حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کرتی، اسرائیلی جھوٹ بولتے ہیں، یورپی ڈاکٹر
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب غزہ میں رہنے کے بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا، کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بہت منظم نسل کشی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں طویل عرصے تک کام کرنے والے ایمرجنسی میڈیسن کے ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا ہے کہ الاہلی اسپتال پر حملہ شمالی غزہ میں کسی بھی ایسے شخص کے لیے سزائے موت ہے جسے شدید چوٹ یا صدمہ پہنچا ہو یا سرجری کی ضرورت ہو۔ الجزیرہ کے مطابق ناروے کے شہر ٹرمسو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر میڈس گلبرٹ نے کہا کہ وہ اس ہسپتال کو اچھی طرح جانتے ہیں اور انہوں نے اسے شمالی غزہ میں ایک بہت اہم طبی ادارہ قرار دیا۔ اسرائیل کے اس دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حماس ہسپتال کو استعمال کر رہی ہے۔
ڈاکٹر میڈس گلبرٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج کبھی بھی ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے کہ فلسطینی ہسپتالوں کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کس قسم کی بزدل، افسردہ اور مکمل طور پر غیر اخلاقی فوج آدھی رات کو بیمار اور زخمی افراد کے ساتھ ہسپتال پر حملہ کرسکتی ہے؟۔ ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب غزہ میں رہنے کے بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا، کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بہت منظم، بہت سنسنی خیز، اور .
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
اسرائیل نے جمعے کو 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کیں جن پر تشدد کے نشانات پائے گئے، جبکہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 3 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
بین الاقوامی ریڈکراس کی نگرانی میں لاشوں کی واپسی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت کی گئی۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 225 لاشیں وصول کی جا چکی ہیں، جن میں سے کئی پر تشدد، جلن اور اعضا کے کٹنے کے آثار پائے گئے۔
اسرائیلی حملوں میں مشرقی غزہ کے شجاعیہ علاقے، جبالیا کیمپ اور خان یونس میں شہری ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب حماس نے مردہ اسرائیلی قیدیوں کی باقیات کی تلاش جاری رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کا حماس کو ’تیز، شدید اور بے رحم‘ کارروائی کا انتباہ
معاہدے کے تحت حماس نے 20 زندہ قیدیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے تقریباً 2 ہزار فلسطینی سیاسی قیدیوں کو رہا کیا۔
تاہم جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے وقفے وقفے سے جاری ہیں اور انسانی امداد کی ترسیل محدود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بمباری غزہ فلسطین