فلسطین کی حمایت اب ایک سوچ بن گئی ہے، اس سوچ کو شکست نہیں دی جاسکتی، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے حکمرانوں سے بھی کہیں کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں، اسرائیل کے خلاف سفارتی اور عسکری محاذ پر کارروائی کریں اور فلسطینی عوام کو ان کا حق دلائیں، اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنی اقتصادی قوت کو استعمال کرنا ہوگا، اور یہی بائیکاٹ مہم کا مقصد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ضلع کیماڑی کی جانب سے ''غزہ فیملی نائٹ'' کا انعقاد روبی مور بلدیہ ٹاؤن میں کیا گیا، جہاں غزہ کے مظلوم عوام سے محبت اور یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔ اس تقریب میں بچوں اور خواتین سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب میں بچوں کے لیے، تقریری مقابلے، آرٹ کمپٹیشن، فیس پینٹنگ، جھنڈوں اور مفلرز کی تقسیم، کھانے پینے کے اسٹالز اور گیمز وغیرہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر فلسطین کی تاریخ، مزاحمت اور اسرائیلی مظالم کے حوالے خصوصی گیلری بنائی گئی تھی۔ پروگرام میں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، امیر ضلع کیماڑی فضل احد سمیت قائدین جماعت علماء اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ فلسطین کا مسئلہ صرف ایک جغرافیائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ ہمارے ایمان، انسانیت اور اصولوں کا مسئلہ ہے، آج فلسطینی عوام کی بے بسی اور اسرائیلی جارحیت دیکھ کر ہمارے دل تڑپتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم ان مظالم کو نظرانداز کریں گے، آج پوری دنیا میں لوگ فلسطین کے حق میں مظاہرے کررہے ہیں کراچی میں بھی آج کی اس غزہ فیملی نائٹ اور مختلف علاقوں میں ہونے والے پروگرامز میں عوام نے جس شدت سے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، وہ اس بات کا غماز ہے کہ یہ جدوجہد عوام کی سوچ کا حصہ بن چکی ہے، ہماری حمایت صرف لفظوں تک محدود نہیں ہونی چاہیئے ہے بلکہ ہمیں اب عمل کے میدان میں اترنا ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے حکمرانوں سے بھی کہیں کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں، اسرائیل کے خلاف سفارتی اور عسکری محاذ پر کارروائی کریں اور فلسطینی عوام کو ان کا حق دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنی اقتصادی قوت کو استعمال کرنا ہوگا اور یہی بائیکاٹ مہم کا مقصد ہے۔ انہوں نے مزید کہ کہ 13 اپریل کو ہونے والا غزہ یکجہتی مارچ، ایک پیغام ہوگا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ ہے اور ان کے حقوق کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے، ہم اس مارچ میں دنیا کو دکھا دیں گے کہ ہماری پاک سرزمین کے لوگ ہر محاذ پر فلسطین کے ساتھ ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کراچی فلسطینی عوام کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بجٹ متوازن، عوام دوست، حکومتی رہنما: مزدور کش، پی پی، جماعت اسلامی، مرکزی مسلم لیگ
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) سپیکر پنجاب ملک محمد احمد خان نے کہا کہ موجودہ بجٹ نہ صرف معاشی سمت کا تعین کرتا ہے بلکہ یہ قومی ترقی، عوامی فلاح اور اقتصادی خود مختاری کے اہداف کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ یہ بجٹ پاکستان کی معیشت کو گرداب سے نکال کر ترقی کے واضح راستے پر گامزن کرنے کی سنجیدہ کوشش ہے جس سے متوسط طبقے کو حقیقی ریلیف ملے گا۔ وفاقی بجٹ میں صحت، تعلیم، زراعت اور صنعتی ترقی کیلئے مختص وسائل موجودہ حکومت کے عوام دوست وژن کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت نے معاشی بحالی کو محض اعداد وشمار تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں۔ علاوہ ازیں مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے وزیراعظم شہباز شریف کو متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 26-2025ء کیلئے سترہ ہزار ارب روپے سے زائد کا عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس سے مہنگائی میں کمی۔ روزگار کے مواقع کی فراہمی۔ سماجی تحفظ کے نظام کو وسعت دینے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔ شہبازشیف حکومت نے وفاقی بجٹ میں دفاع کو سب سے بڑھ کر اہمیت دی ہے جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکومت کی دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کی تجویز قابل ستائش ہے۔ مسلح افواج کے افسران اور جے سی اوز کیلئے سپیشل ریلیف الاؤنس دینے کی تجویز بھی ملک کے دفاع کو مزید مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہوگی۔ دریں اثناء نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سالانہ بجٹ نے حکومتی معاشی ناکامیوں کو بے نقاب کردیا ہے، ریاستی وسائل اور حکومتی طاقت سے جھوٹ پر مبنی تشہیری مہم معیشت کو بحال نہیں کرسکتا۔ حقائق سچائی ہوتے ہیں اور جھوٹی تشہیری مہم حکمرانوں کو ہی ننگا کردیتی ہے۔ قرض، سود، کرپشن، بدانتظامیوں کے ساتھ معیشت بحال نہیں کی جاسکتی۔ اقتصادی سروے سے واضح ہے کہ غلط حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے گندم، چاول، گنا، کپاس، مکئی جیسی نقد فصلوں کی پیداوار میں گزشتہ سال کے دوران بڑی کمی ہوئی، کسان رْل گیا۔ مسلسل سیاسی بحران کی وجہ سے قومی سیاست و معیشت بے یقینی کا شکار رہے، جس کا براہ راست نقصان غریب عوام کو بھاری بھرکم ٹیکسز کی صورت میں برداشت کرنا پڑا۔ اشرافیہ، جاگیرداروں، سرمایہ داروں پر ٹیکس عائد کرنے کی بجائے تنخواہ دار غریب طبقہ سے ٹیکس وصولی کو ہی حکومتی ریونیو کا بڑا ذریعہ بنادیا گیا ہے۔ دوسری طرف پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس قیمتوں اور شاہراہوں پر ٹول ٹیکس میں ناروا، ہوشربا اضافے کے ذریعے خزانے کا منہ بھرنے کی پالیسی اپنائی گئی۔ علاوہ ازیں پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد ممکنہ اضافہ انتہائی کم، مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے، بجلی کے بلوں میں ٹیکسز ختم، اشرافیہ کی مراعات بند کی جائیں، بجٹ عوام دوست نہ ہوا تو مرکزی مسلم لیگ عوام کی آواز بنے گی۔ خالد مسعود سندھو کا کہنا تھاکہ بجٹ ہمیشہ عوام کی فلاح وبہبود کے لئے ہوتا ہے، ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا، اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھیں، یوٹیلٹی بلز کی وجہ سے شہری پریشان ہیں، وفاقی حکومت بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو فوری ریلیف دے، تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کو مسترد کرتے ہیں، کم از کم تیس فیصد اضافہ کیا جائے، بجلی کے بلوں میں تمام ٹیکس ختم کیے جائیں اور ایک ہی ریٹ مقرر کیا جائے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور پیپلز لیبر بیورو پاکستان کے انچارج چوہدری منظور احمد نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس اور سات فیصد کے معمولی اضافے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک عوام دشمن اور مزدور کش بجٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے تنخواہ دار اور محنت کش طبقے کے تحفظات اور اعتراضات ہم پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے سامنے پیش کریں گے اور کوشش کریں گے کہ حکومت کا پیش کردہ فنانس بل موجودہ شکل میں پارلیمنٹ سے منظور نہ ہو۔ بجٹ میں محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کی امنگوں اور پیپلز پارٹی کی تجاویز کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ای او بی آئی پنشن اور مزدور کی کم از کم اجرت میں بالکل کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ،نہ ہی محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کیلئے کسی دیگر مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ پنشنر کی وفات کے بعد فیملی پنشن کو دس سال تک محدود رکھنے کی تجویزمضحکہ خیز ہے ، پی آئی اے اور دیگر قومی اداروں کی فروخت کے منصوبے جاری رکھنا غیردانشمندانہ فیصلہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز پر نظرثانی کی جائے، تنخواہوں اور پنشن میں کم از کم پچاس فیصد اضافہ کیا جائے اور تمام ایڈہاک الاؤنسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کیا جائے جیسا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیا تھا۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر، سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود،چیف کوآرڈینیٹر جنوبی پنجاب عبدالقادر شاہین اور میڈیا کوآرڈینیٹر محمد سلیم مغل نے وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی بجٹ میں محنت کش اور تنخواہ دار طبقے کی امنگوں سے ہم آہنگ پیپلز پارٹی کی تجاویز اور مطالبات کو نظر انداز کئے جانے پر بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ صرف غریب طبقات کو مشکلات میں مبتلا کرنے کے مترادف، الفاظ کا ہیر پھیر ہے، جس میں عوامی ریلیف سے متعلق کسی چیز کا نام نہیں۔