلوچستان کے موجودہ حالات پر نگاہ ڈالیں تو صاف نظر ارہا ہے کہ اجیت دوول کا منصوبہ عملی شکل دھارچکا ہے۔ کلبھوشن کی صورت ایک جیتا جاگتا ثبوت پہلے ہی پاکستان کی حراست میں ہے۔ علیحدگی پسند دہشت گرد بلوچوں کے ہمدرد نہیں بلکہ بھارت کے تنخواہ دارنمک خوار ہیں۔ ریاستی اداروں پر حملے دراصل بلوچستان کو میدان جنگ میں تبدیل کرکےپاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی ناپاک مہم کا حصہ ہیں۔ عملی طور پر دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان میں ترقیاتی، معاشی اورتعلیمی سرگرمیاں تباہ کی جا رہی ہیں۔ یہ مذموم وارداتیں بلوچ عوام کو نقصان پہنچارہی ہیں۔ یہ سوال بہت اہم ہے کہ بلوچستان کا مفاد قومی دھارے میں شامل ہونے میں ہے یا لسانی تعصب کی بنیاد پر ریاست کی اکائیوں سے الجھنے میں ہے؟ یہ سوال اس لئے بھی بہت اہم ہے کہ حقوق کے نام پرجو سرگرمیاں بلوچستان میں جاری ہیں وہ دراصل بلوچ عوام کو رفتہ رفتہ تباہ کن تصادم کی جانب دھکیل رہی ہیں ۔سرکاری وظیفے پر ڈاکٹر بننے والی نوجوان ماہ رنگ کی زہریلی گفتگو میں بلوچستان کے مسائل کا کوئی حل کبھی سامنے نہیں آیا۔سوشل میڈیا پر بھارت کی زبان میں ریاستی اداروں کی تذلیل سے نہ بلوچ عوام کو کچھ ملےگا اور نہ ہی بلوچستان کے مستقبل پر کچھ مثبت اثر پڑے گا۔ بھارتی سرمائے سے یورپی ممالک میں مٹھی بھر بھاڑے کے اداکارجمع کر کے ریاست دشمن ڈرامہ کرنے والے مفرور دراصل دہشت گردی کی آگ پر اپنے ذاتی مفادات کی روٹیاں سینک رہے ہیں۔ حقوق کے نام نہاد علمبردار کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف چپ کا روزہ کیوں رکھے ہوئے ہیں؟ نام نہاد یکجہتی کمیٹی کی منہ پھٹ ڈاکٹر صاحبہ عملی طور پر کالعدم دہشت گرد تنظیم کی وکیل صفائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ بلوچستان کی سرزمین پر نہتے بےگناہ پنجابی عوام کا خون ناحق بہائے جانے پر بھارت میں جشن کی کیفیت کیوں دکھائی دیتی ہے؟معصوم پاکستانی اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کی شہادت پرجو سوشل میڈیا اکائونٹ بھارت کی طرح زہریلی زبان استعمال کرتے ہیں۔ وہی سب اکائونٹ نام نہاد یکجہتی کمیٹی کی ڈاکٹرصاحبہ کی زہر افشانی پر داد و تحسین کے ڈونگرے برساتے ہیں۔ دہشت گردی کی آگ پر لسانی تعصب کا ایندھن چھڑکنے والے فتنہ گر دراصل مودی سرکار کے پاکستان دشمن عزائم کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں ۔ڈاکٹر ماہ رنگ کی گرفتاری پر ایک مخصوص طبقے میں صف ماتم بچھی ہوئی ہے۔ بھارت سے چلائے جانے والے سوشل میڈیا اکائونٹس پر انسانی حقوق کے خلاف ورزی کا واویلا مچایا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے حقیقی خیرخواہ سیاسی اورجمہوری عمل کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں سلگتی آگ کو ٹھنڈا کرنے کا یہی طریقہ مناسب ہے ۔ ایک لانگ مارچ کی کال نے صورتحال میں مزید پیچیدگی پیدا کی ہے۔
خضدار سے متصل تحصیل وڈھ کے روایتی سردار اخترمینگل اپنے لانگ مارچ کے ساتھ متحرک ہوئے ہیں ۔یہ اقدام کافی معنی خیز اور مشکوک ہے۔ سونے کاچمچہ منہ میں لے کر پیدا ہونے والےسردار موصوف پسماندگی کا شکار رہنے والے بلوچ عوام کے حقوق کا علمبردار بن کر میدان میں کودے ہیں ۔مینگل صاحب کا خاندانی پس منظر اور سیاسی ٹریک ریکارڈ ان کے زبانی دعووں سے متصادم ہے۔ تعجب ہے کہ مینگل صاحب کو ماہ رنگ کی گرفتاری میں بلوچ خواتین و روایات کی پامالی تونظر آرہی ہےلیکن بلوچستان کی سرزمین پر ٹرین ہائی جیکنگ سمیت متعدد دہشت گرد حملوں میں بیوہ، یتیم اور لاوارث ہونے والی دیگر پاکستانی خواتین کےحقوق کا ذرہ بھر خیال نہیں۔ کسی پنجابی مزدور کے بے رحمانہ قتل پر ان کی زبان سے مذمت کا ایک لفظ نہیں نکلا۔ حقیقت یہ ہےکہ اختر مینگل صاحب کا تعلق اشرافیہ کے اس سرداری طبقے سے ہےجو صدیوں سے کمزور بلوچ عوام کا استحصال کرتا آرہا ہے۔ دہشت گردی اور لسانی تعصب کی اٹھتی ہوئی لہر پر اپنی ڈوبتی ہوئی سیاسی کشتی کو دریا پار لگانے کے لیےمینگل صاحب نے لانگ مارچ کا دائو کھیلا ہے۔ انہیں میڈیا پر شہرت مل رہی ہے۔ یہ تاثر ابھر رہا ہے کہ وہ بلوچ عوام کے نمائندہ ہیں۔ وہ مزاحمت کی علامت بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ کوشش ناکام ہی ثابت ہوگی۔ بلوچ عوام جان چکے ہیں کہ استحصالی طبقے کا امیر کبیر سردار ان کی محرومی کا ڈھنڈورا پیٹ کر اپناسیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ نہتے عوام کاخون بہانے اورخواتین کو خودکش بمبار بنا کر صوبے میں عدم استحکام پھیلانے والے موقع پرست دراصل بلوچ روایات کو پامال کر رہے ہیں۔ بلوچستان کے مستقبل کو سب سے بڑا خطرہ دہشت گردوں، جعلی کامریڈوں اور استحصالی سرداروں کے پر فریب گٹھ جوڑ سے ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بلوچستان میں بلوچستان کے بلوچ عوام رہی ہیں رہے ہیں

پڑھیں:

وزیراعظم نے ناراض بلوچوں کی واپسی کے لیے بلوچ عمائدین سے تجاویز مانگ لیں

بلوچستان کے معاملے پر کوئٹہ میں گرینڈ جرگہ جاری ہے جس میں وزیراعظم، فیلڈ مارشل سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک ہیں، وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بلوچ عمائدین کو خرابیوں کی نشاندہی کرنے اور حکومت سے مذاکرات کی دعوت دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کوئٹہ میں گرینڈ جرگہ کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے کہا کہ قومی گرینڈ جرگے کے شرکا کا خیرمقدم کرتا ہوں، یہاں موجود تمام شرکا کا شکرگزار ہوں کہ وہ یہاں آئے، قومی جرگوں کا انعقاد جاری رہنا چاہیے تاکہ مسائل کا حل نکلے۔

اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں ممنوں ہوں کہ جرگہ میں شرکت کا موقع ملا، معرکہ حق میں کامیابی پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، مخالف اس کامیاب سے سہم گئے ہیں اور ہمارے دوستوں کا حوصلہ آسمان سے باتیں کررہا ہے، ہماری افواج نے ہندوستان کو ایسی شکست دی کہ وہ ساری عمر یاد رکھے گا، ہم نے 1971ء کا بدلہ لے لیا، جب ملک ایٹمی قوت بنا تو دنیا نے دیکھا کہ ہم نے چھ دھماکے کرکے دشمن کے اوسان خطا کردیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کو اگر کوئی گلہ ہے تو بھائیوں کے ساتھ بھائی بن کر اسے طے کرنا چاہیے، دہشت گرد خون کے پیاسے ہیں انہیں پاکستان کی ترقی نہیں بھاتی ان کا راستہ آپ کو ناکام بنانا ہے، وہ کیا نقائص ہیں جنہیں آپ کے مشورے سے دور کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سائن ہوا وہ ہرگز سائن نہ ہوتا اگر پنجاب اپنے حصے سے فنڈز نکال کر بلوچستان کی ڈیمانڈ پوری نہ کرتا، پنجاب نے اپنا حصہ ڈالا تو یہ این ایف سی منظور ہوا یہ احسان نہیں، اسی طرح پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں تو ہم نے اس رقم سے بلوچستان کی سڑکیں بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کو آسانی ملے اسی طرح بلوچستان کے کسانوں کو سولر سسٹم کی فراہمی اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملات بھی ہیں۔

انہوں نے جرگے میں موجود بلوچستان کے عمائدین سے کہا کہ آپ کی کوئی شکایات ہوں گی ہمارے سرآنکھوں پر، مگر دہشت گردوں کو درندگی کے سوا کچھ نہیں آتا، جو لوگ بھٹک گئے ہیں انہیں واپس لانے کے لیے ہم سب کو بہترین کاوش کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میری حکومت میں بلوچستان کے صوبے کے ساتھ ناانصافی کا کوئی تصور نہیں کرسکتا، بلوچستان کے عمائدین بیٹھیں مل کر بات کریں ہمیں بتائیں وہ کون سی خرابیاں ہیں جنہیں ہم دور کریں گے بات کرنے سے ہی کنبہ خوشحال ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگلے مالی سال ایک ہزار ارب کے ترقیاتی پروگرام میں بلوچستان کا حصہ 250 ارب روپے ہوگا، یہ فنڈ شفافیت کے ساتھ خرچ کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مداخلت کے ثبوت موجود ،بھارت کی پراکسی جنگ ڈھکی چھپی نہیں رہی،فیلڈ مارشل
  • فتنہ ہندوستان
  • وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچ عوام نے قومی وحدت کے لیے تاریخی کردار ادا کیا۔
  • بلوچ عوام نے قومی وحدت کیلئے تاریخی کردار ادا کیا:وزیر اعظم
  • حکومت نے بلوچستان میں تمام دہشتگرد تنظیموں کو فتنہ الہندوستان کا نام دے دیا
  • وزیراعظم نے ناراض بلوچوں کی واپسی کے لیے بلوچ عمائدین سے تجاویز مانگ لیں
  • کوئٹہ میں گرینڈ جرگہ، وزیراعظم کی بلوچ عمائدین کو حکومت سے مذاکرات کی دعوت
  • فتنہ الہندوستان دہشتگردوں کا بینک اور سرکاری افسر کے گھرپر حملہ،جانی نقصان
  • سوراب: ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ہدایت اللہ بلیدی دہشتگردوں سے لڑتے ہوئے شہید،وزیراعظم کاخراج عقیدت
  • سوراب میں فتنۃ الہندوستان کے دہشتگردوں کا حملہ، سرکاری افسران کے گھر جلادیے، اے ڈی سی ریونیو شہید